میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:2 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-22

میں کتھا سناتا ہوں۔ عاتق شاہ - قسط:2

عوام کی عدالت میں اردو کا مقدمہ پیش ہے۔
میں نے اردو کے مسئلہ کو ایک دوسرے ہی نقطہ نگاہ سے دیکھا ہے۔ چاہے کوئی مجھ سے متفق ہو یا نہ ہو لیکن میں نے اپنے ضمیر کی آواز پر اسے لکھا ہے۔ میرا خیال ہے کہ اردو کو تباہ اور برباد کرنے میں جہاں دوسری قوتیں کام کر رہی ہیں ، وہاں خود اردو والے بھی آگے آگے ہیں۔ خصوصیت کے ساتھ اردو کے نام نہاد قائدین اور رہنماؤں نے اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ ضرورت ہے کہ ان پر عوامی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جائے اور انہیں سخت سزائیں دی جائیں۔
- عاتق شاہ

عاتق شاہ خود نہیں لکھتے ، خود کو لکھتے ہیں ۔ "میں کتھا سناتا ہوں " اردو کی موجودہ صورتحال پر ایک جامع تبصرہ ہے ۔ عاشق شاہ نے جہاں اردو والوں کے تغافل مجرمانہ پر بھرپور وار کیا ہے وہیں حکومت وقت کے اردو کے تعلق سے معاندانہ رویہ کو بے نقاب کیا ہے ۔ یہ کرب عاتق شاہ کا تنہا نہیں ہے بلکہ اردو کا ہر سچا بہی خواہ اسی اضطراب کا شکار ہے ۔ آج اردو کھلی مخالفت کا شکار نہیں ہے بلکہ نام نہاد ہمدردوں کی ریشہ دوانیوں اور سازشوں سے نڈھال ہے ۔ ہر وزیر باتدبیر، کیا ریاست، کیا مرکز، عوامی قائدین، اراکین پارلیمان و قانون ساز اسمبلی سب اردو کی تعریف میں ایک دوسرے پر بازی لے جانے کی شعوری کوشش میں مبتلا ہیں اور اردو مائل بہ زوال ہے ۔ وہ سسک رہی ہے مگر اس کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں ۔ پرانے زمانے میں ستی کی رسم کا رواج تھا اور جب بیوہ کو شوہر کی چتا پر بھینٹ چڑھایا جاتا تھا تو اس کے اطراف ایک حلقہ بنا کر باجوں کو شور شروع ہو جاتا تھا تاکہ اس کی آہ و بکا دور تک نہ پہنچ سکے اور باجوں کے شور میں دب جائے ۔ آج اردو، ستی ہورہی ہے اور اس کی آہ و بکا اس کے نام نہاد چاہنے والوں کی تعریف میں دب گئی ہے ۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اردو کو ستی ہونے سے بچایا جائے ۔ عاتق شاہ نے اردو کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کیا ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ قاری کو عاتاق شاہ کی تحریر کی سچائی خود اس کے جذبات کا اپنا عکس محسوس ہو گی۔ یہی اس کتاب کی کامیابی ہے ۔



A bitter truth "Mai Katha Sunata HuN" by Aatiq Shah - episode-2

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں