کولکاتا میں کلیم الدین شمس کا تعزیتی جلسہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-19

کولکاتا میں کلیم الدین شمس کا تعزیتی جلسہ

مرحوم کلیم الدین شمس کے جلسہ تعزیت میں علمائے کرام اور زعمائے ملت نے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کی ملی اور ملکی خدمات کو سراہا اور ان کیلئے مغفرت کی دعائیں کیں ۔ مولانا اطہر عباس رضوی نے مرحوم کی خوبیاں گناتے ہوئے کہاکہ وہ سب کے کام آتے تھے اور اتحاد و اتفاق پر زور دیتے تھے یہی وجہہ ہے کہ بلا امتیاز مذہب و ملت سب انہیں عزیز رکھتے تھے ۔ مولانا و مفتی شمس تبریز قاسمی نے کلیم الدین شمس کی ملنساری کو اچھی صفت سے تعبیر کرتے ہوئے کہاکہ یہ مومن کی ایک ایسی صفت ہے کہ لوگ اسے برسوں یاد رکھتے ہیں ۔ مولانا نعمت حسین حبیبی نے ان کی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف کیا اور کہاکہ وہ ہماری دعاؤں کے مستحق ہیں اگر ان سے کچھ بھول چوک بھی سرزد ہوئی ہے تو ہمیں فراخدلی کے ساتھ معاف کر دینا چاہئے ۔ سابق پولیس افسر نثار احمد نے کہاکہ ان کاذاتی تجربہ ہے کہ وہ جس طرح ملت کے لوگوں کا آناً فاناً کام کر دیتے تھے وہ شاہد ہی آج کوئی لیڈر کرتا ہے ۔ پروفیسر احتشام احمد(گیا) نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کلیم الدین شمس گیا ضلع کے رہنے والے تھے انہوں نے گیا کیلئے بہت سارے کام کئے ۔ خاص طور سے مرزا غالب کالج کیلئے دامے درمے سخنے کام آئے ۔ خضرپور مسلم لیگ کے ذمہ دار اخلاق قریشی نے کہاکہ کلیم الدین شمس ایک ایسی ہستی تھے کہ جب ملت کیلئے کوئی شخص منہ کھولنے سے ڈرتا تھا تو وہ بے باکی کے ساتھ ملت کے حق میں آواز بلند کرتے تھے ۔ روزنامہ عکاس کے ایڈیٹر کریم رضا مونگیری نے کلیم الدین شمس کو ایک اچھا اور قابل قدر لیڈر بتاتے ہوئے ان کے حق میں دعائیں کیں ۔ کلیم الدین شمس کے صاحبزادے معین الدین شمس اپنی بھیگی ہوئی آنکھوں کے ساتھ چند منٹوں میں بہت ساری باتوں کو کہہ گئے ۔ خاص طور سے انہوں نے عوام و خواص سے مخلصانہ اپیل کی کہ ان کے پیارے اور مقبول باپ کی چھوٹی بڑی غلطیوں کو معاف کر دیں اور اﷲ سے دعا کریں کہ اﷲ بھی ان کی مغفرت کرے اور جنت الفردوس میں جگہ عنایت فرمائے ۔ کلیم الدین شمس کو صمر الدین ملک ملت کے ئلے ایک قیمتی اثاثہ بتاتے ہوئے کہا کہ وہ ہر ایک کے کام آتے تھے کسی کو اپنے دروازے سے مایوس نہیں کرتے تھے ۔ عبدالعزیزسکریٹری مشاورت نے کلیم الدین شمس کے بارے میں بتایاکہ انہوں نے اپنی سیاست کا آغاز ملی کاموں سے شروع کیا تھا بعد میں سیوکلر سیاست کے حامی ہو گئے پھر بھی ان کے دل میں ملت کا بے پناہ درد تھا اس لئے پارٹی سے ہٹ کر بھی بہت سارے کام کرتے تھے ۔ عبدالعزیز نے مشہور شاعر منور رانا کی وہ رباعی سنائی جو شاعر موصوف نے "سچے خادم ملت" کے عنوان سے مرحوم کلیم الدین کے حق میں کہی تھی۔ انسان تھے مگر اب خاک ہو گئے ۔ لے اے زمین اب ہم تری خوراک ہو گئے ۔ رکھیں گے ہم کو چاہنے والے سنبھال کے ۔ ہم ننھے روزہ دار کے مسواک ہو گئے ۔ صدر جلسہ نثار احمد کلیم کی بے پناہ تعریف کی اور کہاکہ ایسا نڈر اور بیباک لیڈر ملنا مشکل ہے ان کی جگہ خالی ہوئی ہے مشکل سے پر ہو گی۔ مولانا نعمت حسین حبیبی نے مغفرت کی دعا کی اور شرکاء مجلس دعا میں شامل ہوئے ۔ اس طرح جلسہ اختتام پذیر ہوا۔ جلسہ کا اہتمام مسلم مجلس مشاورت مغربی بنگال نے کی تھی۔ جلسہ میں معززین شہر کی بڑی تعداد موجود تھی۔

Condolence meeting for Kaleemuddin Shams in kolkata

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں