ریلوے بجٹ - چیف منسٹر مودی کا مضحکہ خیز تبصرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-28

ریلوے بجٹ - چیف منسٹر مودی کا مضحکہ خیز تبصرہ

پارلیمٹ میں پیش ہونے والے ریلوے بجٹ کی سب سے خصوصیت اگر کسی بات کہا جا سکتا ہے تو وہ صرف یہ ہے کہ 17 برس کے بن واس کے بعد کوئی کانگریسی اس محکمہ کا وزیر بنا ہے ۔ گذشتہ 17برسوں میں یہ قلمدان تقریباً ہر قابل ذکر سیاسی پارٹی کے پاس جاتا رہا ہے ۔ 2004ء میں کانگریس کی اقتدار میں واپسی کے بعد بھی ریلوے کی وزارت لالو یادو کے پاس گئی، جو اپنی گونا گوں شخصیت کی وجہہ سے اب تک کے سب سے دلچسپ اور کئی لحاظ سے سب سے کامیاب ریلوے وزیر سمجھے جاتے ہیں ۔ دوسرے دور میں یہ وزارت ترنمول کانگریس کو دی گئی لیکن دیدی کی سیمات صفتی نے ترنمول وزیر کو عہدے سے ہٹا کر چھوڑا۔ قلمدان پھر بھی ترنمول کانگریس کے پاس ہی رہا لیکن جب دیدی نے راکھی باندھنے سے انکار کر دیا تو مجبوراً کسی کانگریسی کو وزیر بنانا پڑا اور نگاہ انتخاب پون کمار بنسل پر پڑی۔ نئے ریلوے وزیر نے 2013-14 کیلئے جو بجٹ پیش کیا ہے اگر متوازن رویہ اختیار کیا جائے تو یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ اگر بہت اچھا بجٹ نہیں ہے تو بہت برا بجٹ بھی نہیں ہے ۔ عوام کو کرایہ میں اضافے سے ہمیشہ شکایت ہوتی ہے ۔ چاہے اضافہ کتنا ہی ناگزیر کیوں نہ ہو۔ بجٹ میں ناک گردن کی طرف سے ہاتھ گھما کر پکڑی گئی ہے ۔ براہ راست ریلوے ٹکٹ کے نرخ نہیں بڑھائے گئے ہیں لیکن ٹکٹ کینلسیشن اور تتکال کے نرخوں میں اضافہ کر کے کسر پوری کر لی گئی ہے ۔ مال برداری کا کرایہ بھی بڑھا دیا گیا ہے ۔ یہاں چند باتوں پر دھیان ضروری ہے ۔ ریلوے ہندوستان کی آزادی کے بعد سے ہمیشہ گھاٹے میں رہنے والا محکمہ ہے ۔ بڑھتی ہوئی آبادی نے مشکلات اور مسائل میں بھی اضافہ کیا ہے ۔ ہندوستان کی آبادی کے مدنظر ریلوئے کا انفراسٹرکچر بہت ناکافی ہے ۔ یہی وجہہ ہے کہ آج ہندوستانی اس بنیادی حق سے محروم ہیں کہ وہ جب چاہیں اور جہاں چاہیں سفر کر سکتے ہیں ۔ سفر کرنا ہماری مرضی پر نہیں ٹکٹ اور سیٹ کی دستیاب پر منحصر ہے "ورنہ جہاں کھڑے ہو وہیں پر کھڑے رہو" اس روز افزوں بھیڑبھاڑکے باوجود اس محکمہ کی آمدنی کبھی اس کے اخراجات کی کفیل نہیں ہو سکی۔ لالو یادو نے پہلی بار یہ دکھایا تھا کہ ریلوئے کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے ۔ اس پر ساری دنیا میں ان کی دھوم مچی گئی تھی لیکن بعد میں معلوم ہوا کہ اس منافع میں اعداد و شمار کا کاغذی کھیل زیادہ تھا۔ چنانچہ ریلوئے بہت جلد پھر اوقات پر آ گئی۔ یہ بھی دیکھا جاتا رہا کہ جس ریلوئے وزیر کا جس صوبے سے تعلق رہا، اس صوبے میں ٹرینوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ نتیش کمار کو پانچ بار ریلوئے بجٹ پیش کرنے کا موقع ملا۔ حالیہ بجٹ کا مثبت پہلو یہ ہے کہ ایک عرصہ کے بعد کچھ سہولتوں میں اضافہ کا امکان پایا گیا ہے ۔ اور دیڑھ لاکھ اسامیوں کیلئے روزگار کا موقع فراہم کیا گیا ہے ۔ ساتھ ہی یہ امکان پیدا ہوا ہے کہ خسارہ اگر بالکل ختم نہیں بھی ہوا تو کافی کم ضرور ہو جائے گا، جیسا کہ ہوتا ہے ۔ حالیہ بجٹ بھی اپوزیشن کی زبردست نکتہ چینی کا نشانہ بنا ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ نکتہ چینی کافی ہلکی پھلی نظر آ رہی ہے ۔ لیکن ریلوے بجٹ پر مضحکہ خیز ہونے کی حدتک دلچسپ نکتہ چینی گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی نے کی ہے ۔ فرماتے ہیں کہ ریلوئے بجٹ سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ یوپی اے سرکار گوبل رجحانات سے نا واقف ہے اور دنیا میں جو اقتصادی تبدیلیاں ہورہی ہیں ان تک اس کی نظر نہیں پہنچ سکی ہے ۔ ہم ان کی تعلیمی لیاقت کو لکارنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے ، لیکن جہاں تک ہمیں معلوم ہے کہ نریندر مودی ان چند ہندوستانی لیڈروں میں سے ہیں جنہوں نے باہر کی دنیا تقریباً بالکل نہیں دیکھی۔ سنا ہے کہ انہیں برطانیہ جانے کیلئے ویزا ملنے والا ہے ۔ اگر یہ سچ ہے تو شائد ان کا پہلا باضابطہ بیرونی دورہ ہو گا۔ انہوں نے بجٹ پر ایک ماہر اقتصادیات کی طرح تبصرہ کیا ہے ۔ لیکن جہاں بھی جہاں تک ہماری معلومات کا تعلق ہے انہوں نے کسی امریکی یونیورسٹی سے اکنامکس کی ڈگری نہیں لی ہے ۔ امریکہ نے بھی انہیں ابھی تک اپنے ملک کا ویزا نہیں دیا ہے ۔ سبرامنیم سوامی وہ اکیلے بی جے پی لیڈر تھے جو ہارورڈ یونیورسٹی سے ڈگری لے کر لوٹے تھے ۔ نریندر مودی کو ماہر اقتصادیات بن کر تبصہر آر آئی کا یارا شاید اس وجہہ سے ہوا کہ ان کے ملک کے سب سے زیادہ "تجارت دوست" چیف منسٹر ہونے کی وجہہ سے میڈیا کا ایک حلقہ انہیں اقتصادیات کا بھی ماہر سمجھنے لگاہے ۔ ان کی اطلاع کیلئے غرض ہے کہ مغرب کے کسی ملک کا ریلوئے نظام ہندوستان کے نظام کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ ہندوستانی ریلوے دنیا کی چند سب سے بڑی ریلویز میں شمار ہوتی ہے اس لئے ہندوستانی ریلوے کا موازہ کسی مغربی ملک سے کرنا قطعی بے معنی ہے ۔ انہیں اعتراض اور نکتہ چینی کا حق حاصل ہے لیکن اگر وہ واقعی ماہر اقتصادیات ہیں تو کاش انہوں نے یہ بھی بتایا ہوتا کہ ریلوے بجٹ میں کیا ہونا چاہئے تھا اور کیا نہیں کیا گیا ہے ۔ جب تک متبادل نہ بتایاجائے تب تک نکتہ چینی صرف سیاسی پینترے بازی سمجھی جاتی ہے ۔

Railway Budget - Modi's absurd comment

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں