اردو صحافت - جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-19

اردو صحافت - جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت

اردو صحافت نے آزادی سے قبل جس حق گوئی ، بے باکی اور جرات کا مظاہرہ کیا اسکی کوئی نظیر دوسری زبان میں نہیں ملتی اور تمام طرح تر رکاوٹوں اور دشواریوں کے باوجود آج بھی اردو اخبارات جس طرح حق و انصاف اور سچائی کا پرچم بلند کر رہے ہیں وہ قابل تعریف ہے ، لیکن اردو صحافت کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے زیادہ موثر اور مفید بنانے کی ضرورت ہے ۔ ان خیالات کا اظہار متعدد صحافیوں اور دانشوروں نے یہاں "اردو صحافت کی مختلف جہات" پرمنعقدہ 2 روزہ سمینار سے خطاب رتے ہوئے کیا ۔سمینار کا انعقاد انجمن فروغ اردو اور راجستھان اردو اکیڈمی نے مشترکہ طور پر کیا تھا ۔سمینار میں راجستھان اردو اکیڈمی نے مشترکہ طور پر کیا تھا ۔ سمینار میں راجھستان کے علاوہ دہلی، اترپردیش ، مہاراشٹر اورملک کے دیگر حصوں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں اور دانشوروں نے شرکت کی ۔افتتاحی پروگرام کی صدارت منوہر دیو جوشی جرنلزم یونیورسٹی کے وائس چانسلر سنی سبیسٹین نے کی ۔ معروف صحافی روزنامہ خبردار جدید دہلی کے اڈیٹر معصوم مراد آبادی نے اردو کو گنگا جمنی تہذیب کی میراث قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسے صرف کسی ایک فرقہ کی زبان قراردینے والے دراصل اپنی میراث پر بہت بڑا ظلم کر رہے ہیں ۔ ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہ اردو صرف مسلمانوں کی زبان ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان کے 3 بڑے اخبارات کا مالکان ہندو ہیں ۔ اسی طرح آزادی سے قبل بھی کئی برے اخبارات کے مالکان مسلمان نہیں تھے ۔ انہوں نے اس تلخ حقیقت کی طرف اشارہ کیا کہ آج گوکہ اردو اخبارات بری تعداد میں نکل رہے ہیں ، لیکن ان میں بیشتر کا مقصد اردو زبان یا صحافت کا فروغ نہیں ہے بلکہ یہ صرف کچھ لوگوں کے ذاتی مفادات اور مقاصد کی تکمیل کے لیے شایع ہو رہے ہیں ۔انگریزی روزنامہ،"دی ہندو" کے سابق اسٹنٹ ایڈیٹر اور ہری دیو جوشی جرنلزم یونیورسٹی کے وائش چانسلر سنی سپسٹین نے کہا کہ اب جب کہ اردو صحافت کے تقریبا 2 سو سال پورے ہونے والے ہیں ، ہمیں اس کے تمام پہلووں پر سنجیدگی اور گہرائی سے جائزہ لے کر اسے جدید چیلنجز اور تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہئیں ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنی یونیورسٹی میں جلد ہی اردو میں جرنلزم کا کورس شروع کرنے کی کوشش کریں گے ۔ راجستھان اردو اکیڈمی کے چیئرمین حبیب الرحمان خان نیازی نے کہا کہ اردو صحافت سرکاری تعصب کا شکار ہے ۔
راجستھان اردو اکیڈمی کے سابق سکریٹری خدا داد خان مونس نے مشورہ دیا کہ اب جب کہ اردو صحافت نے نئے دور میں قدم رکھ دیا ہے اسے نئی ٹکنالوجی ، ضروریات اور اصطلاحات سے خود کو ہم آہنگ کرنا چاہیے ۔ ابو الفیض عثمانی کا کہنا تھا کہ آج جو لوگ اردو کی روٹی کھا رہے ہیں وہ خود اردو اخبارات و رسائل خرید کر نہیں پڑھتے ۔ معروف صحافی اور کالم نویس سید منصور آغا نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔ انجمن فروغ اردو کے صدر ایمن محمود خان نے شرکا کا شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ اس سمینار راجستھان میں اردو صحافت کو فروغ دینے میں کافی مدد ملے گی ۔اس موقع پر کئی کتابوں کا اجرا عمل میں آیا اور اردو اخبارات و جرائد کی ایک نمائش کا اہتمام بھی کیا گیا تھا ۔

urdu journalism need to be in line with modern requirements

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں