اور ممبئی شہر ڈوب جائے گا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-02-23

اور ممبئی شہر ڈوب جائے گا

uno-secretary-general-tweet-mumbai-drown

شہر ممبئی آئندہ 2050ء تک سمندر میں غرق ہو جائے گا !

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹرریز کا ، ایک تشویش ناک ٹوئٹ ، جیسے آئے کوئی دو ہفتہ بیت چکے ہیں ، اِن دنوں موضوع گفتگو ہے۔ سکریٹری جنرل نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ :
" سمندروں کی بڑھتی ہوئی سطح مستقبل کو غرقاب کر رہی - اور ان طبقات کے وجود کے لیے ، جو نچلی سطح کی زمینوں پر بستے ہیں ، بلکہ پورے پورے ملکوں کے لیے ، خطرہ بن رہی ہے۔"
وہ آگے لکھتے ہیں کہ:
" ہر برّاعظم کے شہر ، بشمول لاگوس ، بنکاک ، ممبئی ، شنگھائی ، لندن ، نیویارک اور سانتیاگو شدید اثرات کا سامنا کریں گے۔"


پہلے بھی اس موضوع پر تشویش کا اظہار کیا جا چکا ہے ، اور لوگوں کو ماحولیات کے تعلق سے بیدار کرنے کی کوششیں ہو چکی ہیں ، اور ہنوز کوششیں جاری ہیں ، لیکن لگتا یہ ہے کہ کسی پر کوئی اثر نہیں ہو رہا ہے۔ دنیا بھر میں ماحولیات کو شدید ترین خطرہ لاحق ہے ، دن بہ دن زمین گرم ہوتی جا رہی ہے اور گلیشیئر پگھل رہے ہیں ، نتیجتاً سمندروں کی سطح میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
بات عروس البلاد کہے جانے والے شہر ممبئی کی کر لیں ، جس کا ذکر سکریٹری جنرل نے اپنے ٹوئٹ میں کیا ہے۔ اس سے قبل ممبئی کے سابق میونسپل کمشنر یہ کہہ چکے ہیں کہ شہر ممبئی آئندہ 2050ء تک سمندر میں غرق ہو جائے گا ! ممبئی کے سابق میونسپل کمشنر اقبال سنگھ چہل کی ہیشن گوئی ہے بڑی ہی بھیانک تھی ، لیکن ان کی بات ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے شاید اڑا دی گئی تھی ، کیونکہ کسی جانب سے بھی اس پر کوئی مذاکرہ نہیں ہوا اور نہ ہی کسی جانب سے یہ آواز اٹھی کہ ممبئی شہر کو بچانے کے لیے کوئی منصوبہ بنایا جائے۔ چہل سے پہلے بھی ماہرین یہ کہہ چکے ہیں کہ ساری دنیا میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب سمندر کی سطح بڑھ رہی ہے ، اور ایک دن وہ آئے گا جب سمندر اپنے کنارے آباد بہت سے شہروں کو برباد کر دے گا۔


ایک رپورٹ کے مطابق سمندر ممبئی کے تقریباً اسّی فی صد حصے کو نگل سکتا ہے ، یعنی شہر کا اسّی فیصد حصہ غرق ہو سکتا ہے ، اور غرق ہونے والے حصے میں نریمان پوائنٹ بھی شامل ہوگا ، جسے شہر کا معاشی و سیاسی قلب کہا جاتا ہے کہ اس علاقے میں ملکی اور غیر ملکی تاجروں کے دفاتر ہیں ، قونصل خانے ہیں اور منترالیہ و ودھان بھون کی عمارتیں اور بہت سے وزراء کے بنگلے ہیں۔
اور اس علاقے سے ملے ہوئے علاقوں میں بھی سیاست دانوں ، صنعت کاروں اور اعلیٰ سرکاری و پولیس کے افسروں کے ٹھکانے ہیں۔ مطلب یہ کہ نریمان پوائنٹ کے علاقے میں شہر کا کریم رہتا ، بستا اور خود بھی سانسیں لیتا اور عام لوگوں کو بھی سانسیں لینے کے ذرائع فراہم کرتا ہے۔ چند سال پہلے امریکہ کے خلائی ادارے ناسا نے بھی یہ لزہ خیز پیشن گوئی کی تھی کہ ممبئی سمیت ہندوستان کے بارہ شہر ، جو ساحلِ سمندر پر واقع ہیں ، سمندر میں غرق ہو سکتے ہیں۔ ان شہروں میں چنئی ، وشاکھا پٹنم ، کھدرپور وغیرہ کے نام شامل تھے۔ اور اب پتہ چلا ہے کہ غرق ہونے والا دن کوئی بہت دور نہیں ہے ، بس 25 سے 30 سال کے درمیان یہ سانحہ پیش آ سکتا ہے۔ مطلب یہ کہ دنیا تباہی سے بہت ہی قریب ہے۔


ویسے قدرت لوگوں کو بار بار وارننگ دیتی رہی ہے لیکن ترقی کی اندھی دوڑ میں انسان نے قدرت کی ہر وارننگ کو نظر انداز کیا ہے۔ بھول گیا ہے کہ 2005ء میں شہر ممبئی ایک زوردار بارش سے تقریباٍ غرق ہو گیا تھا ! اس بارش میں جو گھرے تھے ، انہیں یوں لگتا ہے جیسے وہ کل ہی کی بات ہو۔ سارا شہر ڈوب گیا تھا ، نالے جو تھے دریا بن گئے تھے ، ایسے دریا جو لوگوں کو اپنے ریلے میں بہا لے گئے تھے ، بڑی تعداد میں لوگوں کی جانیں گئی تھیں اور بھاری تباہی آئی تھی۔ جانی و مالی نقصان بے پناہ تھا۔ اس کے بعد قدرت ہر سال بارش کے ذریعے وارننگ دیتی چلی آ رہی ہے۔ ہر سال شہر ممبئی بھرنے لگا ہے ، گرمی کی شدت میں ریکارڈ توڑ اضافہ ہوا ہے ، اور سردی پہلے کے مقابلے بڑھی ہے۔


ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ یہ بڑا اہم سوال ہے۔ ممبئی سات چھوٹے جزیروں پر مشتمل تھا اب اس پر اندھا دھند تعمیرات کی وجہ سے بے پناہ بوجھ بڑھ گیا ہے۔ یہی نہیں انڈسٹریوں کی بڑھت ، موٹر گاڑیوں میں اضافے اور شہر میں بڑھتے کچرے کے سبب فضا میں کثافت بڑھ گئی ہے ، درخت تیزی سے غائب ہوتے جا رہے ہیں اور ماحول کو صاف ستھرا رکھنے پر کوئی بھی ، بالخصوص منصوبہ ساز ، توجہ نہیں دے رہے ہیں ، نتیجتاً قدرت اور فطرت کا توازن بگڑ رہا ہے ، اور یہ عدمِ توازن ہی ہے جس کی وجی سے گلیشئیر پگھل رہے ہیں ، پہاڑوں پر جمی برف کی سطحیں پگھل رہی ہیں اور سطح سمندر بڑھ رہا ہے۔ عیش و عشرت میں ڈوبے شہری بے فکر ہیں ، اور قدرت سے کھلواڑ کرتے پھر رہے ہیں۔ مرکزی و ریاستی حکومتوں کو فرقہ پرستی پھیلانے سے فرصت نہیں ہے ماحول کے توازن پر دھیان کہاں سے دیں گی۔
آج ملک میں صورتحال یہ ہے کہ جنگل کٹ رہے ہیں ، زمین کے سینے میں گہرے گہرے شگاف ڈالے جا رہے ہیں اور پہاڑوں کو دھماکوں سے اڑایا جا رہا ہے ، ندیوں کو پاٹا جا رہا ہے ، صرف اورصرف مالی منفعت کے لیے۔ اگر اب بھی منصوبہ ساز اور عام لوگ نہ جاگے تو شاید کبھی نہ جاگ سکیں گے۔ قدرت سے ، فطرت سے کھلواڑ بند ہونا چاہیے۔ ممبئی اور دوسرے شہروں کے ڈوبنے کا مطلب پورے ملک کا ڈوبنا ہوگا کیونکہ جو اثرات مرتب ہوں گے وہ پورے ملک کو تباہ کر دیں گے۔ حکومتیں اب تو جاگ جائیں !


Sea level rise poses ‘unthinkable’ risks for the planet, Security Council

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں