مرٹھواڑہ علاقہ ادگیر میں فرقہ وارانہ فساد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-03-17

مرٹھواڑہ علاقہ ادگیر میں فرقہ وارانہ فساد

مراٹھواڑہ علاقے کے شہر ادگیر میں واقع قدیم شاہی قلعہ پر ہرا جھنڈا لہرانے کی افواہ کے سبب اتوار کو فرقہ وارانہ فساد پھوٹ پڑا جس میں ایک ہی خاندان کے 6افراد زخمی ہو گئے ۔ اس بیچ شر پسندوں نے مسلم بستیوں میں توڑپھوڑمچائی اور دکانیں لوٹیں ۔ متاثرین کا الزام ہے کہ پولیس نہ صرف یہ کہ شرپسندانہ کار روائیوں کے وقت خاموش تماشائی بنی رہی بلکہ بعد میں یکطرفہ کار روائیوں میں مسلم نوجوانوں کی ہی پکڑدھکڑکی گئی۔ ادگیر میں فی الحال کرفیو نافذ ہے ۔ واضح رہے کہ ادگیر میں ایک روزقبل ہی تبلیغی اجتماع ختم ہوا ہے ۔ یہ افواہ پھیلنے کے بعد قلعہ پر موجود زعفرانی پرچم کو ہٹا کر ہرا جھنڈا لہرا دیا گیا ہے شرپسندوں نے شہر میں بھگوا جھنڈے لے کر مورچہ نکال دیا اور مختلف علاقوں میں مسلمانوں کی املاک کو نقصان پہنچایا۔ تفصیلات کے مطابق شرپسندوں کے ہجوم کے پیش نظر شہر کے کورٹ سے متصل گلزار ہوٹل بندکر دی گئی تھی مگر فسادیوں نے دکانوں پر پتھراؤ کر کے ہوٹل میں موجود 6افراد پر لاٹھیوں اور پتھروں سے حملہ کر دیا۔ زحمی ہونے والے سید مجاہد ہاشمی نے بتایاکہ صبح 9بجے ایک ہجوم نعرے بازی اور دکانیں بند کراتے ہوئے شہر کی طرف نکلا۔ اس کو دیکھ کر ہم نے بھی اپنی ہوٹل بند کر دی اس کے باجودہجوم نے ہم پر پتھراؤ کیا اور لاٹھیوں اور دیگر ہتھیاروں سے ہم پر حملہ کر دیا"۔ انہوں نے الزام لگایا کہ اس دوران پولیس وہاں پر موجود تھی لیکن اس نے نہ ہجوم کو قابو میں کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی اس کے خلاف کسی طرح کی کار روائی کی ضرورت محسوس کی۔ ایک مقامی شخص نے بتایاکہ واقعہ کے بعد جب زخمیوں کے رشتہ داروں نے ایف آئی آر درج کروانے کیلئے پولیس اسٹیشن کا رخ کیا تو وہاں پولیس نے فوری ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا،لیکن میڈیا میں خبریں آنے کے بعد معاملہ درج کیا گیا۔ اس کے علاوہ دیگلور روڈ، چوبارہ، خیر نگر، شیواجی چوک اور پیر موسی علاقے میں بھی توڑپھوڑاور لوٹ مار کی وارداتیں رونما ہوئیں ۔ شہر میں فساد پھوٹ پڑنے کی اطلاع عام ہوتے ہی ضلع ایس پی، ناندیڑکے آئی جی اور دیگر عہدیداروں نے شہر کا دورہ کیا۔ اس دوران نمائندہ انقلاب سے گفتگومیں ضلع ایس پی نے بتایاکہ ایک افواہ کے سبب شہر میں حالات خراب ہوئے ہیں ۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ "ہم خاطیوں کے خلاف سخت کار روائی کر رہے ہیں اور شہر کے حالات کو پرامن بنائے رکھنے کی ہرممکن کوشش کی جا رہی ہے "۔ شہر میں فی الوقت کرفیونافذ ہے ۔ شہر کے امن و امان کو خراب کرنے کی اس کوشش کی شدید مذمت کرتے ہوئے جماعت اسلامی کی ادگیر اکائی کے امیر مصباح الدین ہاشمی نے کہاکہ "افسوس کی بات یہ ہے کہ فساد اس جگہ برپا کیا گیا جہاں حکومت کے ہی دفاتر موجود ہیں ۔ تحصیل کورٹ اور دیگر دفاتر کے قریب موجود یہ واحد مسلمانوں کی ہوٹل تھی جس کو نشانہ بنایا گیا"۔ انہوں نے خاطیوں کے خلاف سخت قانونی کار روائی اور زخمیوں کو معاوضہ دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ اہم بات یہ ہے کہ قلعہ میں موجود مندر کے بھگوا جھنڈے کو نکال کر ہرا جھنڈا لگانے کو فساد کا سبب قرار دیا جا رہا ہے جبکہ جھنڈا تبدیل کرنے کی تفصیلات نہ پولیس کے پاس ہیں نہ ہی ضلع انتظامیہ اس واقعہ کی تصدیق کر رہا ہے ۔ بہرحال شہر کے تمام مسلم علاقوں میں پولیس فورس بڑھادی گئی ہے ۔ جمعیۃ علماء (ارشد مدنی) نے بھی ادگیر میں شرپسندانہ کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے خاطیوں کی خلاف فوری اقدام اور پولیس کو جانبداری سے بازرکھنے کا مطالبہ کیا ہے ۔

Communal riot in udgir

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں