مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی یکسوئی - تیز رفتار عدالتیں قائم کی جائیں گی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-24

مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی یکسوئی - تیز رفتار عدالتیں قائم کی جائیں گی

مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے دہشت گردی کے الزام پر برسہا برس سے جیلوں میں بے قصور مسلم نوجوانوں کی عاجلانہ یکسوئی کیلئے فاسٹ ٹریک عدالتوں کے قیام کا تیقن دیا۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور کے رحمن خان نے نئی دہلی میں سالانہ قومی ایڈیٹرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا۔ انہوں نے کہاکہ انہیں وزیر داخلہ کا ایک مکتوب موصول ہوا ہے، جس میں انہوں نے مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی یکسوئی کیلئے خصوصی عدالتیں قائم کرنے ان کی تجویز سے اتفاق کرلیا ہے۔ کے رحمن خان نے فروری میں سشیل کمار شنڈے کو اس سلسلہ میں نمائندگی کرتے ہوئے مکتوب ارسال کیا تھا۔ اس مکتوب میں انہوں نے کہا تھا کہ دہشت گردی کے نام پر اقلیتی طبقہ کے نوجوانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ انہیں گرفتار کرتے ہوئیل جیلوں میں قید کیا جارہا ہے۔ ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔ انہیں قانونی چارہ جوئی کا موقع حاصل نہیں۔ بے شمار نوجوان بے قصور ہیں جو کسی جرم میں ملوث نہیں ہیں۔ ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت بھی موجود ہے۔ سشیل کمار شنڈے نے کے رحمن خان کے مکتوب کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزارت داخلہ تیز رفتار عدالتیں قائم کرنے کے حامی ہے تاکہ جلد ازجلد انصاف رسانی کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ وہ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بے قصور افراد کو دانستہ طورپر گرفتار کرنا سنگین جرم ہے۔ اس طرح کے واقعات میں ملوث اعلیٰ عہدیداروں کوسخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے۔ حکومت اس مسئلہ پر پشرفت ضرور کرے گی۔ سشیل کمار شنڈے نے کے رحمن سے کہاکہ آپ کو میں اس بات کا یقین دلاتا ہوں کہ تیز رفتار عدالتیں ضرور قائم کی جائیں گی۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور نے سشیل کمار شنڈے کو ارسال کردہ مکتوب میں کہا تھا کہ مسلمانوں کے خلاف انسداد دہشت گردی قانون کا بے جا استعمال کیا جارہا ہے۔ گرفتار کئے گئے اور عدالت کی جانب سے رہا کئے گئے مسلم نوجوانوں کو کے رحمن خان نے معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ اس مسئلہ پر کئی مسلم تنظیموں نے 2فروری کو کے رحمن خان سے ملاقات کی تھی۔ نیشنل ایڈیٹرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر رحمن خان نے کہاکہ سشیل کمار شنڈے نے ان کے مکتوب پر اطمینان بخش جواب دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ واضح بھی کردیا ہے کہ لاء اینڈ آرڈر کی بحالی کا مسئلہ ریاست کے دائرہ کار میں شامل ہے۔ایک سوال کے جواب میں کے رحمن خان نے اس بات کی تردید کی کہ حکومت سچر سفارشات کے نفاذ میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ کہنا درست نہیں ہوگا کہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل نہیں کیا گیا۔ حقیقت یہ ہے 76 سفارشات کے منجملہ 72کو حکومت نے قبول کرلیا ہے اور 69 سفارشات پر عمل آوری جاری ہے۔ اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ریاستیں بنی ہوئی ہیں۔ بعض ریاستیں اقلیتوں کی ترقی سے متعلق منصوبے روانہ نہیں کررہی ہیں اور بعض ریاستی فنڈس کے استعمال سے انکار کررہی ہیں۔ کے رحمن خان نے مزید بتایاکہ مساوی مواقع کمیشن، قومی ڈاٹا بینک اور ڈائیورسٹی انڈیکس کے قیام کی کوششیں جاری ہیں۔ مرکزی وزیراقلیتی امور نے اقلیتوں سے متعلق اسکیموں پر عمل آوری میں سست روی کا اعتراف کیا اور کہاکہ نگرانی کے نظام پر مکمل نظر ثانی کی جارہی ہے۔

HM promises to Khan to set up spl courts for fast justice to Muslim youths

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں