مادری زبان اردو کو عام کرنے تحریک کی ضرورت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-30

مادری زبان اردو کو عام کرنے تحریک کی ضرورت

اردو عالمی سطح پر مقبول دلوں کو جوڑنے والی ایک زندہ دل زبان ہے۔ جس کی زندہ دلی کا ثبوت یہ ہے کہ وہ اپنے اندر بڑی فراخدلی سے کسی بھی زبان کا لفظ سمو لیتی ہے۔ اردو کے مشاعرے اور اردو غزل بلا لحاظ مذہب و ملت ساری دنیا میں مشہور ہیں۔ اپنے شاندار ماضی کی تاریخ لئے میر و غالب اقبال و حالی کی یہ زبان اب اپنی بقاءکے لئے جد جہد کر رہی ہے۔ جنوبی ہند کا علاقہ اور حیدرآباد بہ طور خاص اس زبان کی بقاءکے لئے ہر لحاظ سے میر کاروان کی حیثیت رکھتا ہے۔ ایک ایسے دور میں جب کہ شمالی ہند میں اس زبان کا رسم الخط تقریباً ختم ہوچکا ہے۔اور اردو کے نامور ادیب اور شاعراپنی تخلیقات کو دیوناگری رسم الخط میں چھپا کر اسے اردو کہہ رہے ہیں۔ حیدرآباد میں عالمی معیار کے کئی اردو اخبار نکلتے ہیں۔ جن کے قارئین کی ایک بڑی تعداد ہے۔ اردو کا عالمی معیاری چینل ای ٹی وی اردو حیدرآباد سے ساری دنیا میں اردو کی مٹھاس کو عام کر رہا ہے۔ اور عثمانیہ یونیورسٹی کے اردو میں ذریعے تعلیم کے ترک کردہ مشن کو ایک مرتبہ پھر شرمندہ تعبیر کرنے کے عزائم سے قائم کردہ ہندوستان کی پہلی اردو یونیورسٹی مولاناآزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے نام سے حیدرآباد میں قائم ہے۔ اور اردو میں فنی تعلیم دینے کی کوشش میں لگی ہے۔اردو کے ایسے حوصلہ بخش ماحول ک باوجود اردو حلقوںمیں اردو زبان کے مستقبل کے معاملے میںمایوسی پائی جاتی ہے۔ اس کی اہم وجہہ یہی ہے کہ اردو والے اپنے بچوں کے مسقبل کے بارے میں فکر مند ہیں۔ اور انہیں اردو مادری زبان میں تعلیم دلانے کے بجائے انگریزی یا تلگو میڈیم میں تعلیم دلا رہے ہیں۔ زبان ایک زندہ نامیاتی شئے ہوتی ہے۔ اسے برتا جائے تو وہ زندہ رہتی ہے اور نہیں تو آہستہ آہستہ ختم ہوجاتی ہے۔ پہلے رسم الخط مر جاتا ہے پھر زبان اور بولی جیسے آج ہمارے ہاں فارسی اور کچھ حد تک دکنی اردو کا حال ہے۔زبان کی بقاءکے لئے حکومتی سرپرستی ضروری ہے۔ جیسا کہ شاہی دور میں ہوتا تھا۔ حکومت اردو کو دوسری سرکاری زبان قرار دیتی ہے لیکن عملی اقدامات نہیں کرتی۔ ایسے میں اردو والوں کو ہی اردو کی بقا ءکے لئے تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔ موسم گرما میں طلبا کو تعطیلات ہوتی ہیں۔ دینی گرمائی کلاسس میں بچوں کو لازمی طور پر اردو سکھائی جائے۔ کمپیوٹر کی مدد سے بھی اردو رسم الخط سکھایا جاسکتا ہے۔ اردو سکھانے کے کئی مقبول پروگرام انٹر نیٹ پر ہیں۔ گھر میں اردو اخبار ضرور لیا جائے اور اردو جاننے والے بچوں کو اخبار کا مطالعہ کروائیں۔ اخبارات میںہفتہ وار بچوں کے سپلمنٹ شائع ہوتے ہیں۔ تعطیلات میں بچوں کے لئے روزانہ ایک گوشہ دیا جائے۔ بچوں کو اردو میں سیرت النبی ﷺ کی کتابیں۔ احادیث اور اسلامی معلومات کی کتابیں پڑھائی جائیں ۔ اس سے انہیں دہرا فائدہ ہوگا۔ اردو کو عام کرنے کا اچھا طریقہ یہ ہوگا کہ مسلم انتظامیہ کے انگریزی میڈیم مدارس اپنے نصاب میں ہندی کی جگہ اردو کو لازمی طور پر زبان دوم ایس ایس سی تک پڑھائیں۔ اس کے لئے الگ بیچ بنائے جائیں۔ اس سے اردو کی سرکاری ملازمتوں میں انگریزی میڈیم اردو زبان دوم بچوں کو فائدہ ہوگا۔اردو ہماری مادری زبان ہے ۔ اردو کے ساتھ ہماری تہذیب جڑی ہے۔اگر ہم اردو کی بقا ءکے لئے تحریک نہ چلائیں تو ہماری تہذیب ہماری نظروں کے سامنے دم توڑ دے گی۔ ہمارے سیاست دان اسمبلی میں یہ تحریک چلائیں کہ جیسے اردو والوں کو لازمی طور پر تلگو زبان اول کے طور پر پڑھائی جارہی ہے۔ اسی طرح تلگو دان طبقے کو اردو لازمی طور پر زبان دوم کے طور پر پڑھایا جائے اور سرکاری کام کاج اور عوامی مقامات اور دفاتر میں اردو کے چلن کو عام کیا جائے

Need to spread Urdu language movement

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں