تیز رفتار عدالتوں کا قیام - مسلمانوں کو ایک اور فریب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-26

تیز رفتار عدالتوں کا قیام - مسلمانوں کو ایک اور فریب

دہشت گردی کے الزام میں گرفتار و جیلوں میں محروس مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی عاجلانہ یکسوئی کیلئے تیز رفتار عدالتیں قائم کرنے وزارت داخلہ کی تجویز کو جمعیۃ علمائے ہند نے مسلمانوں کیلئے ایک فریب قراردیا۔ جمعیۃ کے لیڈر گلزار اعظمی نے کہاکہ یہ تجویز محض مسلمانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے برابر ہے۔ مرکزی حکومت نے انتخابات کے پیش نظر ایک ایسا شوشہ چھوڑا ہے جو بہت ہی گمراہ کن ہے۔ اس کا واحد مقصد یہی ہے کہ آئندہ سال ہونے والے انتخابات میں مسلم ووٹ بٹورے جائیں۔ انتخابات سے قبل مسلمانوں کیلئے حکومت کا یہ ایک کھلونا ہے۔ اس طرح بیان دیتے ہوئے حکومت صرف اور صرف مسلمانوں کو جھوٹی امید میں مبتلا کرتے ہوئے انہیں بے وقوف بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ آئی اے این ایس سے بات کرتے ہوئے گلزار اعظمی نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ جیلوںمیں محروس بے قصور مسلم نوجوانوں کو انصاف دلانے کیلئے سنجیدہ نہیں ہیں۔ اگر وہ سنجیدہ ہوتی تو اس مسئلہ پرکئے گئے سابقہ وعدوں کی تکمیل کرتی۔ بارہا ایسے وعدہ کئے جاچکے ہیں۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے کے رحمن خان کو جمعہ کے دن مکتوب کا جواب دیتے ہوئے صرف اتنا کہا ہے کہ وہ فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کرنے کے پرزور حامی ہیں تاکہ بے قصور مسلم نوجوانوں کو انصاف دلایا جاسکے۔ سشیل کمار شنڈے نے اس بات کا بھی تیقن دیا تھا کہ خاطی عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ بے قصور نوجوانوں کو گرفتار کرتے ہوئے انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا جانا سنگین جرم ہے۔ مرکزی حکومت اس کے لئے ذمہ دار اعلیٰ عہدیداروں کا مواخذہ کرے گی، انہیں کیفر کردار تک پہنچائے گی۔ یہ میرا آپ سے وعدہ ہے۔ شنڈے کے بیان پر جمعیۃ کے قائد گلزار اعظمی نے کہاکہ حکومت کو سب سے پہلے خاطی عہدیداروں کے خلاف فوری کارروائی کرنی چاہئے۔ اگر اس میں غفلت برتی گئی تو گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ مسلمان یوں ہی بغیر کسی جرم کے سزا بھگتنے کیلئے سلاخوں کے پیچھے دھکیل دئیے جاتے رہیں گے۔ رہائی منچ کے لیڈر مسیح الدین سنجیری نے کہاکہ حکومت نے اس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ فاسٹ ٹریک عدالتیں ملک کے کئی شہروں میں پہلے ہی سے قائم کی جاچکی ہیں۔ اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ ابھی تک کسی بھی پولیس عہدیدار کو گرفتار نہیں کیا گیا اور نہ ہی ان کے خلاف کارروائی کی گئی جب کہ ایسے کئی کیسس سامنے آئے ہیں کئی مسلمان بری بھی ہوچکے ہیں۔ مالیگاؤں اور حیدرآباد میں مسلم نوجوان بے قصور ثابت ہوچکے ہیں، انہیں معاوضہ بھی دیا جاچکا ہے۔ اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ ذمہ دار پولیس عہدیدار قصور وار تھے، اس کے باوجود ان پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

Special courts for Muslims an 'eyewash', say Muslim organisations

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں