بچوں کا رسالہ گل بوٹے - دو دہائی کا سفر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-18

بچوں کا رسالہ گل بوٹے - دو دہائی کا سفر

ایک زمانہ میں ملک بھر کے بڑے بڑے شہروں سے بچوں کے کئی رسالے شائع ہوتے تھے لیکن اب گھٹ کر ان کی تعداد 10 رہ گئی ہے ۔ ان میں ایک ہفتہ روزہ خیر اندیش مالیگاؤں سے بھی شائع ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ پیام تعلیم، امنگ، سائنس( دلی)، ہلال، نور(رامپور)، غبارہ، صدائے اطفال( بنگلور) گلشن اقبال، فن کارنو(حیدرآباد)، گل بوٹے ۔ ممبئی) شامل ہے ۔ میرے بچپن میں کھلونا، کلیاں ، نور اور پیام تعلیم وغیرہ گرم کیک کی طرح فروخت ہو جاتے تھے لیکن ٹی وی اور پھر حالیہ دور میں انٹرنیٹ نے ان رسالوں کی اہمیت کو کم کر دیا ہے اور اس کے نکالنے میں زمین آسمان ایک کر دیتے ہیں ۔ ان میں سے ایک رسالے گل بوٹے نے اپنی اشاعت کے 20ویں سال میں قدیم رکھ دیا ہے اور نہ بچوں میں بلکہ نوجوانوں اور بڑی عمر کے لوگوں میں یکساں طورپر مشہور اور مقبول ہے لینک اس مقام پر پہنچنے کیلئے "گل بوٹے " کو کافی جدوجہد کرنی پڑی۔ بیس سال قبل گل بوٹے کی جب اشاعت شروع ہوئی تو محض پانچ سو کاپیاں شائع ہوتی تھیں لیکن اس کے مدیر، پبلیشر اور سب کچھ یعنی روح رواں فاروق سید نے اپنی محنت، جدوجہداور رابطہ کی بنیاد پر اس کی اشاعت ہزاروں میں پہنچادی ہے ۔ اشاعت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ ایک اہم بات کا ذکر ضروری ہے کہ اس کی مقبولیت بھی بڑھ گئی ہے اور اب وہ مہاراشٹرا کے اردو داں طبقہ میں ہاتھوں ہاتھ لیا جاتا ہے ۔ ابتداء میں گل بوٹے کو انجم رومانی، ساجد رشید اور مرحوم معین منظور احمد کا تعاون حاصل رہا اور مشہور نقاد اور ماہر غالبیات کالی داس گپتا رضا جب تک حیات رہے ان کی حمایت حاصل رہی اور وہ ہر اشاعت پر 500روپئے کا تحفہ دیتے رہے ۔ گل بوٹے کا مقصد بچوں کی ذہنی نشونما اور تربیت رہا اور اس کے لئے ماہر نفسیات، تعلیمی اور سماجی خدمات گاروں کے مشوروں پر مبنی مضامین کے ساتھ ساتھ سبق آموزکہانیاں ، نظمیں اور مشغلے و کارٹون کہانیوں کا انتخاب شائع کیا جاتا ہے ۔ ملک بھر اور خصوصی طورپر مہاراشٹرا میں نصابی کتابوں کیلئے زیادہ تر مواد گل بوٹے سے حاصل کیا جاتا ہے ۔ فاروق سید کا کہنا ہے کہ انہیں جب اس بات کا احساس ہوا کہ مہاراشٹرا سے بچوں کا کوئی میگزین شائع نہیں ہوتا ہے تو انہوں نے گل بوٹے کے اجراء کا منصوبہ بنایا۔ کیونکہ ایک رسالہ ذہنی نشونما اور تربیت کیلئے کافی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ ان دو دہائیوں میں رسالہ گل بوٹے نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کا بھی پسندیدہ رسالہ بن چکا ہے ۔ ملک کے 10چنندہ بچوں کے رسالوں میں سے اس کا شمار اول صف میں کیا جاسکتا ہے ۔ مدیر گل بوٹے کے مطابق ابتداء میں اسکول انتظامیہ اور والدین نے توجہ نہیں دی لیکن کوششوں کے نتیجہ میں موجودہ دور میں حالات مکمل طورپر بدل چکے ہیں اور بچوں کے ساتھ ساتھ والدین، اساتذہ اور اسکول انتظامیہ کا بھی تعاون مل رہا ہے ۔ یہی وجہہ ہے کہ اس وقت پورے مہاراشٹرا میں تعلیمی تحریک کے طورپر گل بوٹے اپنے مشن کو آگے بڑھا رہا ہے ۔ گل بوٹے نے ماں کی گود سے کامیابی کی منزل تک کے عنوان سے اس تحریک کا آغاز کیا ہے ۔ اس کے تحت گل بوٹے اردو میڈیم کے طلباء کو مقابلہ جاتی امتحانات اور اسکالرشپ کے امتحانات میں شریک ہونے کے طریقے کار سے واقف کراتا ہے ۔ گذشتہ 7سال سے چوتھی، نویں جماعت کے بچوں کو مقابلہ جاتی امتحانات کے طریقہ کار سے واقف کرایا جا رہا ہے ۔ فاروق سید بتاتے ہیں اس بار 50ہزار بچے گل بوٹے کی رہنمائی میں اسکالرشپ امتحانات میں شرکت کر رہے ہیں ۔

childrens urdu mag Gul Bootey, now 20 years old

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں