اللہ کی محبت غموں اور آلام کو مٹا دیتی ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-11-03

اللہ کی محبت غموں اور آلام کو مٹا دیتی ہے

love-towards-allah-erases-sorrows-and-pains

سورہ البقرہ کی آیت: 165 ہے:
والذین آمنوا أشد حبا للہ
ترجمہ: اور ایمان والوں کو تو اللہ ہی سے زیادہ محبت ہوتی ہے۔


اکثر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ جسے پسند کرتے ہیں، جس سے محبت کرتے ہیں، تو اس کی ہر ایک چیز سے انہیں محبت ہوتی ہےحتی کہ اس کی خامیاں اور نقوص و عیوب بھی انہیں بھلے معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن اس کے برعکس جب کوئی انسان کسی سے نفرت کرتا ہے تو اس کی ہر ایک چیز، ہر ایک عادت کو ناپسند کرتا ہےحتی کہ اس کی بھلائیوں کو بھی مکروہ جانتا ہے۔
تو یہاں ایک بات قابل غور ہے کہ جب ہم احقر مخلوقات کی چند ایک خوبیاں دیکھ کر اس کی طرف مائل ہو جاتے ہیں تو ہمارے دل اس اللہ کی طرف کیوں نہیں جھکتے جس نے دلوں کو بنایا ہے، جو مقلب القلوب ہے، کیوں ہمارے دلوں میں اس اللہ کی محبت راسخ نہیں ہوتی جس کے اختیار میں سب کچھ ہے، جو مسبب الاسباب ہے، جس کی ذات میں کسی قسم کے نقص و عیب کی کوئی گنجائش ہی نہیں، جس کی ذات میں کوئی ایسا وصف ممکن ہی نہیں جو مخلوق کے دلوں میں اس کی محبت پیدا کرنے سے مانع ہو۔


اللہ کی محبت ھموم و غموم مٹا دیتی ہے، جب ایک انسان اللہ سے سچی محبت کرتا ہےاور اس کی اطاعت میں خود کو وقف کر دیتا ہے تو پھر اسے کسی اور چیز کی پرواہ نہیں ہوتی، وہ مخلوقات سے استغنا برتتا ہے، وہ خود کو غموں اور مصائب و آلام کے بوجھ سے ہلکا محسوس کرتا ہے۔ ہاں پریشانیاں اور برے وقت اس کی زندگی میں بھی آتے ہیں مگر وہ ان پر جزع و فزع نہیں کرتا ہے بلکہ اللہ کی محبت اور اس پر بھروسہ اسے صبر و تحمل پر ابھارتے ہیں اور وہ ایک پرسکون اور فرحت بخش زندگی گزارتا ہے۔


اور ان سب سے پرے ایک بات یہ کہ اللہ سے محبت، صاحب ایمان کی صفات میں سب سے اہم صفت ہے نیز اللہ کے رسول ﷺ نے اس تعلق سے ہمیں یہ بتایا ہے کہ اللہ رب العزت کی محبت ایمان کی حلاوت اور روحانی حلاوت کا ذریعہ ہے، آپ کا ارشاد ہے:
(ثلاث من کن فیه وجد بھن حلاوة الإيمان:أن يكون الله و رسوله أحب إليه مما سواهما، و أن يحب المرء لا يحبه إلا لله، وأن يكره أن يعود في الكفر بعد أن أنقذه الله منه كما يكره أن يقذف في النار (مسلم)
ترجمہ: تین چیزیں جس شخص میں ہوں گی وہ ان کی وجہ سے ایمان کی حلاوت پالے گا: پہلی یہ کہ اللہ اور اس کے رسول اسے ہر شیئ سے زیادہ محبوب ہوں، دوسری یہ کہ کسی شخص سے محبت صرف اللہ کے لیے کرے یعنی دنیا کی کوئی غرض اسے مطلوب نہ ہو، اور تیسری یہ کہ جب اللہ نے اسے کفر سے نجات دے دی تو پھر دوبارہ کفر کی طرف لوٹنے کو اسی طرح ناپسند کرے جس طرح اس بات کو ناپسند کرتا ہے کہ اسے آگ میں پھینکا جائے۔


لہذا بندوں پر یہ لازم ہے کہ وہ اپنی محبت کا محور و مرکز اللہ رب العزت کو بنائیں اس لیے کہ دنیا کی تمام محبتوں کا منبع ذات باری تعالی ہے۔
اب یہاں ایک بات اور ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ دنیاوی محبت میں یہ ضروری نہیں ہے کہ آپ کو محبت کے بدلے میں محبت ملے یا اس شدت کی محبت ملے جس شدت سے آپ کرتے ہیں مگر اللہ سے محبت کا معاملہ دوسرا ہے، اس کے بدلے اللہ کی طرف سے ناقابل بیان اور بیش بہا محبت کا تحفہ ملتا ہے۔
اگر اللہ رب العزت کی محبت ہمارے دل میں جاگزیں ہے تو یقینا یہ ہماری خوش بختی ہے جس کا صلہ ہمیں دونوں جہاں میں ملے گا اور اگر محبت الہی کی راہ میں ہمارے قدم لغزش کے شکار ہیں تو پھر یہ ہمارے لیے باعث خطرہ ہے۔


اللہ تعالی ہمارے دلوں کو اپنی محبت سے روشناس کرے اور ہمیں اپنی اطاعت کی توفیق دے۔
تہلکہ مچا دیتی ہے عرش آسمانی پر
محبت جب جوانی میں خدا کا نام لیتی ہے



***
شگوفہ پروین (بنارس)
shagufaparveen84[@]gmail.com
Love towards ALLAH erases sorrows and pains. - Essay: Shagufa Parveen

1 تبصرہ: