حیدرآباد دھماکے - اعظم گڑھ کے مسلمانوں میں خوف کے سائے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-23

حیدرآباد دھماکے - اعظم گڑھ کے مسلمانوں میں خوف کے سائے

حیدرآبادمیں گذشتہ شام ہوئے بم دھماکہ کے تار ایک مرتبہ پھر اعظم گڑھ سے جوڑنے سے یہاں کے باشندوں خصوصاً مسلمانوں میں خوف و دہشت واضح طورپر نظر آ رہی ہے ۔ لوگوں کو شہر کے معروف ماہر امراض ہڈی ڈاکٹر جاوید اختر کے فرزند اسد اﷲ اختر کانام اچھالے جانے پر سخت حیرت ہے کیونکہ 19 ستمبر 2008 کے دن ہونے والے بٹلہ ہاؤس سانحہ کے بعد سے اس کا کہیں پتہ نہیں ہے جس کے تعلق سے ڈاکٹر جاویداختر نے قانونی چارہ جوئی بھی کی ہے لیکن نتیجہ صفر رہا۔ ملک کے مختلف مقامات پر ہونے والے بم دھماکوں میں ملک کی جانچ ایجنیسوں نے اسد اﷲ اختر سمیت بٹلہ ہاوس سانحہ کے مبینہ قصور وار بتا کر تقریباً نصف درجن تعلیم یافتہ نوجوانوں کو شبہ کی بنیاد پر ملزم بنادیا جبکہ آج تک کسی بھی معاملے میں ان کے ملوث ہونے کے پختہ ثبوت پیش نہیں کئے جاسکے ہیں ۔ پھر بھی یہ سلسلہ جاری ہے اور 21فروری کو حیدرآباد میں ہوئے بم دھماکوں کو ایک مرتبہ پھر انہیں نوجوانوں سے جوڑدئیے جانے سے عوام حیرت زدہ ہیں ۔ اس سلسلہ میں جب اسد اﷲ اختر کے والد ڈاکٹر جاوید اختر سے ملاقات کرنی چاہی تو معلوم ہوا کہ وہ اپنے نجی کام سے علی گڑھ گئے ہوئے ہیں ۔ واضح رہے کہ متعدد معاملات میں مطلوب ضلع کے مفرور نوجوانوں اسد اﷲ اختر، شاہنواز احمد، بڑا ساجد، مرزا شاداب ، محمدطالب سمیت ملک میں ہونے والے بم دھماکوں میں ملزم بنائے گئے نوجوانوں کا جرائم کی دنیا سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ کسی بھی طالب علم کے خلاف ضلع کے کسی تھانے میں ایک معمولی سی بھی ایف آئی آر درج نہیں تھی۔ اپنے گھروں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے ملک کے بڑے شہروں میں گئے نوجوانوں کا تعلق اچانک دہشت گرد تنظیموں سے کیسے ہو گیا۔ آج تک یہ سوال بھی ضلع کے عوام کیلئے معمہ بنا ہوا ہے ۔ اس سلسلہ میں عالمی شہرت یافتہ دارالمصنفین کے مولانا عمیر الصدیق ندوی سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہاکہ حیدرآباد میں ہوئے بم دھماکوں کو یاد کرتے ہوئے دل کانپ اٹھتا ہے اس واقعہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ انہوں نے میڈیا کے رول پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے محض دس منٹ کے بعد ہی اعظم گڑھ کا نام جوڑدیا گیا جبکہ ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ انہوں نے میڈیا کی حرکت کو انصاف کے تقاضوں کے عین منافی قراردیا اور کہاکہ قومی چینلوں اور ذرائع ابلاغ کی اس حرکت پر ہمیں افسوس ہے ۔ اس سلسلے میں راشٹرایہ علماء کونسل کے قومی صدر مولانا عامر رشادی نے اسے مرکزی وزیر داخلہ اور ملک کی خفیہ ایجنسیوں کی ملی بھگت قرار دیتے ہوئے اعظم گڑھ کا نام ایک مرتبہ پھر سرخیوں میں لائے جانے کو ٹی وی چینلوں کی گہری سازش بتایا اور کہاکہ راشٹرایہ علماء کونسل ٹی وی چینلوں کے ذریعہ اعظم گڑھ کی شبیہ خراب کرنے کے خلاف لیگل کار روائی کرنے جا رہی ہے ۔ راشٹرایہ علماء کونسل کے قومی جنرل سکریٹری مولانا محمد طاہر ندوی نے کہاکہ بلا تحقیق اعظم گڑھ کے نوجوانوں کا نام شامل کرنا غلط ہے ۔

Hyderabad blasts: Azamgarh muslims worried

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں