انسانی اقدار اور حسین الحق کا فکشن - موضوعاتی ویبینار کا انعقاد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-12-24

انسانی اقدار اور حسین الحق کا فکشن - موضوعاتی ویبینار کا انعقاد

husainulhaq-webinar-1

حسین الحق کا فکشن انسانی اقدار کی بحالی کا خواہاں : مقررین


مولانا انوار ؒ الحق اردو لائبریری، گیابہار کے زیر اہتمام معروف فکشن نگاراور دائرہ شاہ حضرت وصی الحق کے سابق سجادہ نشین پروفیسر حسین الحق کے یوم وفات کی مناسبت سے ایک ویبینار بعنوان "انسانی اقدار اور حسین الحق کا فکشن" کا انعقاد کیا گیا۔ آن لائن پروگرام میں متعدد اہم شخصیات نے شرکت کی۔
پروگرام کی صدارت مرزا غالب کالج، گیابہارکے سابق صدر شعبہ انگریزی پروفیسر عین تابش نے کی جب کہ کلیدی خطبہ معروف ناقد اور افسانہ نگار پروفیسر صغیر افراہیم، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے پیش کیا۔مہمان خصوصی کے طور پر ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ پروفیسر عبدالصمد نے حسین الحق کے حوالے سے پر مغز گفتگو کی۔پروگرام کا باضابطہ آغاز حسین الحق کے بڑے صاحبزادے شارع علی حق نے کیا جب کہ شافع انوار الحق نے پروفیسر حسین الحق کی شخصیت کے تعلق سے تعارفی کلمات پیش کیے۔


پروفیسر عبدالصمدنے کہاکہ حسین الحق ایک زندہ دل انسان تھے،وہ ہمارے اندر سے آج بھی ختم نہیں ہوسکے اور نہ کبھی ختم ہوں گے۔حسین الحق سے میرے دیرینہ تعلقات تھے۔حسین الحق نے مختلف موضوعات میں طبع آزمائی کی ہے اور ان پر گفتگو کرنے کے لیے ایک دو گھنٹے کافی نہیں ہیں بلکہ باضابطہ ایک سیمینار کی ضرورت ہے۔ اپنے ہم عصروں میں حسین الحق کئی جہتوں سے ممتاز تھے، وہ صرف افسانہ نگار نہیں تھے بلکہ ناول نگار،شاعر، تنقید نگار اور تجزیہ نگار بھی تھے۔ اپنے مذہب اور مسلک کے حوالے سے بھی کئی ان کی گراں قدر تحریریں موجود ہیں۔ ان باتوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ وہ اردو ادب میں پوری طرح چھائے ہوئے تھے۔ وہ اکثر اپنے ذریعہ کھینچی گئی لکیروں سے بھی باہر نکلنے کی کوشش کرتے تھے۔ اہم خصوصیت ان کی سلیس اور عام فہم زبان ہے، اسے دیکھ کر ان کے ہم جیسے ہم عصروں کو رشک آتا تھا۔ انہوں نے ہمیشہ اپنے فکشن میں انسانی اقدار کی بحالی پر زور دیا،وہ اقدار کو مذہب سے نہیں جوڑتے تھے، بلکہ اسے انسانی اقدار کا اہم حصہ تسلیم کرتے تھے۔ وہ بیمار رہنے تک لکھتے پڑھتے رہے، انہوں نے اپنے بیماری میں مجھے کہا تھا صمد میں نے ہار نہیں مانی ہے، میں ہار نہیں مانوں گا۔ یہ بات سن کر میں آب دیدہ ہوگیا کیوں کہ ڈاکٹروں نے جواب دے دیا تھا۔


پروفیسر صغیر افراہیم نے کہاکہ دراصل حسین الحق خانقاہی تھے، اور جو خانقاہی مزاج ہے وہاں کوئی تمیزو تخصیص نہیں ہوتی، نہ کسی مذہب کی، نہ ہی کسی مسلک کی، وہاں سب انسان برابر ہیں۔ حسین الحق کو سبھی پسند کرتے تھے، جس کی وجہ ان کا اخلاق تھا۔دیکھئے خانقاہوں میں صوفیاء کرام کی جو تعلیم ہوئی ہے، خواجہ معین الدین چشتی سے لیکر آج تک، کسی بھی سلسلے کی خانقاہیں ہوں، اس میں جو تعلیم اور تعظیم دی جاتی ہے، وہ انسانی اقدار ہے۔ خانقاہوں کا سب سے بڑا موضوع انسانیت ہے اور اس انسانیت کو اجاگر کرنے کے لیے ہمیشہ فکشن رائٹر سرگردہ رہے ہیں۔حسین الحق کے ناول فرأت میں شبل اور وقار صاحب کا کردار دو آئیڈیل کردار ہیں۔ باب بیٹی کے کردار سے ماضی میں کیا کچھ ہوا ہے، اور1992تک کیا کچھ ہوا۔ انہوں نے یاان کے معاصرین نے اپنے فکشن میں ہندو مسلمان کی بات نہیں کی ہے، انہوں نے دلوں کے ٹوٹنے اور انسانی اقدار کے ٹوٹنے کی بات کی ہے۔ وہ ہم لوگوں کو تربیت دیتے تھے کہ جب اپنے بچوں سے گفتگو کرو تو انہیں یہ احساس نہ ہو کہ تم سب کچھ جانتے ہو، بلکہ بچے کو یہ احساس ہوتا رہے کہ وہ بھی جانتا ہے۔ یہ تربیت دینے والا وہ شخص وہ فنکار وہ استاذ ہم سے رخصت ہوگیا۔ وہ ہماری خاموشی سے اصلاح کرتے تھے اور کبھی محفل میں نہیں ٹوکتے تھے۔ ہم سے ہمارا آئیڈیل دوست، آئیڈیل کرم فرمااور آئیڈیل سرپرست ہم سے رخصت ہوگیا۔


اس موقع پراہم مقررین میں صحافی اور سماجی کارکن ٹی ایم ضیاء، نئی نسل کے نمائندہ افسانہ نگار ڈاکٹر نورین علی حق، پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر انجم پروین اور ایمن نشاط نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
پروفیسر عین تابش نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ مقررین کی گفتگو نے مجموعی طور پرپروفیسر حسین الحق کی شخصیت کے کمالات کوبحیثیت فکشن نگار، بحیثیت صوفی، بحیثیت نثر نگار اور بحیثیت انسان نمایاں کیا ہے۔ انہوں نے تمام شرکاء کا صمیم قلب سے شکریہ بھی ادا کیا۔ غور طلب ہے کہ پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹرسید عینین علی حق،دہلی نے انجام دیے۔


شرکاء میں پروفیسر حسین الحق کی اہلیہ محترمہ نشاط اسرار،ونوبا بھاوے یونیورسٹی،ہزاری باغ جھارکھنڈ کے استاذ اور سابق صدر شعبہئ اردو ڈاکٹر زین رامش،سید اختر،(سابق پرنسپل گیا ہائی اسکول)،محمد امان الحق،(سابق ایئرفورس)، مرزا غالب کالج میں کامرس کے استاذپرویز وہاب، ایما حسین، علی عدنان، انکت، مشکور عالم،شعار نازش، شعور نازش کے علاوہ دیگر مذاہب کے لوگ بھی آن لائن پروگرام میں شامل ہوئے۔


Webinar on the fiction of Urdu laureate Hussain ul Haq

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں