والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت کا خاص خیال رکھیں اور انکی ایسی تربیت کریں کہ وہ معاشرے کے معزز فرد بن سکیں۔ ہمارے معاشرے میں فتنہ و فساد ، بےراہ روی ، لڑکوں اور لڑکیوں کی حیا باختہ حرکتیں اور والدین کی نافرمانی اس لیے پائی جاتی ہے کہ والدین اپنی اولاد کی تربیت مذہبی و اخلاقی سانچے کے مطابق کرنے کے بجائے میڈیا اور اغیار سے عادات و اطوار عاریتاً لیتے نظر آتے ہیں۔
بچوں کو اس بات کی سخت تاکید کرنا چاہیے کہ وہ چھپا کر کوئی کام نہ کریں۔ کیونکہ بچہ اسی کام کو چھپا کر کرتا ہے جس کو وہ برا سمجھتا ہے۔ لہذا جب چھپا کر کام کرنے کی عادت چھوٹ جائے گی تو بچہ بہت سی بری عادتوں سے محفوظ رہے گا۔
جب بچے سے کوئی پسندیدہ فعل ظہور میں آئے تو تعریف کر کے اس کا دل بڑھایا جائے اور کوئی نہ کوئی انعام دیا جائے۔ اس کے خلاف کبھی کوئی بات ظاہر ہو تو چشم پوشی اختیار کرنا چاہیے تاکہ برے کاموں پر وہ دلیر نہ ہو جائے۔ خصوصاً جب وہ خود اس کام کو چھپانا چاہتا ہو۔ اگر دوبارہ وہ فعل سرزد ہو تو تنہائی میں اسے سمجھانا چاہیے کہ یہ بہت خراب بات ہے۔ لیکن بار بار اس کو ملامت بھی کی جائے کیونکہ اس سے بات کا اثر کم ہو جاتا ہے اور بچے میں ڈانٹ ڈپٹ سننے کی عادت پڑ جاتی ہے۔
(پیر محمد تبسم بشیر)
2012-12-20
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
Author Details
Templatesyard is a blogger resources site is a provider of high quality blogger template with premium looking layout and robust design. The main mission of templatesyard is to provide the best quality blogger templates which are professionally designed and perfectlly seo optimized to deliver best result for your blog.
یہ تبصرہ مصنف کی طرف سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںعادات مجموعہ ہوتی ہین تعلیم اور تربیت کا
جواب دیںحذف کریںاور علم پر عمل کرکے ہی تربیت کی جا سکتی ہی ورنہ صرف حکم رہ جاتا ہے سنت رسول اللہ کے احکام پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا بنفس نفیس خود عمل کرنا ہے اسی طرح اولاد کے اخلاق سب سے اہم ہوتے ہیں اک بچہ اپنے گھر کا نمائندہ اور اپنے پڑوں کے اخلاق کا مظاہرہ ہوتا ہے