African Union suspends Central African Republic after president ousted
وسطی آفریقی ریپبلک میں نراج کی کیفیت پیدا ہوگئی جبکہ قبل ازیں اس کے صدر فرانکوئس بوزیزے باغیوں کی جانب سے دارالحکومت بانگوی پر قبضہ کے بعد کل کیمرون روانہ ہوگئے۔ ملک کی پریسیڈنسی کے ہیلی کاپٹر کے ذریعہ بومیزے مشرقی کیمرون کے کیڈی ڈپارٹمنٹ کے دارالحکومت باٹوری کے ایروڈروم پر مقامی وقت کے مطابق 6بجے پہنچے۔ اس بات کا اظہار کیمرون کی وزارت دفاع نے ژنہوا سے کیا۔بوزیزے کے ہمراہ ان کے دو لڑکے اور مددگار بھی روانہ ہوگئے۔ خود کو سلیکان سے موسوم کرنے والے گوریلاؤں نے کمپاونڈ پر حملہ کردیا تھا جبکہ اس سے کم ازکم 30 منٹ قبل بوزیزے صدارتی محل سے روانہ ہوگئے۔ 5گروپس پر مشتمل باغیوں کے اتحاد سلیکان دسمبر 2012ء میں شورش کا آغاز کرتے ہوئے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ گذشتہ 5 سالوں کے دوران باگن کے دارالحکومت لبرے ویلے میں جن امن سمجھتوں پر دستخط ہوا ہے انہیں روبہ عمل لانے میں ناکام رہی ہے۔ سلیکان نے حکومت کو سیاسی قیدیوں کی رہائی، باغیوں کو قومی فوج میں ضم کرنے اور جنوبی آفریقی و یوگینڈائی فوجیوں کو جنہیں ملک میں بانگوی حکومت کے تحفظ کیلئے تعینات کیا گیا ہے وہاں سے ہٹانے کے سلسلہ میں جنوری میں طئے کردہ امن معاملت کو روبہ عمل لایاجائے جس کے بعد اس نے برق رفتاری کے ساتھ حملہ کردیاتھا۔ بانگوی میں چند شہریوں نے کثرت سے لوٹ مار کی اطلاع دی ہے۔ 6لاکھ افراد پر مشتمل شہر میں دوکانوں، مکانات، ریسٹورنٹس اور کارکوں کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا گیا۔ معدنیاتی دولت سے مالا آفریقی ملک میں تشدد اور بدنظمی پر ساری دنیا کی توجہ مرکوز رہی ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں