Do not appress muslim youths - Akbar owaisi in assembly
قائد مجلس لیجسلیچر پارٹی جناب اکبر الدین اویسی نے قصور مسلم نوجوانوں کو بم دھماکوں کے سلسلہ میں حراست میں لے کر تھرڈ ڈگری استعمال کرنے کے مسئلہ کو ایوان میں اٹھاتے ہوئے جذبات سے مغلوب ہوگئے اور کہا’’مجھ پر جتنے مقدمات درج کرنا ہے کریں لیکن مسلم بچوں پر ظلم مت کیجئے‘‘۔ قائد مجلس مقننہ نے وقفہ صفر کے دوران اس مسئلہ پر احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ پولیس کی جانب سے دلسکھ نگر بم دھماکہ واقعہ کے سلسلہ میں مسلم نوجوانوں کو حراست میں لے کر ہراساں کیا جارہ ہے اور ان پر تھرڈ ڈگری کا استعمال کیا جارہا ہے۔ جناب اکبر الدین اویسی نے بتایاکہ جس وقت دیگر سیاسی جماعتوں نے علیحدہ ریاست تلنگانہ اور متحدہ آندھرا کیئلے احتجاج کرنے والوں کے خلاف درج مقدمات سے دستبرداری کا مطالبہ کیا تھا اسی وقت مجلس اتحادالمسلمین نے ایوان میں بے قصور مسلم نوجوانوں پر (اپریل 2010) درج کردہ مقدمات واپس لینے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اس سلسلہ میں چیف منسٹر نے تیقن دیا تھا کہ پہلی مرتبہ فرقہ وارانہ نوعیت کے واقعات میں ملوث نوجوانوں کے مقدمات سے دستبرداری اختیار کی جائے گی۔ قائد مجلس نے کہاکہ ان نوجوانوں کی ہسٹری شیٹ اور روڈی شیٹ بند کرنے کا بھی تیقن دیا گیا تھا۔ اس سلسلہ میں وزیر داخلہ نے اجلاس کی طلبی کا بھی تیقن دیا تھا۔ اس کے باوجود بے قصور مسلم نوجوانوں کو ہراساں کئے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے بتایاکہ جن نوجوانوں کو مکہ مسجد واقعہ میں عدالت کی جانب سے بے قصور ہونے پر کیرکٹر سرٹیفکٹس دئیے گئے انہیں پولیس کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دلسکھ نگر بم دھماکے کے کیس کے سلسلہ میں پولیس کی جانب سے 15 نوجوانوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے جن میں سے 10 نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا اور 5 کو پولیس مفرور بتارہی ہے اور ان پر ہراسانی کا سلسلہ جاری ہے۔ اس موقع پر ریاستی وزیر پارتھا سارتھی نے قائد مجلس کو تیقن دیا کہ ان کی توجہ دہانی نوٹ کرلی گئی ہے اور وزیر داخلہ کے علم میں اس بات کو لاتے ہوئے کارروائی کی جائے گی۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں