Egyptian elections a sham, says opposition amid calls for boycott
مصری اپوزیشن نے صدر مرسی کے قومی بحران کے دوران الیکشن کرانے کے اعلان پر سخت نکتہ چینی کی ہے تاہم وہ ان اسلام پسندوں کے خلاف متحد نہیں ہو پائے ہیں جنہوں نے 2011ء کے انقلاب کے بعد تمام الیکشن جیتے ہیں ۔ جیسے ہی مرسی نے جمعرات کو پارلیمانی چناؤ کا اعلان کیا لبرل اور بائیں بازو والوں نے ان پر الزام لگایا کہ اسلام پسندوں اور ان کے مخالفین کے درمیان گہرے اختلافات ہیں ۔ بعض نے الیکشن کا بائیکاٹ کرنے کی دھمکی دے دی ۔ یہ الیکشن 27 اپریل سے شروع ہوں گے اور جون کے آخر تک چلیں گے ۔ انتخابی نگرانوں کی کمی کی وجہ سے پولنگ کئی مرحلوں میں کرائی جائے گی ، عیسائی اس بات سے ناراض ہیں کہ ایسٹر کے دن پولنگ کیوں رکھی گئی ہے ۔ایوان زیریں میں اسلام پسندوں کا غلبہ ہے جن میں مرسی کی حمایت کرنے والے اخوان المسلمین بھی شامل ہیں ۔ ایوان زیریں کو عدالت کے حکم پر تحلیل کردیا گیا تھا ۔ نئی پارلیمنٹ کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ مصر معاشی بحران کا شکار ہے ۔ مرسی نے اس امید کے ساتھ الیکشن کا اعلان کیا ہے کہ اس سے مصر میں جمہوریت کا سفر مکمل ہوجائے گا جو آمر حسنی مبارک کا تختہ پلٹنے کے ساتھ شروع ہوا تھا ۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں