Hinduism no religion, Shiva a "superpower", says IT tribunal
مہاراشٹرا میں انکم ٹیکس ٹریبونل نے یہ احساس ظاہر کیا کہ ہندو ازم کوئی مذہب نہیں ہے اور ہو سکتا ہے کہ ہندوؤں کے بھگوان شیوا، ہنومان یا درگا دنیا کے سوپر پاورس رہے ہوں اور وہ کسی خاص مذہب کی نمائندگی نہیں کرتے ۔ انکم ٹیکس اپیلیٹ ٹریبونل (آئی ٹی اے ٹی) ناگپور نے اپنی ایک حالیہ حکم نامہ میں کہاکہ ہندو یاتریوں پر ہونے والے اخراجات یا مندر کی دیکھ بھال کے صرفہ کو مذہبی سرگرم تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔ اس حکم نامہ میں کہا گیا "تکنیکی اعتبار سے ہندو ازم نہ کوئی مذہب ہے اور نہ ہی ہندو کوئی مذہبی طبقہ ہے ، چنانچہ شیوا، درگا یا ہنومان کی پوجا کیلئے ہونے والے اخراجات اور مندروں کی دیکھ بھال پر ہونے والے مصارف کو مذہبی مقاصد کیلئے ہونے والا خرچ تصور نہیں کیا جاسکتا۔ وہ محض دنیا کے سپر پاورس کی حیثیت رکھتے ہیں "۔ یہ حکم اکاؤنٹینٹ رکن پی کے بنسل اور جوڈیشیل رکن ڈی ٹی گراسیا کی جانب سے اس وقت سامنے آیا جب شیو مندر دیواستھان پنچ کمیٹی سنستھان کی جانب سے انکم ٹیکس کمشنر ناگپور کے ایک حکم کے خلاف اپیل دائر کی گئی۔ کمشنر آئی ٹی ناگپور نے ٹرسٹ کو اس بنیاد پر ٹیکس سے استثنی دینے سے انکار کر دیا تھا کہ اس کے 5فیصد سے زائد اخراجات مذہبی سرگرمیوں پر خرچ ہوئے ۔ کمشنر نے اس خرچ کو ٹیکس کے استثنی کی رعایت کیلئے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ یہ معاملہ ٹرعسٹ کی جانب سے 2008ء میں کئے گئے اخراجات سے متعلق ہے جس میں قانون آئی ٹی 1961ء کی دفعہ VI،80G(5) کے تحت ٹیکس سے استثنیٰ کی خواہش کی گئی تھی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں