وقف ترمیمی بل کی کابینہ منظوری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-02-22

وقف ترمیمی بل کی کابینہ منظوری

وقف جائیدادوں پر قبضوں اور ان کی لیز کی مدت 3 سال سے بڑھا کر 30 سال کرتے ہوئے ان سے تجارتی فوائد حاصل کرنے کیلئے ایک بل کو آج مرکزی کابینہ نے منظوری دے دی۔ مجوزہ ترامیم کے مطابق وقف املاک پر قبضہ کو تعزیزی اور ناقابل معافی جرم قراردیا جائے گا جس کیلئے 2سال قید با مشقت کی زیادہ سے زیادہ سزا دی جائے گی۔ وقف ایکٹ 1995ء میں تبیدلیوں سے متعلق وقف ترمیمی بل 2010ء میں وقف اداروں کے استحکام اور ان کے بہترین نظم کیلئے تجاویز پیش کی گئی ہیں کیونکہ سابقہ قانون کی مختلف شقیں محدود ہونے کی وجہہ سے وقف جائیداد کا مناسب تحفظ مشکل ہو گیا ہے ۔ مجوزہ ترمیمی بل میں وقف املاک کی لیز کی مدت کو موجودہ 3سال سے بڑھا کر 30 سال کر دیاجائے گا۔ اس کے علاوہ بعض ایسے اقدامات تجویز کئے گئے ہیں جن کے ذریعہ وقف بورڈ املاک کو لیز پر دینے کے عمل میں شفافیت سے کام لیں گے ۔ ترامیم میں وقف ٹریبونلس کو کثیر رکنی بنانے اور انہیں قبضہ ختم کرنے اور اپیل کرنے کے اختیارات دئیے گئے ہیں ۔ وقف اصلاحات کا مسئلہ اس مقصد سے حکومت کے شروع کردہ اقدامات کے بعد سے ہی متنازعہ رہا ہے ۔ وقف ایکٹ سب سے پہلے 1954ء میں نافذ کیا گیا تھا اور اس کی جگہ وقف ایکٹ 1995ء نے لی تھی۔ لیکن 1995ء کے قانون کی شقوں کو مسلمانوں کی فلاح و بہبود کیلئے وقف جائیدادوں کے تحفظ کے نشانہ کی تکمیل کیلئے ناکافی پایا گیا۔ وقف ترمیمی بل 27!اپریل 2010 کو لوک سبھا میں پیش کیا گیا تھا اور 7!مئی 2010ء کو منظور کیا گیا تاہم اس بل کو 27!اگست 2010ء کو راجیہ سبھا میں پیش کرنے کے موقع پر اعتراضات کی وجہہ سے سلیکٹ کمیٹی سے رجوع کیا گیا تھا۔ بعض مسلم اداروں بشمول کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ نے اس ایکٹ کی بعض شقوں پر شدید اعتراض کیا تھا۔ قبل ازیں ایک مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے وقف ریکارڈس کی کمپیوٹرائزیشن، وقف جائیدادوں کی ترقی اور مناسب انصرام کیلئے بعض سفارشات کی تھیں ۔ سچر کمیٹی نے بھی ملک بھر میں وقف اداروں کے انتظامی نظام میں تبدیلیوں کی سفارش کی تھی۔ کمیٹی کا اندازہ تھا کہ وقف بورڈ ملک میں وقف جائیدادوں کو فروغ دے کر سالانہ 12ہزار کروڑروپئے کی آمدنی حاصل کر سکتے ہیں ۔ وقف اصلاحات کے اقدامات پر شدید مخالفت کے باعث پروفیسر سیف الدین سوز کی زیر قیادت سلیکٹ کمیٹی میں جس میں کئی دوسرے ارکان بھی شامل ہیں اس مسئلہ کا تفصیلی جائزہ لیا اور 16!دسمبر 2011ء میں راجیہ سبھا کو رپورٹ پیش کی۔

Amendments in wakf Bill cleared by Cabinet

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں