مثنوی سحر البیان کا خلاصہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-07-06

مثنوی سحر البیان کا خلاصہ

masnavi-sahrul-bayan-summary

مثنوی سحر البیان کا شمار اردو کی بہترین مثنویوں میں کیا جاتا ہے۔ اسی مثنوی نے میر حسن دہلوی کی اصل شناخت بنا ڈالی۔

  • مرکزی کردار: ملک شاہ کا لڑکا شہزادہ بے نظیر اس مثنوی کا مرکزی کردار ہے
  • ماہ رخ پری شہزادہ بے نظیر پر فریفتہ ہوتی ہے
  • شہزادی بدر منیر کے والد کا نام مسعود شاہ ہے
  • شہزادہ بے نظیر اور شہزادی بدر منیر کی ملاقات ایک باغ میں ہوتی ہے جہاں دونوں ایک دوسرے کے عشق میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
  • وزیر زادی نجم النسا جو جوگن بن کر شہزادہ بے نظیر کی تلاش میں نکلتی ہے۔
  • نجم النسا مثنوی سحر بیان کی سب سے متحرک اور فعال کردار ہے۔
  • نجم النسا کی ملاقات راستے میں جنوں کے بادشاہ کے بیٹے فیروز شاہ سے ہوتی جو اس کے حسن پر عاشق ہو جاتا ہے۔
  • آخر میں بے نظیر اور بدر منیر کی شادی ہوتی ہے وہیں دوسری جانب فیروز شاہ کا بھی نکاح نجم النسا سے ہوتا ہے۔
ذیل میں مثنوی سحر بیان کا خلاصہ پیش کیا جا رہا ہے:

کسی شہر میں کوئی بادشاہ تھا۔ اسے ہر طرح کا عیش حاصل تھا۔ مگر وہ اولاد کی نعمت سے محروم تھا جس کے سبب مایوس ہوکر اس نے دنیا ترک کرنے کی ٹھانی۔ نجومیوں اور جوتیشوں کو بلا کر مشورہ کیا۔ انہوں نے اس کے یہاں اولاد ہونے کی پیشن گوئی کی اور یہ بھی بتلایا کہ بچہ عمر کے بارہویں سال آفات و مشکلات سے دو چار ہوگا۔ گو لڑکے کی جان کو کوئی خطرہ نہیں۔ مگر کوئی پری اس پر عاشق ہوگی اور اسے اڑا لے جائے گی۔ نجومیوں کی پیشن گوئی بالکل درست ثابت ہوئی اور بادشاہ کے یہاں ایک خوبصورت بیٹا پیدا ہوا۔ اس کا نام بے نظیر رکھا گیا۔ سارے ملک میں خوشیاں منائی گئیں۔ چوتھے برس دودھ چھڑا کر ایک نہایت ہی خوبصورت باغ میں اس کی تعلیم و تربیت کا انتظام کیا گیا۔ سوء قسمت نجومیوں کی کہی ہوئی تاریخ یاد نہ رہی۔ بادشاہ نے اس خیال سے کہ بارہ سال بیت گئے شہزادے کو محل بلوا لیا اور محل کے بالا خانے میں رات گزارنے کا اہتمام کیا حسن اتفاق سے یہ رات بارہویں برس میں شامل تھی۔
چنانچہ نجومیوں کے کہنے کے مطابق ماہ رخ پری کا ادھر سے گزر ہوا وہ شہزادے کو دیکھ کر اس پر فریفتہ ہو گئی اور اسے اڑا کر پرستان لے گئی۔ اس طرح شہزادے کے غائب ہونے سے پورے ملک میں کہرام مچ گیا ادھر ماہ رخ پری نے شہزادے کے آرام و آسائش اور دل بہلانے کی پوری ممکن کوشش کی لیکن شہزادہ کسی طور پر اس سے مانوس نہ ہو سکا۔ آخر کار ماہ رخ پری نے شہزادے پر ترس کھاکر اسے کل کا گھوڑا دیا اور سیر و سیاحت کی اجازت دے دی۔ شہزادے کل کے گھوڑے پر سوار ہوکر صبح و شام نفریح کے لیے نکل جایا کرتا تھا۔ ایک دن اتفاق سے شہزادے کا گزر شہزادی بدر منیر کے محل کے قریب سے ہوا۔ شہزادہ اس باغ میں اتر پڑا جہاں بدر منیر موجود تھی۔ بے نظیر اور بدر منیر ایک دوسرے کو دیکھ کر عشق میں مبتلا ہو گئے اور ماہ رخ پری کے عائب میں آپس میں ملنے جلنے لگے۔ جب ماہ رخ پری کو بے نظیر اور بدر منیر کے اس طرح ملنے کی خبر ایک دیو کے زریعے ملی تو وہ بہت برہم ہوئی۔ اس نے مارے غصے کے شہزادہ بے نظیر کو کوہ قاف والے کنواں میں قید کر دیا۔ شہزادے کے حال سے بے خبر بدر منیر اس کے فراق میں بے چین رہنے لگی۔ بدر منیر کو سوتے جاگتے اسی شہزادے کی ہی صحبتوں کا خیال رہتا۔
اسی دوران اس نے ایک رات خواب میں دیکھا کہ شہزادہ ایک کنواں میں قید ہے وہ سخت بے قرار ہو گئی۔ اس نے اپنا خواب اپنی سہیلی وزیر زادی نجم النسا کو سنایا۔ نجم النسا کو بدر منیر پر رحم آیا اور وہ جوگن بن کر شہزادہ بے نظیر کی تلاش میں نکل پڑی۔ راستے میں جنوں کے بادشاہ کے بیٹے فیروز شاہ سے ملاقات ہوئی۔ فیروز شاہ نجم النسا کے حسن پر فریفتہ ہو گیا لیکن نجم النسا نے اس شرط کے ساتھ اس سے ملنے کا وعدہ کیا کہ وہ شہزادہ بے نظیر کو ڈھونڈ نکالنے میں اس کی مدد کرے گا۔ فیروز شاہ نے جنوں کو بلاکر بے نظیر کی کھوج کرنے پر معمور کیا اور ایک سکندر نثر دار دیو نے کنویں سے بے نظیر کو باہر نکالا اسی طرح فیروز شاہ کی مدد سے بے نظیر ماہ رخ کی قید سے آزاد ہو گیا۔ فیروز شاہ اور نجم النسا دونوں بے نظیر کو لے کر بدر منیر کے محل میں آئے۔ بدر منیر کے باپ مسعود شاہ کو بے نظیر کی شادی کا پیغام دیا۔ بدر منیر اور بے نظیر کی شادی ہوگئی۔ چوتھی کے دن نجم النسا اور فیروز شاہ کا بھی نکاح ہو گیا۔ شہزادہ بے نظیر بدر منیر کو لے کر اپنے ملک واپس ہوا اور نجم النسا فیروز شاہ کے ساتھ پرستان چلی گئی۔


***
ایم اے صابری۔ جگن ناتھ مشرا کالج، مظفرپور، بہار

Email: masabri78692[@]gmail.com

ایم۔اے۔صابری

Summary of masnavi Sahr-ul-Bayan - Essay: M.A.Sabri

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں