کمیٹی کے باخبر ذرائع نے الاقتصادیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بعض یوروپی ممالک سے آنے والے گوشت کے بارے میں یہ کہا جا رہا ہے کہ کمپنی کی جانب سے گائے کا گوشت تحریر ہوتا ہے مگر گوشت کا لیباریٹری میں تجزیہ کرنے کے بعد انکشاف ہوا کہ آنے والا گوشت گائے کا نہیں بلکہ گھوڑے کا ہوتا ہے۔ اس تجارتی جعلسازی کی بڑے پیمانے پر تحقیقات کی جا رہی ہیں تاکہ دیگر یورپی ممالک سے درآمد کیے جانے والے گوشت کا بھی باریک بینی سے تجزیہ کرنے کے بعد انہیں کلئیر کیا جا سکے۔
ذرائع نے کہا ہے کہ مملکت میں گوشت درآمد کرنے کے لیے تمام ممالک کو اجازت نہیں بلکہ مخصوص ممالک اور کمپنیوں کے ذریعے ہی گوشت درآمد کیا جاتا ہے اور ان کمپنیوں کو اس بات کا پابند کیا جاتا ہے کہ وہ مطلوبہ معیار کے مطابق ہی گوشت فراہم کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگرچہ فقہی اعتبار سے گھوڑے کا گوشت حرام نہیں اور نہ ہی اسے کھانے سے نقصان ہوتا ہے تاہم ہمیں اس بات پر اعتراض ہے کہ غلط بیانی کیوں کی گئی؟ گھوڑے کا گوشت اگر سپلائی کرنا ہی مقصود ہے تو اس پر واضح طور پر لکھا جانا چاہیے۔
Horsemeat scandal: KSA alert
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں