گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں - مضمون از سحر اسعد - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-02-05

گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں - مضمون از سحر اسعد

value-the-time

وقت اس کائنات میں ایک نہایت بیش قیمت متاع ہے۔ یہ ساری کائنات وقت کی زنجیروں کے ساتھ بندھی ہوئی ہے۔یہ نظام کائنات، سورج اور چاند کا نکلنا، صبح و شام کی آمد و رخصت وقت کے احساسات کے مختلف عنوانات ہیں۔وقت ایک ایسی نعمت ہے جو انعام عطا کرنے والے کی طرف سے ہر ایک کے لیے برابر ہے۔ اس میں کسی قوم و برادری،مذہب و ملت، رنگ و نسل کا کوئی امتیاز نہیں۔ جو لوگ اس نعمت سے صحیح طور سے فائدہ اٹھاتے ہیں وہ ہر مقام پر کامیاب ہوتے ہیں اور جو اس کا استعمال درست طریقے سے نہیں کرتے وہ زندگی کے ہر موڑ میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے جو وقت سے صحیح معنوں میں مستفید ہوتے ہیں۔ اکثر لوگ یہ بیش قیمت متاع لایعنی اور فضول کاموں میں بڑی بے دردی سے لٹادیتے ہیں۔ دنیا میں جولوگ بلند اور بڑے مقام پر فائز ہیں ان کی کامیابیوں کے پیچھے وقت کی پابندی کا بڑا ہاتھ ہے۔آپ انھیں وقت کا پابند اور قدر شناس پائیں گے۔ ان کے لیے ان کا وقت بہت قیمتی ہے، انھوں نے اس کی قدر کی اور اپنی عملی زندگی میں اسے نافذ کیا۔


ضیاع وقت کے اسباب:

بد نظمی وقت:
وقت کی صحیح منصوبہ بندی نہ کرنا، ایک وقت میں ایک سے زائد کام شروع کردینا،کام کو اس کے وقت پر نہ کرنا وقت کے ضیاع کا سبب بنتا ہے۔ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ہم اپنے کاموں کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کرتے اور اہم کاموں کے لیے ہدف مقرر نہیں کرتے جس سے کام کے وقت اس سوچ بچار میں کہ کن کاموں کو اولیت دینا چاہیے ہمارا بہت وقت ضائع ہوجاتا ہے۔


صبح دیر سے اٹھنا:
کئی گھروں میں سونے اور جاگنے کے اوقات مقرر نہیں ہوتے۔ لوگ دن کو سوتے اور راتوں کو جاگتے ہیں اور رات کا جاگنا بھی کسی بامقصد اور بامنفعت کام کے لیے نہیں بلکہ فضول گوئی اور لایعنی کام، عیب جوئی،بے مقصدفلموں اور ڈراموں کے لیے ہوتا ہے۔ اور راتوں کو دیر تک جاگنے کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ لوگ دیر تک سوتے ہیں بلکہ بسا اوقات دوپہر میں اٹھتے ہیں۔ حالاں کہ اگر آپ کامیاب لوگوں کے احوال پڑھیں گے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ان کی کامیابی کا ایک راز صبح خیزی بھی تھا۔ بہت زیادہ دیر تک سونے سے سستی اور کاہلی کا غلبہ رہتا ہے ،نشاط اور تازگی ختم ہوجاتی ہے امور زندگی صحیح طور سے ادا نہیں ہوپاتے۔اس طرح ہم اپنے قیمتی وقت کو خود اپنے ہاتھوں سے ضائع کردیتے ہیں۔


ڈرامہ،سیریل اور فلم بینی:
آج کل گھر گھر فلموں اور ڈراموں کا نشہ چھایا ہوا ہے۔ خواتین عموماً گھریلو جھگڑوں پر مبنی ڈرامے جن میں ساس بہو کی لڑائیاں، نند بھاوج کی نوک جھوک اور عشق و محبت پر مبنی ڈرامے دیکھنا پسند کرتی ہیں اور مرد حضرات مار دھاڑ قسم کی فلموں میں دلچسپی رکھتے ہیں جن کے مشاہدے سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا بلکہ صرف وقت کا ضیاع ہوتا ہے جبکہ اگر بامقصد اور معلوماتی چیزیں دیکھی جائیں جو ہمارے ذہن ودماغ کو جلابخشتی ہوں اورمعاشرے کی اصلاح پر مبنی ہوں تو اس سے نہ صرف ہمارے اخلاق و کردار سنوریں گے بلکہ ہمارا وقت بھی مفید کام میں گزرے گا۔


وقت کیسے بچایا جائے؟

1۔ نظام الاوقات مرتب کرنا:
نظام ہماری زندگی کی ایک اہم ترین ضرورت ہے جس کے بغیر زندگی میں ایک بہت بڑا خلل اور بے چینی کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔ اگر ہم اپنے شب و وروز کے کاموں کو متعین کرلیں اور سارے کام پہلے سے کی گئی منصوبہ بندی کے تحت کریں تو نہ صرف ہم اپنا بہت سا وقت ضائع ہونے سے بچا سکتے ہیں بلکہ ہر کام کو اس کے صحیح وقت پر انجام بھی دے سکتے ہیں۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم روزانہ، ہفتہ واری اور ماہانہ کاموں کا ایک ٹائم ٹیبل ضرور بنائیں۔


2۔ صحت کا خیال:
جسمانی، ذہنی اور روحانی صحت اللہ کی بیش بہا نعمت ہے۔ وقت سے صحیح معنوں میں استفادے کے لیےہمیں اپنی صحت کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے۔ نیند اور آرام کا خیال نہ رکھنا، بغیر کسی وقفے اور آرام کیے مسلسل کام کرتے رہنا یہ وقت سے صحیح طور سے فائدہ اٹھانا نہیں ہے اس لیے کہ مسلسل کام سے جس طرح جی اکتا جاتا ہے اسی طرح بدن بھی تھک جاتا ہے جس کے نتیجے میں کمزوری پیدا ہوتی ہے اور بیماری حملہ آور ہوجاتی ہے۔ پھر ایسا ہوتا ہے کہ جتنے کم وقت میں وہ کام ہم نے اپنی صحت کی پرواہ کیے بغیر انتہائی جوش کے ساتھ کیا ہوتا ہے اس کے بعد بیماری کے نتیجے میں اتنا ہی وقت بیکار چلا جاتا ہے۔ لہٰذا ضروری ہے ہر کام حد اعتدال میں رہ کر کیا جائے۔


3۔کام کو اس کے مقررہ وقت پر کرنا:
آج کا کام کل پر ٹالنا یہ غفلت، سستی اور کاہلی کی علامت ہے۔ جب کہ لفظ کل ایک بہت بڑا دھوکہ ہے۔ بعض لوگ اس خیال سے کہ آنے والے وقت میں کام کے لیے فراغت حاصل ہوگی اور کام کا بوجھ ہلکا ہوگا تو وہ اپنے کام کو اچھی طرح سے انجام دے سکیں گے، اس کی ادائیگی کو مؤخر کردیتے ہیں لیکن مشاہدہ اس کے خلاف ہے کیوں کہ وہ کام جو اپنے وقت پرآسانی سے کیا جاسکتا ہے وہ ہفتوں اور مہینوں تک پڑا رہنے کی وجہ سے وبال جان اور وحشت بن جاتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے کامو ں کو مقررہ وقت پہ کرنے کی عادت ڈالیں۔
خلاصہ کلام یہ ہے کہ فرصت کی یہ گھڑیاں بیش بہا متاع ہیں۔ ہمیں یہ عزم مصمم کرنا ہوگا کہ ہم اپنے اوقات کو غنیمت جانتے ہوئے فائدہ اٹھائیں گےاور انھیں کارآمد بنائیں گے۔ اس لیے کہ وقت کا ہر ایک لمحہ سونے اور چاندی سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔ اور مثل مشہور ہے کہ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں۔


***
سحر اسعد (بنارس)
saharasad739[@]gmail.com
Value the time. - Article: Sahar Asad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں