سمینار برائے مولانا آزاد کے افکار کی عصری معنویت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-23

سمینار برائے مولانا آزاد کے افکار کی عصری معنویت

مولانا آزاد پیدائشی طورپر عظیم تھے ۔ انہوں نے جس قدر تحریری و تقریری سرمایہ چھوڑا ہے صرف اس کو پڑھ کر ہی کوئی بھی شخص دانشور اور ڈاکٹر ہو سکتا ہے ۔ انہوں نے وزارت تعلیم کی جو رہنمائی کی وہ آج بھی سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ انہوں نے محکمہ تعلیم کو سمت دی ان کے نزدیک جدوجہد آزادی مسلمانوں کا ملکی نہیں بلکہ دینی فریضہ تھا۔ مولانا نے ہندوستان کی سیاست کو نئی سمت دی اور سیکولرازم کا صحیح تصور پیش کیا وہ واحد عالم دین تھے جنہوں نے امن، بھائی چارہ اور انسانیت نوازی پر مبنی صحیح اسلامی تعلیمات ساری دنیا کو سنایا لیکن افسوس کی بات یہ ہے مولانا آزاد کی ہمہ جہت دینی، ملکی، ملی اور انسانی خدمات کے باوجود ان کو تاریخ میں وہ مقام نہیں مل سکا جس کے وہ مستحق تھے ۔ ان خیالات کا اظہارڈاکٹر عزیز احمد قریشی گورنر اتراکھنڈ نے کیا۔ موصوف آج مولانا آزادا کیڈیمی نئی دہلی کے زیر اہتمام آئی سی سی آر، آزاد بھون نئی دہلی میں منعقد سہ روزہ بین الاقوامی سمینار بعنوان "مولانا آزاد کے افکار کی عصری معنویت" کے دوسرے دن خطاب کر رہے تھے ۔ پہلی نشست کے صدر فیضی عزیزہاشمی آئی اے ایس آفسر گوا نے کہاکہ مولانا آزاد کے افکار کی معنویت بہرحال آج بھی مسلم ہے ۔ انہوں نے اپنی صحافت کے ذریعہ عالم مایوسی میں مسلمانوں کو عزت و وقار کے ساتھ زندگی گذارنے اور نامساعد حالات سے بخوبی نمٹنے کا سلیقہ بتایا۔ شعبہ اسلامک اسٹیڈیز علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عبید اﷲ فلاحی نے ہفتہ وار الہلال اور اس کی عصری معنویت پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ مولانا آزاد مسلمانوں کو احساس کم تری سے نکال کر بلندی سے ہمکنار کرنا چاہتے تھے ۔ وہ اجتماع مذہب و سیاست کے پرزور وکیل تھے ۔ ڈاکٹر شائستہ پروین علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے مولانا آزاد اور تعلیم نسواں کے عنوان پر مقالہ پیش کیا اور کہاکہ فلسفہ تعلیم، نصاب تعلیم، ذریعہ تعلیم، مذہبی تعلیم، عصری تعلیم، مغربی تعلیم اور تعلیم نسواں مولانا آزاد کی تحریر و تقریر کے اہم عنوان تھے اور وہ ملک کے ہر فرد کو تعلیم یافتہ دیکھنا چاہتے تھے ۔ ڈاکٹر اوصاف احمد نے مولانا ابوالکلام آزاد کے اسالیب پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ غبار خاطر مولانا آزاد کی نثر کا نقطہ عروج اور شاہکار ہے ۔ ڈاکٹر احسان اﷲ فہد فلاحی نے مولانا ازاد کی تفسیر سورہ یوسف کے علمی و ادبی مباحث پر مقالہ پیش کیا۔ ڈاکٹر احمد عبدالرحمن قاضی پروفیسر جامعہ ازہر مصر نے مصراور مصری شخصیات سے مولانا آزاد کے تعلقات و مراسم پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ مصری علماء سے مولانا آزاد کے گہرے روابط تھے ۔ انہوں نے ان حضرات کے علم و فن کا ذکر بڑے اچھے انداز میں کیا ہے ۔ مولانا مصطفی عقیل دوحہ قطر نے ہندوستان اور قطر کے درمیان تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ مولانا آزاد سے عرب لماء بھی کافی متاثر تھے ۔ پروفیسر جمشید قمر رانچی یونیورسٹی نے قیام رانچی کے دوران مولانا آزاد کے تیار کردہ نصاب تعلیم پر مغز مقالہ پیش کیا۔ اس طرح مولانا عطاء الرحمن قاسمی کی نظامت میں دو نشستوں پر مشتمل آج کے سمینار کی کار روائی اختتام کو پہنچی۔

Seminar on Maulana Azad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں