مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر - سوامی کملانند گرفتار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2013-01-15

مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر - سوامی کملانند گرفتار

سٹی پولیس نے ہندو دیوالایاپریرکشنا سمیتی کے صدر سوامی کملا نند بھارتی کو مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقریر کرنے پر بالآخر سری سیلم سے گرفتارکرلیا ہے۔ اتوار کی رات دیر گئے سوامی کو گرفتار کرتے ہوئے پیر کیا صبح حیدرآباد منتقل کرنے کے بعد مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیاگیا۔ مجسٹریٹ نے انہیں 14 دن کی عدالتی تحویل میں دیدیا جس کے بعد پولیس نے سوامی کملا نندبھارتی کو چرلہ پلی جیل بھیج دیا۔ حیدرآباد پولیس کی اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم نے سری سیلم میں اُس وقت کملا نند بھارتی کو گرفتار کرلیا جب وہ وہاں ایک پروگرام میں شرکت کیلئے پہنچے تھے۔ مجلس اتحادالمسلمین کے فلور لیڈراکبر الدین اویسی کی تقریر کے خلاف اندرا پاک پر منعقدہ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سوامی کملا نند نے انتہائی اشتعال انگیز اور منافرت پر مبنی تقریر کرتے ہوئے کہا تھا "ہندو اگر چاہیں تو مسلمانوں کو ملک کے ہر مقام پر مارسکتے ہیں۔ اسد الدین اویسی اور اکبر الدین اویسی آئی
ایس آئی کے دہشت گرد ہیں"۔ اس کے علاوہ انہوں نے کئی قابل اعتراض ریمارکس کئے تھے اس کے باوجود پولیس نے سوامی کملا نند کے خلاف از خود کارروائی نہیں کی۔ ذرائع کے مطابق شکایتیں موصول ہونے کے بعد میر چوک پولیس نے سوامی کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 153(A) اور 295(A) کے تحت مقدمہ درج کیا تھا لیکن تحقیقات کے دوران 295(A) کی دفعہ کو ہٹادیاگیا اور صرف 153(A) کے تحت ہی مقدمہ درج کرتے ہوئے اُن کی گرفتاری کی ہے۔ پولیس نے ایک مبینہ سازش کے تحت یہ اقدام کیا ہے تاکہ سوامی کملا نند کو آسانی سے ضمانت مل سکے۔ 8/جنوری کو اندرا پاک پر دھرنا منعقد کرنے کی پولیس نے اجازت نہیں دی تھی لیکن سوامی کملا نند کی ہندو دیوالایاپریرکشنا سمیتی نے عدالت سے رجوع ہوکر احتجاج کرنے کی مشروط اجازت حاصل کی تھی۔
احتجاج کے دوران سوامی کملا نند نے ریاستی حکومت اور چیف منسٹر کرن کمار ریڈی کے خلاف بھی رکیک ریمارک کئے تھے۔ انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر اکبر الدین اویسی کے خلاف سخت کارروائی نہیں کی گئی تو حکومت کو بھی سبق سکھایاجائے گا۔

Hyderabad City Police arrested Hindu religious leader Swami Kamalananda Bharati in connection with two cases registered against him for allegedly making hate speech against Muslims

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں