غالب کے ناقدین و شارحین - غالب اکیڈمی سمینار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-24

غالب کے ناقدین و شارحین - غالب اکیڈمی سمینار

غالب کو صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا کے بشتر ممالک میں ایک بڑے شاعر کی حیثیت سے شمار کیا جاتا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر شمیم حنفی نے غالب اکیڈیمی کے زیر اہتمام "غالب کے ناقدین اور شارحین" کے عنوان سے غالب اکیڈیمی بستی حضرت نظام الدین میں منعقدہ ایک روزہ کل ہند سمینار میں افتتاحی تقریر کے دوران کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہر بڑا شاعر کچھ وقفہ چھوڑتا ہے ۔ اس لئے غالب کے یہاں بھی وہ وقفہ ہے جو آج کے زمانے کی حسیت سے بھرا جائے گا۔ شمیم حنفی نے کہاکہ بڑا شاعر کبھی اپنی جگہ نہیں چھوڑتا، حالی جہاں تھے وہاں بیٹھے ہیں ، میرکی اپنی جگہ ہے ، اسی طرح غالب جہاں ہیں وہیں رہیں گے ۔ ان کا مقام کوئی نہیں لے سکتا۔ انہوں نے کہاکہ جتنا ابہام غالب کے عہد کی تاریخ میں ہے اس سے زیادہ ابہام غالب کی شاعری میں ہے ۔ ان کے شرح اور تعبیر و تفہیم کا سلسلہ کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے ۔ پہلے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے پروفسیر قاضی افضال نے کہاکہ تنقید کا بنیادی مقصد متن کی تعبیر دریافت کرنا ہے ۔ اگر شاعری استعارے پر مبنی ہو گی تو ایک شعر کی کئی شرحیں نکلیں گی۔ انہوں نے کہاکہ ترقی پسند نقادوں نے غالب کی توسیع کی ہے ۔ شمس الرحمن فاروقی نے شرح سمجھ کر تفہیم غالب لکھی ہے ۔ غالب نے اپنی شاعری میں عاشق کی ایک ہزار سال پہلے کی تصویر کھینچی تھی۔ ڈاکٹر ابرار رحمانی نے "غالب پر کلیم الدین احمد کی ایک نظر" کے عنوان سے مقالہ پڑھتے ہوئے کہاکہ جس طرح غالب غزل کے مرد میدان ہیں ، اسی طرح کلیم الدین احمد تنقید کے شتر بے مہار ہیں جن پر قابو پانا ان کی حیات میں بھی مشکل تھا اور ان کے گزر جانے کے بعد بھی۔ سمینار کا دوسرا اجلاس پروفیسر صادق اور پروفیسر شمس الحق عثمانی کی صدارت میں شروع ہوا جس میں پروفیسر انور پاشاہ نے اپنے مقالہ "غالب شناسی کے چند پہلو محمد حسن کے حوالے سے " میں کہاکہ غالب کے ناقدین وشارحین کی فہرست جتنی طویل ہے غالب شناستوں کی اتنی ہی مختصر۔ انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ محمد حسن کا شمار ان چند ناقدین غالب میں ہوتا ہے جنہوں نے ڑالب کی شخصیت عہد اور شاعری کی روح تک رسائی میں کامیابی حاصل کی۔ پروفیسر ظفر احمد صدیقی نے حنیف نقوی بحیثیت غالب محقق کے موضوع پر مقالہ پیش کیا۔ پروفیسر جینا بڑے نے "مالک رام بحیثیت غالب محقق" پر مقالہ پڑھا۔ پروفیسر قاضی جمال حسین نے "نقد غالب" پر پُر مغز مقالہ پیش کیا۔ پروفیسر صادق نے غابل پر ترقی پسند تنقید کے عنوان سے مقالہ پیش کیا۔ ڈاکٹر ممتازعالم رضوی نے "آغا باقر کی شرح بیان غالب" پر مقالہ پیش کیا۔ نظامت شعیب رضا فاطمی نے کی۔ اس موقع پر متین امروہوی، نسیم عباسی، شیخ علیم الدین اسعدی، ڈاکٹر ابوظہیر ربانی، ڈاکٹر ابوبکر عباد، مظہر محمود، وسیم احمد سعید، شارق کیفی، ڈاکٹر خالد اشرف، ڈاکٹر ارجمند آرا، جتندر لال وارثی، ڈاکٹر یحے ی صدیقی، محمد سلیم دہلوی، محمد شمیم ، نونیتا بھویاں ، اسرار جامعی، ڈاکٹر حسین ماجد، بشری بیگم، روحینہ نظامی، عرشیہ نظامی اور عبدمناف کے علاوہ شہر کی ادبی شخصیات، مختلف یونیورسٹیوں کے اساتذہ اور طلبہ و طالبات نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔

Ghalib Academy Seminar - Critics and Descriptors of Ghalib

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں