بالی ووڈ گلوکارہ اداکارہ - ثریا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-03

بالی ووڈ گلوکارہ اداکارہ - ثریا

گلوکارہ و اداکارہ "ثریا" کو ہم سےبچھڑے 9 برس ہوگئے

اصل نام : ثریا جمال شیخ
پیدائش : 15/ جون 1929 ، گجرانوالہ
وفات : 31/ جنوری 2004 ، ممبئی

نور جہاں کی طرح گلوکارہ و اداکارہ ثریا نے بھی ، اپنے دور میں بے پناہ مقبولیت حاصل کی تھی ۔ 1940ء اور 1950ء کی دہائیوں میں وہ دراصل نرگس، کامنی کوشل اور گیتا بالی جیسی اداکاراؤں سے کہیں زیادہ مقبول تھیں ۔ ان کے گائے ہوئے گیت سارے ملک میں گونجا کرتے تھے ۔ بمبئی میں ان کی رہائش گاہ کے مقابل ، دن اور رات کے کسی بھی پہر ، ان کے مداحوں کی بھیڑ ، ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے گھنٹوں انتظار کیا کرتی تھی ۔

وہ 15 / جون 1929ء کو ، گجرانوالہ (پنجاب) میں پیدا ہوئی تھیں لیکن ان کی اسکول کی تعلیم ، بمبئی کے ، نیو گرلز ہائی اسکول میں ہوئی ۔ تعلیم کے دوران ہی بطور چائیلڈ آرٹسٹ انھیں فلموں میں کام ملنے لگا ۔
پہلی بار ، انہوں نے 1937ء میں فلم ، "اس نے کیا سوچا" میں کام کیا تھا۔ چونکہ ان کے ماموں ، ظہور راجہ ، فلموں کے معروف ویلن تھے اسی لیے 1937ء سے 1941ء تک کئی فلموں میں انہوں نے بطور چائیلڈ آرٹسٹ کام کیا ۔ ساتھ ہی ساتھ ، وہ ریڈیو پروگراموں میں بھی ، آل انڈیا ریڈیو بمبئی سے ، حصہ لیتی رہیں جن میں کمسن راج کپور بھی شریک رہتے ۔
ثریا ، فطری طور پر ایک سریلی اور شگفتہ آوز کی مالک تھیں ۔ ویسے انہوں نے ہندوستانی کلاسکی موسیقی کی باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کی تھی لیکن ، ریڈیو پر ان کے گائے ہوئے مشہور گیت موسیقار نوشاد نے ، جو ہمیشہ نئے فن کاروں کی تلاش میں رہتے تھے ، جب سنے تو انہوں نےثریا کی آواز میں اپنی فلم "شاردا" کی ہیروئن ، مہتاب کے لیے ایک گیت ریکارڈ کروایا یہ گیت بے حد مقبول ہوا ۔ اس وقت ثریا کی عمر ، صرف 13 برس تھی۔

پروڈیوسر ، نانو بھائی وکیل کی فلم "تاج محل" ، میں انہیں ایک کمسن ، ممتاز محل کا رول ادا کرنے کا بھی موقع ملا ۔ اس فلم کے بعد انہیں کئی فلموں ، جیسے پھول 1944ء انمول گھڑی 1946ء اور کاردار کی "درد" میں ثانوی رول ادا کرنے پڑے ۔
ان فلموں میں ان کی اداکاری سے زیادہ ان کے گائے ہوئے گیتوں کی مقبولیت نے انہیں راتوں رات شہرت بخشی ۔ مشہور و معروف گلوکار کے ۔ ایل سہگل نے ان کی آواز کو بہت پسند کیا ۔ اس طرح سہگل کی فلم "تدبیر" میں انہیں پہلی بار ہیروئن کا رول ملا ۔ سہگل کے ساتھ ، انہوں نے دو اور فلموں ، "عمر خیام" 1946ء اور "پروانہ" 1947ء میں بھی بطور ہیروئن کام کیا ۔ اس طرح انہیں سہگل کے ساتھ گانا گانے کا اعزاز بھی حاصل ہوا ۔

برصغیر کی تقسیم کے بعد ، مشہور اداکارہ ۔ مغنیہ نورجہاں اور خورشید ، جب پاکستان سدھار گئیں تو ثریا کی مقبولیت ہندوستان میں اپنے عروج کو پہنچ گئی۔ 1950ء کے بعد لتا منگیشکر ، سبھی موسیقاروں کے پسندیدہ گلوکارہ بن گئی تھیں ۔ چونکہ "لتا منگیشکر" زیادہ باصلاحیت اور گانے کے فن رموز پر مکمل دسترس رکھتی تھیں اس لیے ثریا نے گانے اور ادکاری ، دونوں سے رفتہ رفتہ دوری اختیار کرلی ۔ وہ خود لتا کو اعلیٰ پائے کی گلوکارہ تسلیم کرتی تھیں ۔
اداکاری کے تعلق سے ، وہ پہلے بھی زیادہ سنجیدہ نہں تھیں ۔ ان کی بطور اداکارہ و مغنیہ آخری فلم ، "رستم و سہراب "، تھی۔
ثریا ، ادکار دیو آنند کو بہت پسند کرتی تھیں دونوں نے 6 فلموں میں ایک ساتھ کام کیا تھا ۔ لیکن ثریا کی والدہ ان دونوں کی قربت کو پسند نہیں کرتی تھیں ۔ اس لیے ثریا نے کبھی شادی نہیں کی ۔ اپنی عمر کے آخری دنوں میں وہ بالکل گمنامی کی زندگی بسر کرتی رہیں ۔ 75 برس کی عمر میں سال 2004ء میں وہ انتقال کر گئیں ۔

Bollywood Actress - Suraiya

1 تبصرہ:

  1. انہوں نےثریا کی آواز میں اپنی فلم "شاردا" کی ہیروئن ، مہتاب کے لیے ایک گیت ریکارڈ کروایا یہ گیت بے حد مقبول ہوا ۔
    وہ گیت یہ تھا ۔۔۔
    پنچھی جا ۔۔ پیچھے رہا ہے بچپن میرا ۔۔۔ اس کو جا کے لا ۔۔۔ پنچھی جا ۔۔۔

    جواب دیںحذف کریں