Despite objections from women's groups, President Pranab Mukherjee signs ordinance on sexual assault
کئی اہم خواتین کی تنظیم کی مخالفت کے باوجود صدر جمہوریہ پرنب مکرجی نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس جے ایس ورما کمیٹی کی سفارشات پر بنیاد پر مجرمانہ قانون میں ترمیم سے متعلق آرڈنینس پر آج دستخط کر دئیے ۔ آل انڈیا پروگریسیو ویمن یونٹ اور پارٹنرس فار لاء اینڈ ڈیولپمنٹ کی کئی سفارشات کو آرڈنینس میں شامل نہ کئے جانے پر سخت مخالف کی تھی لیکن مکھرجی نے اس آرڈنینس پر دستخط کر دئیے ۔ پارلیمنٹ کے اسی ماہ شروع ہونے والے بجٹ سیشن سے قبل حکومت کے ذریعے جلد بازی میں آرڈنینس لائے جانے کی خواتین تنظیموں نے اس بنیاد پر مخالفت کی تھی کہ اس میں مسلح فورس خصوصی ایکٹ قانون کو ختم کرنے کے التزام اور ازدواجی عصمت دری کو ہٹادیا گیا ہے ۔ اب اس آرڈنینس کے تحت 6ماہ کے اندر حکومت کو پارلیمنٹ میں قانون پاس کرانا ہو گا۔ ذرائع کے مطابق کابینہ نے اس بل کے سلسلے میں جو ردوبدل کی ہے اسے آرڈنینس میں شامل کیا گیا ہے ۔ غور طلب ہے کہ مرکزی کابینہ نے جمعہ کو خواتین کے خلاف جنسی جرائم کے سلسلے میں قانونی التزامات کو سخت بنانے کیلئے آرڈنینس جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس میں عصمت دری کے سبب موت ہونے اور کوما میں چلے جانے پر پھانسی کی سزا دینے کی تجویز ہے ۔ واضح ہوکہ وزیراعظم منموہن سنگھ کی قیادت میں کابینہ کی خصوصی میٹنگ میں ورما کمیٹی کی سفارشات پر مفصل تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔ کابینہ نے کمیٹی کی سفارش پر نا اتفاقی کا اظہار کیا جس میں شوہر اور بیوی کے درمیان جبراً جنسی تعلقات کو عصمت دری سے جوڑا گیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں