لیاقت شاہ کی گرفتاری - دہلی پولیس کے دعویٰ پر کئی سوال - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-23

لیاقت شاہ کی گرفتاری - دہلی پولیس کے دعویٰ پر کئی سوال

دہلی پولیس نے راجدھانی میں دہشت پھیلانے کی سازش کا پردہ فاش کرنے کا اعلان کرتے ہوئے مبینہ ماسٹر مائنڈ سید لیاقت علی شاہ کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا اور یہ بتایاکہ وہ اترپردیش کے گورکھپور میں حزب المجاہدین کے نیٹ ورک کی دیکھ بھال کرتا تھا۔ اس کے ساتھ ہی پولیس نے لیاقت کے ذریعہ مہیا کی گئی اطلاعات کی بنیاد پر گذشتہ رات جامع مسجد کے پاس ایک گیسٹ ہاوس میں چھاپے مار کراے کے 47 رائفل، تین ہتھ گولے اور دو کلوم گرام دھماکہ خیز مادہ برآمد کرنے کا بھی دعویٰ کیا اور یہ کہا کہ لیاقت اور اس کے ساتھیوں نے دہلی میں کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔ ابھی پولیس کے اس دعویٰ کے کچھ ہی گھنٹے گذرے تھے کہ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے اس گرفتاری پر سوال کھڑا کرتے ہوئے یہ خبر جاری کی کہ دہلی پولیس کی جانب سے لیاقت کی گرفتاری سے جموں و کشمیر کے اعلیٰ افسران ناراض ہیں اور وہ اس معاملے کو مرکزی وزارت داخلہ کے سامنے اٹھانے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔ کشمیر میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ افسران کو لیاقت کے بارے میں معلومات تھیں اور یہاں تک کہ مقامی فوجی عملے کو بھی اس کے بارے میں پتہ تھا کہ وہ خودسپردگی کیئلے کشمیر جارہا تھا۔ 3دن پہلے ہی جموں و کشمیر کی پولیس نے دہلی پولیس سے کہا تھا کہ اسے رہا کردیا جائے اور سری نگر آنے کی اجازت دی جائے، جہاں اسے قانونی عمل کے تحت نظر بند رکھا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس خیال کو مرکزی سکیورٹی ایجنسی کی بھی پوری حمایت حاصل تھی۔ اسپیشل پولیس کمشنر سریواستو نے بھی پریس کانفرنس میں کہاکہ جموں و کشمیر پولیس سے غیر رسمی طورپر رابطہ کیا گیا ہے اور اسے 15مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ادھر سری نگر میں لیاقت کے بھائی سید کرامت نے دہلی پولیس کے دعویٰ کو غلط بتاتے ہوئے کہاکہ میرا بھائی 18 سال پہلے پاکستان گیا تھا تاہم اس نے کبھی کشمیر میں کسی جنگجوئیانہ کارروائی میں حصہ نہیں لیا ہے وہ تو گھر لوٹ کر پولیس کے سامنے سرنڈر کرنے آرہا تھا تاکہ وہ عام زندگی گذار سکے"۔ ان کا کہنا ہے چونکہ سرکار نے کئی بار اعلانیہ کہا کہ ہتھیار چھوڑ چکے نوجوان اگر واپس آجائیں تو انہیں نہ صرف عام زندگی گذارنے کا موقع دیا جائے گا بلکہ ان کی بازآبادکاری میں ان کی مدد بھی کی جائے گی، اسی بات سے حوصلہ پاکر لیاقت نے گھر لوٹنے کی کوشش کی تھی اور وہ اس مصیبت میں پھنس گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ لیاقت کے ساتھ اس کی بیوی اور دو بچے بھی تھے جن کے بارے میں انہیں یہ مصدقہ اطلاع نہیں ہے کہ انہیں کہاں لے جایا گیا ہے۔ روزنامہ راشٹرا سہارا کے ساتھ بات کرتے ہوئے لیاقت کی والدہ بی بی بیگم نے کہاکہ وہ 18 سال بعد اپنے بیٹے اور اس کے بچوں کو دیکھنے کیلئے بے تاب ہورہی تھیں کہ اچانک ہی لیاقت کی گرفتاری کی خبر آئی۔ انہوں نے کہا لیاقت نے چند دن قبل ہی ہمیں بتلادیا تھا کہ وہ گھر لوٹ رہا تھا اس بات کو لے کر ہم بڑے خوش تھے لیکن آج اس کی گرفتاری کی خبر سن کر ہم پر بجلی گرگئی ہے۔

Delhi Police 'staged' the arrest of Hizbul terrorist?

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں