اساتذہ کی ٹریننگ - طلبا کا تعلیمی نقصان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-22

اساتذہ کی ٹریننگ - طلبا کا تعلیمی نقصان

اساتذہ کی مستقل ٹریننگ کی وجہ سے طلباء کا نا قابل تلافی تعلیم نقصان
محکمہ تعلیم کے افسراں کب متوجہ ہونگے ؟

امتحانات کے قربت کے ان دنوں میں اساتذہ کی مستقل ٹریننگ اور دوسرے وجوہات کی بناء اسکولوں سے غیر حاضری کی وجہ سے طلباء کا ناقابل تلافی تعلیمی نقصان ہو رہا ہے ۔ سب کو تعلیم، مفت لازمی تعلیم ایکٹ،سہ ماہی نصاب کا طریقہ کار، طلباء کی مستقل نگہداشت کا طریقہ کار، محکمہ اسکولی تعلیم کا طریقہ کار، مشکل اسباق کو سہل طریقہ سے پڑھانے کی مشق، کند ذہن طلباء کی شناخت اور انکی تعلیم کے سلسلہ میں تربیت، ان امور پر پہلی جماعت تا آٹھویں جماعت کے اساتذہ کی مستقل ٹریننگ کا نظم جاری ہے ۔ اسی طرح ہیڈ ماسٹر طلباء کے اسمارٹ کارڈ کی تیاری اور طلباء کے تفصیلات کمپیوٹر میں بھرتی کر نے میں جٹے ہو ئے ہیں۔ اس کے لئے تمام ہیڈ ماسٹروں کو دس دنوں کیلئے مستقل ٹریننگ کیمپ کا اہتمام بھی کیا گیا ہے۔ اساتذہ اور ہیڈ ماسٹر دو نوں تر بیتی کیمپوں میں چلے جائیں تو لا محالہ بچوں کا تعلیمی نقصان تو ہو ناہی ہے ۔ بعض اساتذہ نے یوں کہا کہ فی الوقت تیسرا سہ ماہی نصاب چالو ہو گیا ہے مگر صرف چند دنوں کا نصاب ہی پورا ہوا ہے، اس دوران پہلی جماعت تا آٹھویں جماعت کے اساتذہ کی تدریسی صلاحیتوں کو بڑھا وا دینے اور ریاضی میں مزید مشق کیلئے تربیتی کورس کا اہتمام کیا گیا ہے۔ طلباء کے اسمارٹ کارڈ کے سلسلہ میں انٹر نیٹ کی سہولت نہ ہو نے کے باوجود تفصیلات بھر تی کر نے کے لزوم کی بناء اساتذہ تعلیمی اوقات میں بھی اس کام کے کر نے پر مجبور ہیں ۔ نیز گذشتہ دس دنوں سے پرائمری اور مڈل اسکول کے تمام ہیڈ ماسٹراقامتی تربیتی کیمپوں میں تربیت حاصل کر رہے ہیں ۔ اس حال میں طلباء کی تعلیم اور محافظت کا مسئلہ تشویش کا باعث ہے۔
ہر سال تعلیمی سال کے اختتام کے موقع پر سب کو تعلیم اسکیم کے تحت امتحانات کے قریب عجلت میں ٹریننگ اور تربیتی کیمپ کے انعقاد کر نے سے کسی کا کو ئی فائدہ نہیں ، بلکہ اساتذہ اور طلباء دونوں کا نقصان ہے ۔ ٹریننگ میں شر کت کیلئے اساتذہ کو جو الاؤنس رقم دیا جاتا ہے ، اس کیلئے عجلت میں اساتذہ سے خالی کاغذوں ہی میں دستخط لے لیا جاتا ہے ۔ اس سے معلوم ہو تا ہے کہ محض حکومت کے مختص کردہ فنڈ کے استعمال کیلئے یہ سارے پروگرام طے کئے جاتے ہیں ۔ اسطرح سے متعلقہ افراد کے مالی بد عنوانیوں میں ملوث ہو نے کے خدشات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اسکے متعلق سب کو تعلیم اسکیم کے افسران کا کہنا ہے کہ صوبہ میں مفت لازمی تعلیم لا گو ہو نے کی وجہ سے بہت سارے تعلیمی ترقیاتی اسکیموں کا پورا کر نا ضروری ہے۔ مگر بد قسمتی سے بہت سارے میر منشیوں کو ان اسکیموں کے متعلق فائل مرتب کر نا بھی نہیں آ تا ۔ اسی لئے حکومت نے انکی تر بیت کیلئے کئی ایسے افراد کی ٹریننگ کر چکی ہے ، جو میر منشیوں اور اساتذہ کی ٹریننگ پر ما مور ہیں۔ نیز انہوں نے کہا کہ اسکا یہ مطلب نہیں کہ طلباء کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے، بلکہ طلباء کی تعلیم کا پوراپورا لحاظ کیا جا رہا ہے اور بات یہ ہے کہ کسی بھی اسکیم کا نفاذ فنڈ الاٹ ہو نے کے بعد ہی ہو سکتا ہے، اس لئے یہ سارے اسکیم ایکے بعد دیگرے عمل میں لائے جا رہے ہیں ۔ اس سارے ایشّو میں ایک نہایت ہی افسوس ناک امر یہ ہے کہ آ ر۔ ٹی۔ ای کے نفاذ اور سب کو تعلیم کے تحت جاری اسکیموں کی نگہداشت اور رہبری کے لئے حکومت کی جانب سے ہر علاقہ اور اسکول کیلئے کئی کئی افسر متعین کئے گئے ہیں ، جن کی ذمہ داری صرف یہی ہے کہ اساتذہ کی تدریسی نگرانی کی جائے، اگر معذور طلباء ہوں تو انکی تعلیم کیلئے اساتذہ کی مناسب رہنمائی کریں ۔ اس طرح جتنے بھی اسکیم ہیں ، انکو لاگو کر نے کی ذمہ داری ان افسروں کی ہے۔ مگر ان کے اوقات صرف حساب کتاب دیکھنے ہی میں صرف ہو جا نے کی وجہ سے ، اسکولوں میں جاری کر نے کے بہت سارے اسکیم صرف زبانی جمع خرچ کے مصداق بن جا تے ہیں۔ بہت سارے اسکولوں میں بنیادی ضروریات، پینے کا پانی، بیت الخلاء کی فراہمی، یو گا کلاسس کا انعقاد، پاکی صفائی اور نظم وضبط کا قیام نہ کے برابر ہے، حالانکہ یہ ساری ذمہ داریاں ان افسروں کے ذمہ ہے، جو حکومت کی جانب سے متعین ہیں ۔ لہذا عوام کا ماننا ہے کہ اگر متعلقہ افسراں اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھائیں تو تعلیم کے سلسلہ میں طلباء کو کسی بھی قسم کی کو ئی شکایت نہیں ہو سکتی ۔

الطاف احمد

Teachers Training, loss of students

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں