"کتابوں کی خریداری سے ہماری تہذیب اور زبان کی حفاظت ممکن"
ابوالکلام آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ حیدرآباد میں شاندار اردو کتب میلہ کا انعقاد
علمی، ادبی، تاریخی و حوالہ جاتی کتابیں دستیاب، میلے میں 23 فروری تک توسیع
"کتابوں کی خریدای کے لیے لوگوں میں شعور بیداری کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ وہ اپنی آمدنی میں سے کم از کم ایک فیصد کتابوں پر خرچ کریں، جس سے ہماری تہذیب اور زبان کی حفاظت کی جاسکتی ہے۔ کیونکہ اگر زبان زندہ ہے تو انسان کا اپنے مذہب سے رشتہ برقرار رہے گا، ورنہ ہمارے گھروں سے تہذیب رخصت ہوجائے گی۔ ہم مایوس نہیں ہے، یہ ایک پہل اور شروعات ہے۔ آنے والوں دنوں میں لوگوں میں کتابیں خریدنے کا شوق پیدا ہوگا۔ اس کوشش کی کتنی بھی تعریف کی جائے، وہ کم ہے۔ ہر قلمکار اخلاقی طور پر دوسرے مصنفین کی کتابیں خریدیں"۔
ان خیالات کا اظہار معروف سینئر صحافی اور ہفت روزہ گواہ، حیدرآباد کے مدیر ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے حیدرآباد اردو کتب میلے کے افتتاح کے موقع پر کیا۔
ابوالکلام آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ (باغ عامہ) پبلک گارڈن، نامپلی، متصل تلنگانہ ریاستی اسمبلی، حیدرآباد میں 18 فروری 2024 بروز اتوار کو مہمان خصوصی عامر علی خان (نیوز ایڈیٹر روزنامہ سیاست، حیدرآباد) کے ہاتھوں باوقار اردو کتب میلہ کا انعقاد عمل میں آیا۔ عامر علی خان نے سہ روزہ کتب میلے کے انعقاد پر ابوالکلام آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے تمام ذمہ داران کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ اردو زبان میں ادب، تاریخ اور تہذیب کا شاندار سرمایہ موجود ہے۔ جس کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے اور اس کو جدید دور کے ذرائع کو استعمال میں لاتے ہوئے ہم نئی نسل تک پہنچا سکتے ہیں۔ اردو کتاب میلے میں خواتین قلم کاروں کا الگ سے گوشہ مختص کیا گیا ہے، میلے میں جن مصنفین کی کتابیں دستیاب ہیں؛ ان کے ناموں کو نمایاں طور پر تختی پر لکھا گیا ہے۔
انگریزی کے معروف صحافی جے ایس افتخار نے ڈاکٹر جاوید کمال (ریٹائرڈ اسسٹنٹ پروفیسر، گورنمنٹ ڈگری برائے اناث، حسینی علم و سکریٹری ابوالکلام آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) کی اس پہل کی تعریف کی ہے۔ کتب میلے کا انعقاد بوالکلام آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زیر اہتمام عمل میں آیا۔ کتب میلے کے منتظم محبوب خان اصغر نے کہا کہ ہماری نئی نسل تک علمی و ادبی سرمایہ کی پہنچ کیسے ہو سکے، اس پر غور و فکر کی ضرورت ہے۔ آڈیو کی شکل میں بھی نئی نسل کو مواد فراہم کیا جاسکتا ہے۔ اگرچہ کہ نئی نسل کا ذریعہ تعلیم انگریزی ہے، انھیں بطور ایک مضمون کے اردو پڑھائی جانی چاہیے۔ اگر وہ اردو سے واقفیت رکھیں تو مطالعہ بھی کریں گے۔ ہم مایوس تو نہیں پر امید ہیں۔
ڈاکٹر بی بی رضا خاتون شعبہ اردو مانو نے کہا کہ مجموعی طور پر کتاب میلے کا انعقاد بہت ہی خوش آئند ہے۔ جس سے طلبہ اور عام قارئین میں بھی مطالعہ کے ذوق کو پروان چڑھایا جا سکتا ہے۔ یہ میلہ بھی نہایت کارگرد ثابت ہوگا۔
سماجی جہد کار و مصنفہ رفعیہ نوشین نے کہا کہ پہلے کتابوں سے عشق کیا جاتا تھا اور اس کے لمس کو محسوس کیا جاتا تھا۔ کتاب میلے کا انعقاد قابل ستائش اقدام ہے۔ حیدرآباد کے مصنفوں اور قلم کاروں کو کتاب میلے کے ذریعہ ایک پلیٹ فارم فراہم کیا گیا۔ کتاب میلے میں بہت سلیقہ اور خوبصورت انداز میں کتابوں کو ڈسپلے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سنہ 2015 میں آخری بار قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) کی جانب سے قلی قطب شاہ اسٹیڈیم میں قومی اردو کتاب میلے کا انعقاد عمل میں آیا تھا۔ اس کے بعد سے شہر حیدرآباد میں بڑے پیمانے پر کوئی اردو کتب میلہ منعقد نہیں ہوا۔
مذکورہ کتب میلے میں پروفیسر اشرف رفیع صدر ابوالکلام آزاد اورینٹل ریسرچ انسٹیٹیوٹ، غلام یزدانی سینئر ایڈووکیٹ (نائب صدر ادارہ)، پروفیسر ایس اے شکور (نائب صدر ادارہ) ، عزیز احمد جوائنٹ ایڈیٹر روزنامہ اعتماد،کنوینر ڈاکٹر جاوید کمال (ڈائریکٹر/سکریٹری ادارہ)، ممتاز خطاط عبدالغفار، محبوب خان اصغر (رکن ادارہ) لطیف الدین لطیف (رکن ادارہ)، ڈاکٹر سید اسلام الدین مجاہد، ڈاکٹر بی بی رضا خاتون شعبہ اردو مانو، ڈاکٹر محمد مصطفیٰ علی سروری شعبہ صحافت مانو، معروف مراسلہ نگار ابن غوری، سلطان شطاری اور مولانا مظفر علی صوفی کے علاوہ شہرحیدرآباد کی ممتاز علمی و ادبی شخصیات اور شعراء و ادباء نے شرکت کی۔
AbdurRahman Pasha, Musheerabad, Hyderabad.
mrpasha1994[@]gmail.com
موبائل : 09014430815
محمد رحمٰن پاشا |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں