سیرت النبی - دین و دنیا میں فلاح کی ضامن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-22

سیرت النبی - دین و دنیا میں فلاح کی ضامن

ہم مسلمانوں کیلئے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی ذات اقدس نمونہ ہے اور مومن ہونے کیلئے ناگزیر ہے کہ آپﷺ کی ذات گرامی کو محبوب تر سمجھا جائے ۔ آپ دنیا کے سب سے بڑے انسان ہیں ۔ عظیم ترین انسان ہی نہیں بلکہ زندگی کے ہر شعبہ میں آپﷺ کی مہارت بے نظر و بے مثال ہے ۔ آپﷺ مینار نور ہیں ۔ اخلاقیات کے بہترین معلم، سیاست داں ، ماہر جنگ اور سپہ سالار ہیں ۔ آپﷺ نے دنیا کی جنگی روایات میں ایک انقلاب آفریں دور کی ابتداء کی۔ روحانی و مادی، دنیوی و مذہبی اصلاح ہدایت کا دستور العمل پیش کر کے زندگی کیلئے جامع مکمل اور معتدل نظام مہیا فرمایا۔ انسانیت پر چھائی ہوئی بربریت اور درندگی کا قلعہ قمع کیا۔ انسانیت کے فروغ کیلئے زندگی کا معیار و نمونہ دیا جو آپ کی پاک حیات طیبہ کہلائی۔ اٹھنے ، بیٹھنے ، چلنے پھرنے ، بات کرنے ، کھانا کھانے ، پاکی حاصل کرنے کا موثر ادب سکھایا، عبادات کا طریقہ دیا۔ صادق الامینی، جوانی کی پاکیزگی، شراف و احتیاط، تعصب سے پاک سوسائٹی کی تشکیل کی۔ قیصر و کسریٰ کے نام فرمان بھیجنے والا مملکت اسلامی کا صدر کئی کئی وقت فاقے کرتا ہے ، اپنے ہاتھ سے جوتے گانٹھتا ہے ۔ ایک ملازم حضورﷺ کی خدمت میں دس سال تک رہتا ہے مگر کسی ناگوار آمیز اور خلاف طبعیت بات پر آقا کی زبان سے جھڑکی تک نہیں سنی۔ اﷲ تعالیٰ کے حضوردعا مانگنے کا طریقہ دیا۔ اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثناء ذکر الہیٰ سے زبان کو تر رکھنا سکھلایا۔ زہد و تقویٰ کے ساتھ آپؐ نے خوش طبعی و نرم خوئی کی تعلیم دی۔ اکثر متبسم رہے ۔ صحابہ کرامؓ سے کبھی کبھی مزاح فرمالیتے ۔ ازواج مطہرات کی دل جوئی و دل دہی فرماتے ۔ خوشبو لگاتے ، بالوں میں کنگھی کرتے ، صاف کپڑے پہنتے ، پاکی کو آدھا ایمان فرماتے ۔ اٹھنے بیٹنھے ، کھانے پینے ، رہن سہن میں سلیقہ، صفائی، وقار و سنجیدگی کی کوئی حد نہ تھی۔ صحابہ کرامؓ کے سال مل جل کر بیٹھتے اور دین کے اجتماعی کام میں ان کا ہاتھ بٹاتے ۔ سلام و مصافحہ میں خود ہی سبقت فرماتے ۔ بیماروں کے پاس عیادت کیلئے تشریف لیجانے اور تسکین آمیز جملے ارشاد فرماتے ، کسی کے گھر جاتے تو ممتاز مقام پر نہ بیٹھتے ۔ آپﷺ کو دیکھ کر صحابہ کرامؓ کو کھڑا ہونے کو پسند نہ فرماتے ۔ یہ عجمی لوگوں کا شعار ہے ۔ بدعت کو ضلالت فرمایا۔ دین میں ایجادو اختراع کی راہ بند کر دی کہ اﷲ کا دین نئی باتوں کے سبب کھیل بن کر نہ رہ جائے ۔ کبھی ایسی بات زبان مبارک سے نہیں فرمائی جو اﷲ اور بندے کے فرق کو مشتبہ کرنے والی ہو۔ اپنی قبر مبارک کے بایر میں وصیت فرمائی کہ اسے سجدہ گاہ نہ بنایاجائے ۔ آپﷺ کے ساتھ بہترین ساتھی تھے ، ان میں سے ہر فرد اپنی جگہ آسمان ہدایت کا روشن ستارہ اور انسانی معاشرے کا گوہر شب چراغ تھا۔ ابنائے کرام کے بعد اس بلند سیرت و کردار کے انسان دنیا میں اب پیدا نہ ہوں گے ۔ سیاست و معاشرت کے بدنما چہرے کو انہوں نے صاف ستھرا کیا۔ تہذیب و تمدن کی زلفوں کو انہوں نے سنوارا، خدا ترسی، انسان دوستی کی بہترین مثالیں قائم کیں ۔ نیکی کی بنیاد کتاب و سنت کی اساس پر اپنے دور کی سب سے بڑی حکومت کو چلا کر دکھلادیا۔ (رضوان اﷲ تعالیٰ علیھم اجمعین) سیرت و کردار، سیاست و معاشرت اور دنیا کے جغرافیہ کا یہ بے نظر انقلاب صرف رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے نقش قدم کو دلیل راہ بنانے کے سبب ظہور میں آیا اور آج بھی دنیا میں تعمیری انقلاب اسی وقت آئے گا جب "انسان کامل" کا پیش کردہ نقشہ عنوان عمل اور موضوع فکر و نظر ہو گا۔ جسے انسان بننا مطلوب ہے اس کیلئے اس کے سوا چارہ کا رہی نہیں ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ سے ہدایت اور روشنی حاصل کرے ۔ آپﷺ کی حیات مبارکہ میں ہر موقع ہر محل کیلئے ہدایت موجود ہے اور اسی میں فلاح ہے ۔ دنیا اگر فوز و فلاح اور سکون و اطمینان چاہتی ہے تو اسے چاہئے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کی مقدس تعلیمات کے مطابق اپنے کو بدلے ۔ (اﷲ تعالیٰ ہمیں آپ کو بھی توفیق دے )۔

Seerat-un-Nabi, guarantor of welfare here and hereafter; Article by: Ameenuddin Khan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں