More in France Are Turning to Islam
حکومت اور تنگ نظر عوام کی جانب سے اسلام کے تئیں معاندانہ رویہ کے باوجود فرانس میں اسلام تیزی سے مقبول ہورہا ہے اور حالیہ برسوں میں فرانسیسیوں کی ایک بڑی تعداد نے اسلام قبول کرتے ہوئے اپنی روحانی تسکین کا سامان کیا ہے ۔ نیویارک ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ میں مذہبی امور کے انچارج برنارڈ گوڈارڈ نے کہا کہ تبدیلی مذہب کا رجحان بالخصوص سال 2000 کے بعد سے کافی بڑھ گیا ہے ۔ کریٹیل میں واقع پر رونق مسجد صحابہ میں اسلام قبول کرنے والوں کی سالانہ تقریباً 150 تقریبات منعقد ہوتی ہیں ۔ فرانس میں اگرچہ مسلمانوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے لیکن قبولیت اسلام کے واقعات میں اضافہ کو فرانسیسی حکومت ایک چیلنج کے طورپر دیکھ رہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ 25 برسوں میں مسلمانوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے ۔ گوڈارڈ کے مطابق فرانس کے تقریباً 60لاکھ مسلمانوں میں تقریباً ایک لاکھ وہ ہیں جنہوں نے مذہب تبدیل کر کے اسلام قبول کیا ہے ۔ 1986ء میں یہ تعداد 50 لاکھ تھی۔ مسلم تنظیموں کے مطابق اس عرصہ میں اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد 2لاکھ سے زائد ہے ۔ مارسیلی مسجد کے امام عبدالرحمن غول نے جو فرانسیسی کونسل برائے مسلم عقیدہ کی مقامی شاخ کے صدر بھی ہیں کہاکہ گذشتہ 3 برسوں میں تبدیلی مذہب کے اس رجحان میں تیزی آئی ہے ۔ انہوں نے صرف 2012 ء قبولیت اسلام کے 130 اسنادات پر دستخط کئے ۔ بعض دیگر ائمہ مساجد نے خیال ظاہر کیا کہ فرانس کے سرکاری سیکولر نظریات سے بیزار عوام کی روحانی خلاء کو پر کرنے کا کام اسلام کر رہا ہے ۔ ڈرانسی کے امام حسن شلغؤی کا کہنا ہے کہ سیکولرازم مخالف مذہب بن گیا ہے ۔ عوام میں اس سے بیزاری اسلام سے قربت کا باعث بن رہی ہے ۔ کئی ماہرین کے مطابق بعض مشہور شخصیتوں کے اسلام قبول کرنے کا سماج پر کافی اثر پڑا ۔ انہوں نے اس سلسلہ میں فٹبال کھلاڑیوں نیکولیس انلیکا کی 2004ء میں اور 2006ء میں فرینک ریبری کے شرف قبولیت اسلام کا حوالہ دیا۔
السلام علیکم
جواب دیںحذف کریںجناب مکرمی مکرم نیاز
خبر بہت اچھی ہے اور فرانس میں عام طورپر جو تعیشات زندگی حاصل ہیں اسکے باوجود جو تشنگئی ذات ان میں بڑھتی جاتی ہے اسکا علاج اور سکوں قلبی انھِن اسلام میں ملتا ہے-
یہ سیکولرازم بیزاری نہیں بلکہ تلاش خودی ہے
۔۔۔ "یہ سیکولرازم بیزاری نہیں بلکہ تلاش خودی ہے" ۔۔۔۔
حذف کریںبہت خوب کہا!!