آخرکار خاندان مغلیہ کے مغل اعظم حضرت علامہ جلال الدین محمد اکبر کے شاہی معالج نے اسے آواز دی۔ دراصل وہ اس بات سے پریشان تھا کہ نشہ آور چلم کی عادت ہر طرف پھیل گئی تھی اور رعایا ہر وقت حقہ پی کر ٹُن رہنے لگی تھی، جس سے لگاتار رعایا کی صحت خراب ہوتی جا رہی تھی۔
یہ سنتے ہی اکبر اعظم کو بھی حسب عادت رعایا کی فکر لاحق ہو گئی۔ دراصل اسے بہت جلد رعایا کی فکر ہو جاتی تھی اور وہ اکثر اس فکر میں غلطاں رہا کرتا تھا کہ رعایا کو ایسی کیا رعایت دی جائے ، جس سے حکومت کا خزانہ مسلسل بڑھتا جائے۔
طبیب نے بادشاہ کو فکرمند دیکھا تو فوراً کورنش بجا لایا اور بجا کر عرضی گزار ہوا :
"جان کی امان پاؤں تو ایک ایسا حقہ ایجاد کروں ، جسے پینے سے رعایا کی صحت خراب نہ ہو۔"
اکبر اسے جان کی امان دینے ہی والا تھا کہ یک لخت کچھ سوچ کر رک گیا اور بولا :
"مگر اس کے لیے تو پہلے ٹنڈر جاری کرنا پڑے گا ، ورنہ اپوزیشن والے دربار میں شور مچا دیں گے اور جب تک ٹنڈر منظور ہوگا تب تک رعیت کی صحت اور خراب ہو چکی ہوگی۔ اور پھر یہ بھی ضروری نہیں کہ تمہارا ہی ٹنڈر کامیاب ہو۔"
اکبر کی بات سن کر طبیب نے اور زور سے کورنش بجائی اور بجانے کے بعد گویا ہوا :
"حضور آپ کی حکومت کوئی مخلوط حکومت نہیں ہے کہ ہر پارٹی کا خیال رکھنا پڑے ، آپ خود اپنے آپ میں ایک پارٹی اور بذات خود مالک و مختار ہیں ، لہذا جب چاہیں جس کا چاہیں ٹنڈر منظور کر سکتے ہیں ، بلکہ دل چاہے تو ٹنڈر طلب کرنے سے پہلے ہی منظوری دے سکتے ہیں۔ یاد نہیں مسمی کے۔آصف کی مشہور فلم میں اس مردود سنگ تراش نے آپ کے بارے میں کیا کہا تھا؟ اس نے کہا تھا کہ -- 'شہنشاہ کے منہ سے نکلا ہوا ہر لفظ ایک قانون ہے' ۔۔۔"
Huqqa aur Akbar baadshah - Nusrat Zaheer
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں