میر لائق علی - حیدرآباد کے آخری وزیر اعظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-19

میر لائق علی - حیدرآباد کے آخری وزیر اعظم

آزاد حیدرآباد کی تحریک سے وابستہ اہم ترین شخصیات میں حضور نظام میر عثمان علی خان، میر لائق علی خان، سید محمد قاسم رضوی اور معین نواز جنگ کی خدمات بڑی اہمیت کی حامل ہیں جبکہ حیدرآبادی افواج کے سپہ سالارسید احمد العیدروس زین یار جنگ ایجنٹ جنرل حیدرآبادبرائے ہندوستان، سر مرزا اسماعیل سابق وزیراعظم حیدرآباد اور حضور نظام کے بعض درباریوں مثلاً ہوش یار جنگ، منظور جنگ اور علی یاور جنگ نے حیدرآباد کے مفادات کو ممکنہ حد تک نقصان پہنچایا تھا۔ تاہم میر لائق علی خان نے سیاسی، معاشی، صنعتی ، انتظامی اور کسی حد تک فوجی امور میں جو کا رہائے نمایاں انجام دئیے وہ ناقابل فراموش ہیں لیکن لائق علی کا ساتھ دینے والا کوئی نہ تھا اس طرح وہ "واحد نفری ٹیم" بن کر رہ گئے تھے ۔ میر لائق علی 1903ء میں پیدا ہوئے تھے انگلستان سے انجینئرنگ کی اعلیٰ تعلیم حاصل کی انجینئر ہونے کے ساتھ ساتھ بحیثیت صنعت کار بھی شہرت حاصل کی سر پور پیپر ملز اور حیدرآباد کنسٹرکشن کمپنی سے ان کو بڑی شہرت ملی۔ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود قائد اعظم جناح نے لائق علی کو اقوام متحدہ میں پاکستان کا سفیر بنایا تھا۔ قائد اعظم ان پر بہت اعتماد کرتے تھے ۔ 1947ء میں وہ آزاد حیدرآباد کے وزیراعظم انتہائی پر آشوب زمانے میں بنائے گئے تھے سقوط حیدرآباد کے بعد وہ اپنے گھر میں نظر بند کر دئیے گئے تھے مارچ 1950ء میں وہ کسی نہ کسی طرح پاکستان پہنچ گئے جہاں انہوں نے حیدرآبادی مہاجرین کی قابل قدر خدمات انجام دیں ۔ حیدرآباد ٹرسٹ قائم کیا۔ پاکستان کی وزارت دفاع کے مشیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں ۔ 1971ء میں داعی اجل کو لبیک کہا۔ مدینہ طیبہ میں واقع جنت البقیع میں دفن ہوئے ۔ حیدرآباد کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے وہ 10بار حیدرآبادی وفد کی قیادت کرتے ہوئے دہلی گئے واضح ہوکہ حیدرآباد کا وزیراعظم بننے سے پہلے سیاست اور خاص طورپر عملی سیاست کے میدان میں ان کا تجربہ بہ حیثیت نمائندہ پاکستان برائے اقوام متحدہ کی حد تک ہی تھا۔ لیکن ماؤنٹ بیٹن، پنڈت نہرو، سردار پٹیل اور روی بی مینن سے لائق علی نے بہ کمال فراست و تدبر طول طویل مذا کرات کئے اور بے شمار مشکلات کے باوجود تن تنہا ہندوستان کے مشق سیاست دانوں اور مدبروں کا جم کر مقابلہ کیا اور دشمنوں کو بھی اپنی فراست اور طرز گفتگو سے بے حد متاثر کیا تھا بلکہ وی پی مینن نے خاص طورپر لائق علی کے طرز عمل، فہم و فراست اور دلیل و حجت کی بڑی تعریف کی تھی۔ لائق علی کی بہ حیثیت وزیراعظم کارکر دگی عمدہ رہی لیکن سپہ سالار کی حیثیت سے العیدروس کو برقرار رکھنے اور زین یار جنگ جیسے "ہندوستان نواز" کو اپنا ایجنٹ جنرل بنا کردہلی بھجوانے کے ان کے فیصلے ناقابل فہم تھے ۔ لائق علی اور قاسم رضوی کی ایک مشترکہ غلطی یہ تھی کہ ہندوستان سے جنگ کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے بھی جنگی تیاریوں پر زیادہ توجہ نہیں دی تاہم لائق نے اسلحہ سازی کے 3کارخانے حیدرآباد میں قائم کئے ۔ حیدرآباد کے خلاف ہندوستان کی فوجی کار روائی کے دوران فوجی معاملات میں بھی لائق علی نے حسن کا رکر دگی کا مظاہرہ کیا تھا اور العیدروس کی نا اہلی یا غداری سے تنگ آ کر فوجی ہیڈکوارٹر میں جنرل کی طرح فوجی کار روائیوں کی نگرانی کی تھی مختلف میدانوں میں لائق علی کی عمدہ کارکر دگی اور صلاحیت حیدرآباد کے کسی کام نہ آئی۔

Mir Laiq Ali - the last Prime Minister of erstwhile princely state Hyderabad (Deccan).

2 تبصرے:

  1. بہہت بہت شکریہ بھائی آپ نے حسبِ وعدہ سلطنتہ آصفیہ کے آخری وزیرآعظم کے بارے میں اپنا مضمون شائع فرمادیا ۔اللہ آپ کو خوش رکھے ۔

    دراصل ان کی مدت اتنی کم ہے کہ یہ اپنی قابیلیت کو زیادہ استمعال نہ کرسکے تھے جو بھی کیا انہوں نے بہت کیا بحر حال اللہ ان کے درجات کی بلندی دے۔۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. تبصرہ کے لیے آپ کا شکریہ۔
      مرحوم میر لائق علی پر یہ مضمون کافی مختصر ہے ، انشاءاللہ کبھی ان پر تفصیلی تحریر بھی پیش کی جائے گی۔

      حذف کریں