گجرات فسادات 11ویں برسی - وڈوڈڑا میں دوبارہ فساد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-19

گجرات فسادات 11ویں برسی - وڈوڈڑا میں دوبارہ فساد

گجرات فسادات گیارہویں ویں برسی - وڈوڈڑا میں دوبارہ فساد
نریندر مودی کی ریاست میں آج بھی مسلمانوں کے لیے زندگی جہنم
چیف منسٹر کو رسوائی سے بچانے حقائق کی پردہ پوشی - سماجی کارکن شبنم ہاشمی کا سنسنی خیز انکشاف

گجرات فسادات کی گیارہویں برسی کے موقع پر فروری کے آخری اور مارچ کے پہلے اوائل میں وڈوڈرا میں ایک بار پھر مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ مسلمانوں کی دکانوں کو نذر آتش کر دیا گیا۔ یہ اندوہناک واقعہ بڑے ہی شاطرانہ انداز میں میڈیا سے محفی رکھا گیا۔ ان اطلاعات کو اس لئے منظر عام پر نہیں آنے دیا گیا تاکہ چیف منسٹر گجرات نریندر مودی کا اصلی چہرہ بے نقاب نہ ہو۔ سماجی جہد کار شبنم ہاشمی نے نئی دہلی میں ٹھوس شواہد کے ساتھ فسادات کی رپورٹ تفصیلی طورپر پریس کانفرنس کے دوران شائع کر دی ہے ۔ انہوں نے بتایاکہ 14مارچ 2013ء کو وڈوڈرا کے چھوٹا ادی پور سے انہیں کئی فون کال موصول ہوئے کہ وہ فساد زدہ علاقہ کا دورہ کریں ۔ شبنم ہاشمی جب اپنے دیگر رفقاء کے ساتھ وڈوڈرا پہنچیں تو وہ سکتہ میں آ گئیں ۔ کیونکہ مسلمانوں کی تجارت کو پوری طرح سے تباہ و برباد کر دیا گیا تھا۔ 12فروری تا11مارچ کے دوران مسلسل مسلمانوں کو نشانہ بناتے ہوئے فساد برپا کیا گیا۔ گجرات فسادات کی گیارہویں برسی کے موقع پر پھرایک مرتبہ نریندری مودی کی سیاست میں مسلم دشمنی کا بدترین مظاہرہ کیا گیا۔ 11سال قبل گودھرا ٹرین سانحہ کو بنیاد بناتے ہوئے نریندری مودی کی پشت پناہی سے سرکاری ریکارڈ کے مطابق تقریباً2ہزار مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا۔ غیر سرکاری اطلاعات میں شہدا کی تعداد 2ہزار سے زائد بتائی گئی ہے ۔ شبنم ہاشمی نے پریس کانفرنس میں بتایاکہ 3فروری 2013ء کو موضع بروج کے سرپنچ جینتی راٹھوا اور عرفان عبدالغنی اور محبوب عبدالغنی کے درمیان چھوٹے سے مسئلہ پر بحث ہوئی۔ ان کی لگژری بسیں ہیں جو چھوٹا ادے پورے میں چلائی جاتی ہیں ۔ جینتی راٹھوا اس بات پر بضد تھا کہ غنی خاندان کی بسیں موضوع میں نہ چلائی جائیں ۔ ایک دن جینتی اور غنی کی بسوں کے درمیان مسابقت شروع ہو گئی۔ عینی شاہدین نے بتایاکہ اچانک جینتی نے سلاخ نکالی اور غنی بھائیوں کو نہایت بے دردی سے مارا۔ 11فروری کو دونوں کی بسکوں کی ٹکر ہوئی۔ مسلمان جب شکایت کیلئے پولیس اسٹیشن پہنچے تو مقامی افراد نے اسٹیشن کو گھیر لیا اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ مسلمانوں کے خلاف بدکلامی شروع کر دی، حتی کہ گجرات فسادات کی طرح ماحول پیدا ہو گیا۔ پولیس نے مسلمانوں کی ایک بھی شکایت قبول نہیں کی اور ہی ہی ایف آئی آر درج کیا۔ خاموشی کے ساتھ مسلمان اپنے اپنے مکان واپس ہوئے کہ اسی وقت اسلحہ سے لیس آدی واسیوں کا ایک گروپ علاقہ میں داخل ہو گیا۔ خواتین کی بے حرمتی کی گئی، مسلم لڑکوں کو زدوکوب کیا گیا۔ پولیس فوری متحرک ہو گئی اور بندوق تانتے ہوئے مسلمانوں کو انہوں نے دھمکایا کہ وہ فوراً علاقہ چھوڑدیں ۔ مسلمانوں اور آدی واسیوں کی کثیر تعداد اس موقع پر جمع ہو گئی تھی۔ ایک دوسرے پر سنگباری کر رہے تھے ۔ پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے لاٹھی چارج کیا۔ 10فروری کو مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز ورقیے تقیسم کئے گئے ۔ 12اور13فروری کو مسلمانوں کی دکانوں اور صنعتوں پر حملے کئے گئے اور انہیں آگ لگادی گئی۔ ایف آئی آر درج کئے گئے لینک کوئی بھی گرفتار نہیں ہوا۔ ایف آئی آر خاطیوں کے نام بھی درج کئے گئے لیکن انہیں گرفتار کرنے کی پولیس میں ہمت نہیں ہے کیونکہ ان درندوں کو سیاسی پشت پناہی حاصل ہے ۔ سنگھ پریوار بھی مسلمانوں کی دکانوں پر حملے کرنے میں پیش پیش تھا۔ وی ایچ پی کے کارکنوں نے مسلمانوں کی دکانوں کو آگ لگادی۔ 8مارچ تک کوئی کار روائی نہیں کی گئی نتیجہ میں ان کے حوصلے اتنے بلند ہوئے کہ 11مارچ کو پھر مسلم دکانوں کو آگ لگادی گئی۔ 3-4ملزمین گرفتار کرلئے گئے۔ انہوں نے اقبال جرم کیا کہ مقامی غنڈوں کی ترغیب پر انہوں نے حملے کئے تھے ۔ لیکن پولیس نے انہیں بیان تبدیل کرنے کی ہدایت دی اور کہاکہ غلطی سے سگریٹ پیتے وقت گرگیا اور آگ بھڑک اٹھی۔ اس طرح پولیس بھی فسادی عناصر کی پشت پناہی کر رہی تھی۔ مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز ورقیوں کی تقسیم کا سلسلہ ہنوزجاری ہے ۔ اس طرح پھر ایک مرتبہ ثابت ہو گیا ہے کہ نریندر مودی کی گجرات میں مسلمانوں کیلئے ہنوز زندگی اجیران ہے لیکن بڑے ہی شاطرانہ انداز میں حقائق کو چھپایا جا رہا ہے ، تاکہ یہ تاثر دیا جائے کہ مسلمان نہ صرف خوشحال ہیں بلکہ انہیں ترقی کے ثمرات حاصل ہے ۔ سماجی تنظیم انہد کے ایک لیڈر نے بتایاکہ آدی واسی اور مسلمان کئی دہوں سے علاقہ میں نہایت خوشگواری کے ساتھ رہائش پذیر تھے لیکن نفرت اور زہریلے پروپگنڈے کے سبب آدی واسی مسلمانوں کے دشمن بن گئے ہیں ۔

Vadodara - another riot on 11th anniversary of Gujarat riots - A report by social activist Shabnam Hashmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں