اٹالہ مسجد جونپور : مسلم معماری کا شاہکار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-05-04

اٹالہ مسجد جونپور : مسلم معماری کا شاہکار

کسی بھی شہر یا علاقہ کی عمارتیں اس شہر کی شناخت اور کردار کا اہم حصہ ہوا کرتی ہیں۔ وہ اس شہر کی تاریخ، ثقافت اور اقدار کی علامت ہوتی ہیں، اور اکثر اس شہر کے لیے منفرد نشانیوں کے طور پر پہچانی جاتی ہیں۔ اسی طرح تاریخی عمارتیں اس لیے اور بھی زیادہ اہم ہو جاتی ہیں کہ وہ ہمارے ماضی، ہمارے ثقافتی ورثے اور ایک معاشرے کے طور پر ہماری شناخت کی یاد دہانی کا کام کرتی ہیں۔ یہ اکثر تعمیراتی فنکاری اور ثقافتی اہمیت کے حامل ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیں گزشتہ ادوار کے رسوم و رواج، عقائد اور ٹیکنالوجی کے بارے میں بھی بصیرت فراہم کرتی ہیں۔


ہندوستان کہ دیگر شہروں کی طرح، جونپور میں بھی متعدد تاریخی عمارتیں موجود ہیں جو اس شہر کی خوبصورت فن تعمیر اور ثقافت کا آیینہ ہیں۔ 1359 عیسوی میں دہلی کے سلطان فیروز شاہ تغلق نے اس شہر کی بنیاد رکھی تھی کہ جس کے کچہ ہی عرصہ بعد جونپور ہندوستان میں اسلامی ثقافت اور تعلیم کا مرکز بن گیا۔ شرقی سلطنت کے ہی دور میں اس شہر میں علما، شعرا اور مختلف فنون کے ماہرین نے تربیت پائی، اور ایک فروغ پزیر ثقافتی ماحول قائم ہوا کہ پھر جس نے پوری اسلامی دنیا کے علماء اور فنکاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا۔
شرقی سلسلے کے زیرِ اثر ہی جونپور کو اپنی منفرد اور خوبصورت معماری کے لئے شہرت حاصل ہوئی، کہ جس میں سر فہرست شہر کے مرکز میں واقع عطااللہ مسجد ہے۔ عطااللہ مسجد کو ہی آج اٹالہ مسجد کے نام سے جانا جاتا ہے کہ جس کی تعمیر 15 ویں صدی عیسوی میں ہوئی۔ اسی کے بعد سے ہی یہ مسجد ہندوستان میں اسلامی معماری کے خوبصورت ترین نمونوں میں سے ایک ہو گئی کہ جس میں پیچیدہ ہندسی نمونے اور نازک نقاشیوں کا استعمال کیا گیا تھا۔


مسجد کی تعمیرایک اونچے چبوترے پر ہوئی ہے۔ اس کے مرکز میں نمازگزاروں کے لئے ایک بڑا ہال ہے جو ہر سمت سے صحن سے گھرا ہوا ہے۔ یہ ہال مربع شکل کا ہے جس کی لمبائی اور چوڑائی 177 فیٹ ہے۔ اس ہال کو مختلف ستونوں کا سہارا حاصل ہے اور ہر ایک ستون کو ہندسی نقاشی اور خطاطی سے مزین کیا گیا ہے۔ ہال کے تین طرف پر برامدہ نما کشادہ حجرے موجود ہیں جبکہ چوتھی (مغربی) سمت میں محراب ہے۔ ہر ایک حجرے کی چوڑائی تقریبا 42 فیٹ ہے جن میں پانچ گلیارے بنے ہوئے ہیں۔ ان حجروں کو دو منزلوں کی قامت حاصل ہے۔ نچلی منزل کے دو گلیارے کمرہ کی ایک قطار کی صورت میں بنائے گئے ہیں کہ جن کا رو گلی کی طرف وا ہوتا ہے۔ ان کمروں کا بنیادی مقصد شہر میں آئے ہوئے زائرین اور تاجروں کو رہائش فراہم کرانا ہے۔ مسجد میں داخل ہونے کے لئے تین دروازے موجود ہیں جو ہر حجرے کے مرکز میں کھلتے ہیں۔ وہیں شمالی اور جنوبی دروازے گنبدوں سے گھیرے ہوئے ہیں۔


اٹالہ مسجد کے مرکزی اندراج پر بڑے حروف میں خلفا راشدین کا نام لکھا ہوا ہے۔ اسی مقام پر ایک بڑا اور بلند ساخت کا باب نصب ہے جس میں ایک بڑا محراب دار دروازہ اور روشنی کے لئے کھڑکیاں بنی ہوئی ہیں۔ داخلی دروازے کے دونوں طرف دیگر چھوٹے ساختوں اور چوکھٹوں میں بھی اسی ڈیزائن کو دہرایا گیا ہے۔ اندر، ایک بڑا مرکزی ہال ہے جس کے اطراف میں دو چھوٹے ہال ہیں۔ مرکزی ہال کو تین سطحوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ پہلے درجے میں امام کے لیے تین محراب اور ایک منبر ہے۔ دوسرے درجے میں آٹھ سجی ہوئی محرابیں ہیں جو اس کمرے کو ایک آٹھ کونے والے شکل کی دکھاتی ہیں۔ تیسرے سطح میں ہر کونے پر بریکٹس بنے ہو ہیں، جو کمرے کو 16 کونوں والی شکل میں بدلتے ہیں۔ بالائی گنبد بہت اونچائی پر پتھر کا بنا ہوا ہے۔ گنبد کا اندرونی حصہ 57 فٹ بلند ہے اور اس میں گول لکیریں ہیں۔ گنبد کا بیرونی حصہ خمیدہ ہے اور سیمنٹ کا بنا ہوا ہے۔ مرکزی ہال کے ہر طرف دو چھوٹے ہال ہیں اور ہر ایک کے اوپر ایک چھوٹا گنبد ہے۔ انہیں ہال کا اوپری حصہ خواتین کے لیے مخصوص ہے اور اس میں پرایویسی کے لیے پردے لگے ہوئے ہیں۔ قبلہ کی طرف دیوار کے باہری ڈیزائن بنانا ہمیشہ معماروں کے لیے چیلنج ہوتا ہے کیونکہ یہ ایک بڑی چپٹی دیوار ہوا کرتی ہے جس میں کوئی سوراخ نہیں ہوتا۔ مگر مسجد کی پچھلی دیواروں کو قریب سے دیکھنے پر محسوس ہوتا ہے کہ انہیں کتنے دلچسپ طریقے سے تراشا گیا ہے۔


مسجد کے احاطے میں ایک پرائمری اسکول چلتا ہے جہاں بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ قرون وسطیٰ میں یہاں بین الاقوامی سطح کے مدرسے چلا کرتے تھے جس میں عربی اور فارسی کی تعلیم دی جاتی تھی۔ عظیم حکمران شیر شاہ سوری انہیں ممتاز لوگوں میں سے تھے جنہوں نے یہاں تعلیم حاصل کی۔
آخر میں، شہر جونپور میں اٹالہ مسجد کو نہ صرف مسلمانوں کی ایک عبادت گاہ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، بلکہ اس کو فن تعمیر کا ایک شاندار شاہکار شمار کیا جاتا ہے۔ اس کا ہندوستانی اور اسلامی طرز تعمیر کا منفرد امتزاج ہندوستان کے بھرپور ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتا ہے۔ مسجد کا خوبصورت بیرونی حصہ، اس کے بلند دروازے اور آرائشی محرابوں کے ساتھ، دنیا بھر سے آنے والوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے، جب کہ اندرونی حصے کی پیچیدہ تفصیلات اور آرائش داخل ہونے والوں پر گھرا اثر چھوڑتے ہیں۔ یہ مسجد ان معماروں اور ہنرمندوں کی مہارت اور تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے جنہوں نے اسے چار صدیاں قبل تعمیر کیا تھا، اور یہ آج بھی اس کا دورہ کرنے والوں کے لیے حیرت اور حیرت کا باعث ہے۔


***
شبیہ عباس خان۔ سافٹوئر انجینئر (بی۔ٹیک، انٹگرل یونیورسٹی، لکھنؤ)۔
shabihabbaskhan[@]gmail.com

Atala Masjid at Jaunpur. - Article by: Shabih Abbas Khan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں