ذ ہنی مفلوج و گونگے بچوں اور شوہر کی ذمہ داری سنبھالتی وفا کی مورت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-25

ذ ہنی مفلوج و گونگے بچوں اور شوہر کی ذمہ داری سنبھالتی وفا کی مورت

موت نے بھی وہ کسی سے نہ کیا ہو شاید ...!
زندگی تو نے جو برتاؤ کیا ہے مجھ سے ....!!
ذہنی مفلوج و گونگے تین بچوں اور شوہر کی ذمہ داری اٹھاتی ایک وفا کی مورت
مزدوری پر جانے سے قبل بچوں کو رسی سے باندھ کر جانا ضروری، یہ بدنصیب خاندان ہنوز سرکاری اسکیمات سے محروم

کسی بھی عورت کے لئے اس کی اولاد ایک نعمت اور اس کی زندگی بھر کا اثاثہ ہوتی ہے بھلے ہی عورت ایک ماں کے روپ میں اپنی اولاد سے کسی پھل کی امید نہ رکھتی ہو لیکن جب یہی اولاد اور ساتھ میں شوہر بھی زندگی بھر کے لئے اس عورت پر بوجھ بن جائے تو اس بیچاری کی حالت پر صرف خدا ہی رحم کر سکتا ہے پھر بھی یہ وفا کی مورت بنا کسی شکوہ وشکایت اسے اپنے مقدر کاکھیل مان کر چپ چاپ اپنی ذمہ داریوں سے کئی گنا زائد بوجھ اٹھانے میں مصروف ہے اور زبان پر اُف تک نہیں۔

یہ کہانی منڈل نواب پیٹ،تعلقہ چیوڑلہ کے موضع چٹی گڈہ کی کوثر بیگم کی ہے۔ کوثر بیگم کے شوہر مجید خان اپنی ذہنی معذوری کے باعث اپنی ذمہ داریوں سے واقف نہیں ہیں اور نہ ہی انہیں گھر اور بچوں کی ذمہ داریوں کاکچھ احسا س ہی ہے کوثر بیگم کو خدا نے تین اولادیں دی ہیں لیکن بد قسمتی سے یہ تینوں پیدائش سے ہی عقل و ہوش سے محروم ہیں ان بچوں کی ذہنی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہیکہ کوثر بیگم جب مزدوری کی غرض سے اپنے گھر سے روانہ ہوتی ہیں تو اپنے ان تینوں بچوں کو رسّی کی مدد سے باندھ کر جاتی ہیں تاکہ کہیں یہ ادھر ا دھر نہ چلے جائیں۔
پاس پڑوس کے لوگ ترس کھا کر دوپہر کا کھانا اور پانی جانوروں کی طرح رسّی سے بندھے ہوئے ان بچوں تک پہنچا جاتے ہیں اور یہ روز کا معمول ہے کوثر بیگم کی بڑی لڑکی حسینہ 16/سالہ اور رضیہ بیگم 13/سالہ پیدائشی طور پر گونگی اور ذہنی مفلوج ہیں جبکہ ایک بیٹا ذاکر 11/سالہ پیدائشی گونگا اور چلنے پھرنے سے معذور اور ذہنی مفلوج ہے اوپر سے کو ثر بیگم کے شوہر مجید خان کی ذہنی معذوری نے اس گھر کی تمام ذمہ داریوں کا بوجھ بیچاری کوثر بیگم کے ناتواں کندھوں پر ڈال دیا ہے ان تینوں بچوں کی مکمل دیکھ بھال،ان کی تمام ضروریات زندگی کی تکمیل کو ثر بیگم ہی کیا کرتی ہیں۔

جب گھر کا تمام کام مکمل ہو جاتا ہے تو کوثر بیگم اپنے بچوں کو رسیوں کی مدد سے باندھ کر مزدوری کی تلاش میں نکل پڑتی ہیں جس دن کام نہیں ملتا اس دن کھانے کا فاقہ اس خاندان کا مقدر ہوتا ہے اس غریب و بد نصیب خاندان کو غربت نے اتنی مہلت ہی نہیں دی کہ وہ ان بچوں کا علاج ہی کروا سکیں بس اسے مقدر کا لکھا مان لیا اور زندگی یونہی گذر رہی ہے۔
ریاست کی کانگریسی حکومت خود کو اقلیتوں کے حقو ق کا چمپئین کہتے ہوئے نہیں تھکتی لیکن حقداروں کی فہرست میں سب سے اوپر موجود رہنے والا یہ خاندان سرکاری اسکیمات سے ہنوز محروم رکھا گیا ہے شاید اس کی وجہ اس خاندان کی مفلسی ہے کہ نہ تو یہ کوئی سرکاری پیروی کر سکتے ہیں اور نہ ہی کسی کی ہتھیلی ہی گرم کر سکتے ہیں !!
موضع کے عوام کا ایک بڑا طبقہ کوثر بیگم کی قوتِ برداشت اور حوصلے کی داد دیتے ہوئے کہتا ہے کہ مسلسل 16/سالوں سے یہ خاتون بنا کسی شکوہ شکایت کے، پہاڑ جیسی ذمہ داریوں کا بوجھ تنہا اٹھانے میں مصروف ہے۔ گذشتہ سال جب اس خاندان کی کسمپرسی کی کہانی روزنامہ راشٹریہ سہارا کے ذریعہ منظر عام پر لائی گئی تھی تو اس وقت چند درد مندان ملت نے عارضی طور پر ہی سہی مالی امداد حوالے کی تھی جس کے باعث اس خاندان کا بوجھ کچھ دنوں تک کم ہوا تھاپھر مولانا غیاث الدین صدر صفاء بیت المال حیدرآباد نے اس خاندان سے ملاقات کر تے ہوئے اعلان کیا تھا کہ وہ ہر ماہ اس خاندان کی کفالت کے لئے 1500/روپیوں کی امداد دیں گے حسب وعدہ وہ ہر ماہ یہ رقم مقامی صحافی محمد شفیع کو بذریعہ بنک ارسال کرتے ہیں اور محمد شفیع اس رقم سے انا ج اور دیگر اشیاء خرید کر اس خاندان تک پہنچاتے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔

اگر دردمندان ملت اس خاندان کی کچھ امداد کرنا چاہتے ہوں تو وہ مقامی اردو صحافی محمد شفیع سے +919849585774 پر ربط قائم کر سکتے ہیں

محمد یحییٰ خان

Story of a woman taking responsibility of mentally retarded husband and children. Article: Mohammad Yahiya Khan (Tandur).

2 تبصرے: