Promised to return home before blast, merchant meets death
45 سالہ تاجر پارچہ محمد امان اللہ خان نے جڑواں بم دھماکوں سے قبل اپنے خاندان کو فون کر کے جلد مکان واپس ہونے کا وعدہ کیا تھا لیکن وہ دھماکہ کا شکار ہوگئے ۔ امان اللہ خان نے اپنے افراد خاندان کو کل تقریبا 5:30 بجے شام فون کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کچھ کام کے لیے دلسکھ نگر جارہے ہیں ، اس کے بعد مکان واپس ہوں گے ۔تاجر پارچہ کے فرزند کامران نے کہا کہ دھماکوں کے بعد ان کے والد نے فون کالس کے جواب نہیں دئیے اور ان کی نعش عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کے مردہ خانہ میں پائی گئی ۔کامران نے کہا کہ انہوں نے تمام دواخانوں میں معلومات حاصل کیں اور جب صبح عثمانیہ ہاسپٹل آئے تو ان کے والد کی نعش پائی گئی ۔ اپنے آنسوؤں پر قابو پاتے ہوئے نوجوان فرزند نے کہا کہ ان کے والد نے ادائی حج کے لیے جانے کے منصبوبہ بنائے تھے اور انہیں ان کی اکلوتی دختر کی شادی بھی کرنی تھی ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں