سال 2022ء کا ایک تجزیہ - از سحر اسعد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2023-01-19

سال 2022ء کا ایک تجزیہ - از سحر اسعد

year-2022-at-a-glance

2022ء ہم سے رخصت ہوا۔ کہتے ہیں کہ گیا وقت واپس نہیں آتا لیکن کورونا ہے کہ گذشتہ تین سال سے نئی نئی صورتیں اختیار کرکے ابھر آتا ہے اور زندگی درہم برہم کردیتا ہے۔ کہر اور سرد لہر کے بیچ جھلکتی ہوئی سورج کی خوشنما کرنوں کے ساتھ جب سال 2022ء کی صبح مسکراتی ہوئی طلوع ہوئی تو سب کے لبوں پہ یہی دعا تھی کہ اس برس کسی وبائی مرض کا سامنا نہ ہوا، زندگی پھر سے جمود کا شکار نہ ہو۔ شروع کے ایام میں کورونا نے اپنے پر پھیلائے،سردیوں کی تعطیلات وبائی تعطیلات میں بدلیں اورپھر بڑھتی گئیں۔ یہ مادر علمی میں ہمارا آخری سال تھا اور ڈر تھا کہ کورونا کی یہ وبا مدرسے میں ہمارے آخری ایام اور الوداعی تقریب کو نہ نگل جائے۔ مگر جب 7؍فروری کو باقاعدہ اسکول کھلنے کی خبریں اخبار کے صفحوں پہ جگمگائیں تو ہم خوشی سے جھوم اٹھے۔ اور ہم پورے اعزاز کے ساتھ اپنے مدرسے سے رخصت ہوئے۔ اس طرح سال 2022ء کورونا کے معاملے میں راحت سے گذرا ۔ معاشی سرگرمیوں کے ساتھ تعلیمی اور ادبی سرگرمیاں بحال ہوئیں۔


عالمی اور ملکی سطح پر ایسے واقعات رونما ہوئے جن سے ہماری مثبت اور منفی سوچ ظاہر ہوئی۔اسی سال ساری دنیا کی تنقیدوں کے درمیان قطرنے اسلامی اقدار کو باقی رکھتے ہوئے اپنی شرطوں پر فٹ بال ورلڈکپ کی میزبانی کی۔اور اپنے اس قدم کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے دنیا کے سامنے کئی مفروضات کو توڑنے کا قابل تحسین کام کیا۔وہیں دوسری طرف افغانستان میں طالبان نے اسلام کے نام پر عورتوں کی تعلیم پر پابندی لگائی۔ اور اسلام کے نام پر اسلام ہی کی تعلیم کا مذاق اڑایا۔ جب کہ اسلام نے تمام مرد و خواتین پر تعلیم کو فرض کو قرار دیا ہے ۔جن برائیوں کے پیش نظر انہوں نے ایسا فیصلہ لیا بہتر ہوتا کہ ان برائیوں کے سدباب کا راستہ تلاش کرتے اور خواتین کی تعلیم کا معقول انتظام کرتے۔


جہاں ہندوستان میں مسلم طالبات نے حجاب کی خاطرحکومت سے قانونی لڑائی لڑی وہیں ایران میں خواتین نے حجاب کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومت کے سامنے اپنے حجاب کو نوچ کر پھینک دیا۔
ملک میں جہاں حکومت کی سرپرستی میں نفرت کی لہر میں اضافہ ہوا وہیں راہل کی یاترا نے نفرت سے جلتے دلوں پر محبت کی پھوار برسائی۔
حجاب معاملے میں حکومت نے عدالت کے ساتھ مل کر مسلم طالبات کو پریشان کرنے کی کوشش کی اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مسلمانوں میں حجاب کے تئیں بیداری پیدا ہوئی۔ بہت سی مسلمان بے پردہ خواتین نے اپنی مسلم بہنوں کے جذبہ استقامت سے متاثر ہوکر حجاب لینا شروع کردیا۔


جاتے جاتے اس برس نے جہاں کئی ادبی ہستیوں سے ہمیں محروم کیا وہیں نئی نئی کتابیں اور نئے اعزازات سے بھی نوازا۔۔ 2022ء کو صحافت کی دو صدی کے جشن کے طوپر منایا گیا۔ ہندوستان کے مختلف شہروں میں سیمینار منعقد کیے گئے جن میں اردو صحافت کے نشیب و فراز پر گفتگو ہوئی۔


سال 2022ء میرے لیے اس اعتبار سے بھی خاص رہا کہ اس سال میں نے اپنی تعلیم مکمل کرکے اپنے ہی مادر علمی میں بطور معلمہ زندگی کے نئے سفر کا آغاز کیا۔ ایک متعلمہ سے معلمہ کا یہ سفر میرے لیے حیرت انگیز ہونے کے ساتھ خوشگوار بھی ثابت ہوا۔
بالآخر 2022ء سے ہم امجد اسلام امجدکی سدا بہار نظم “آخری چند دن دسمبر کے” یہ اشعار پڑھتے ہوئے رخصت ہوئے:
ہر دسمبر کے آخری دن میں
ہر برس کی طرح اب بھی
ڈائری اک سوال کرتی ہے
کیا خبر اس برس کے آخر تک
میرے ان بے چراغ صفحوں سے
کتنے ہی نام کٹ گئے ہوں گے
کتنے نمبر بکھر کے رستوں میں
گرد ماضی سے اٹ گئے ہوں گے


2023ء کی صبح کس قدر روشن اور تابناک ہے آئیے اس نئے سال ہم عہد کریں کہ ہم بھی ترقی یافتہ قوموں کی طرح ہوش کے ناخن لیں گے، خواب ضرور دیکھیں گے مگر انہیں حقیقت کا روپ دینے کے لیے جدوجہد بھی کریں گے۔ اگر آنے والے دنوں میں ہمارے لیے امید کا کچھ سامان ہوتاہے تو گزرنے والے دنوں میں ہمارے لیے سبق بھی پوشیدہ ہوتا ہے جس کی روشنی میں ہم اپنا آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کرتے ہیں۔


***
سحر اسعد (بنارس)
saharasad739[@]gmail.com
The year 2022, at a glance. - Article: Sahar Asad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں