حیدرآباد میٹرو ریلوے پراجکٹ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-12

حیدرآباد میٹرو ریلوے پراجکٹ

دہلی اور بنگلور کے بعد حیدرآباد کو آلودگی اور بے ہنگم ٹریفک مشکلات سے نجات مکمن نظر آتی ہے اور وہ ایل بی نگر سے میاں پور تک کا 28کلو میٹر کا سفر جو عموماً بس میں لگ بھگ 2گھنٹے میں طئے کرتے ہیں صرف 45منٹ میں طئے کرپائیں گے ۔ اسی طرح فلک نما تا سکندرآباد کا 15کیلو میٹر کا فاصلہ صرف 22منٹ میں اور اور ناگول تا شلپارم کا 27کیلو میٹر کا فاصلہ صرف 39منٹ میں مکمل کر سکیں گے ۔ جی ہاں اور وہ بھی آرام دہ اور ایر کنڈیشن ٹرین میں ۔ یہ الگ بات ہے کہ انہیں اس سہولت کی قیمت کچھ زیادہ دینی پڑے گی۔ لیکن یہ طئے ہے کہ شہریوں کا کافی وقت بچے اور پٹرول اور ڈیزل کی ہوشربا قیمتوں کی مار سے اپنی پاکٹ کو محفوظ رکھنے میں مدد ملے گی۔ حیدرآباد میٹرو ریل کا ڈریم پراجکٹ بڑی تیزی کے ساتھ شہر کے مختلف حصوں میں جاری ہے اس میں شک نہیں کہ پراجکٹ کی لاگت 12ہزار 132 کروڑسے بڑھ کر اب 1400کروڑتک جاپہنچاہے اور ٹرین کے مکمل آپریشن کا مقررہ نشانہ 2014 کے آواخر اور 2015ء کے اوائل کے بجائے 2016 اور 2017 ہو گیا ہے مگر دیر آید درست آید کے مصداق 6852 مربع کیلو میٹر پر مشتمل عظیم تر حیدرآباد کے 8ملین شہریوں کو ایک مقام سے دوسرے مقام کو بروقت پہنچنے میں تگ و دو کرنی نہیں پڑے گی جس کو وہ ایک عرصہ سے جھیل رہے ہیں ۔ حیدرآباد میٹرو ریل کے منیجنگ ڈائرکٹر ین وی یس ریڈی اور لارسن اینڈ ٹوبرو کے منیجنگ ڈائرکٹر وی ین گادگل کے مطابق جو میٹرو ٹرین کا تعمیری کام انجام دے رہی ہے یل بی نگر تا میاں پور اور ناگول تا شلپارم کوریڈو پر اپریل 2012ء سے اب تک کافی کام ہو چکا ہے ناگول تا میتو گوڑہ 8کیلو میٹر کی پٹی پر اب تک جملہ فاونڈیشن اور 351پلرس کی تنصیب عمل میں آ چکی جس میں میاں پور تاسنجیوا ریڈی نگر 12کیلو میٹر کے فاصلہ پر 169 فاونڈیشن اور 131 پلرس نصب کئے گئے ہیں اور ایل بی نگر تا مہاتما گاندھی بس ڈپو تک 9 کیلو میٹر کے راستے پر 66فاونڈیشن اور 25 پلرس لگانے کا کام ہو چکا ہے ۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ہر اچھے کام کی شروعات میں مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ میٹروریل پراجکٹ کو بھی اس مرحلہ سے گذرنا پڑا اور اس نے نامساعد حالات کا بحسن و خوبی مقابلہ کیا ہے اور اپنا کام جاری رکھا ہے۔ میٹرو ریل پراجکٹ ملک کا پہلا پبلک پرائیوٹ پروجکٹ ہے اور اس کی انجام دہی میں لاگت، معیار اور سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا رہا ہے اورعوام کی سہولت اور آرام دہ و اطمینان بخش سفر اور وہ بھی ارزاں خرچہ پر فراہم کرنے پر پوری توجہ دی جا رہی ہے ۔ جس کی مثال ہر تین کوریڈور میں ہر ایک کلو میٹر پر ٹرین اسٹیشن کی تعمیر، لفٹ اور ایلیویٹر کی سہولت اور پارکنگ کا معقول انتظام شامل ہے ۔ ملک میں اپنی طرزکی پہلی ایلی ویٹیڈ اوپر چلنے والی ٹرین جس کے 66 اسٹیشن ہوں گے شہر کے ہر حصہ کا احاطہ کرے گی اور تمام بڑے ٹرین اسٹیشن اور بس ڈپوز اور اہم مقامات کو مربوط کرے گی۔ ٹرین کی رفتار 80کلو میٹر اور اوسط 34 کیلو میٹر ہو گی صبح اور شام کے مصروف اوقات میں ہر 3تا5منٹ دستیابی کے ساتھ دن کے 20گھنٹے دستیاب رہے گی بقیہ 4گھنٹے ٹرینوں کی نگہداشت کیلئے مختص کئے گئے ہیں ۔ ٹرین اور ٹرین اسٹیشن پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہوں گے جس سے مسافرین کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنایاجائے گا اور خاص کر اب جبکہ خواتین کی سلامتی ایک اہم موضوع بن چکی ہے ۔ ٹرین کے ڈبے جو المونیم کے ہوں گے فائر پروف ہوں گے اور 6ڈبوں کی ٹرین میں کم سے کم 1000افراد آرام کے ساتھ سفر کریں گے ۔ اس طرح ہر گھنٹہ 60ہزار مسافرین ٹرین سہولت سے استفادہ کریں گے ۔ عظیم تر حیدرآباد میں روزانہ 45لاکھ افراد آرٹی سی بسوں اور دو لاکھ افراد ایم ایم ٹی ایس ٹرینوں میں سفر کرتے ہیں ۔ میٹرو ریل آ جانے کے بعد ان دونوں پبلک ٹرانسپورٹ پر عائد ہونے والے زائد بوجھ میں کمی ہو گی۔ اسٹیشن آنے سے قبل ٹرین میں پبلک ریڈیو سسٹم اور ڈیجیٹل میں ٹرین اسٹیشن اور پھر آگے آنے والے اسٹیشن کے نام کا اعلان کیا جائے گا۔ ٹرین کے دروازے آٹومیٹک کھلیں گے اور بند ہوں گے اور اس کا دورانیہ 20سیکنڈ ہو گا۔

سید زین العابدین

Hyderabad Metro railway project

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں