ماں کی زیادہ عمر اور ڈاؤن سنڈروم کا خطرہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-02-10

ماں کی زیادہ عمر اور ڈاؤن سنڈروم کا خطرہ

mothers-higher-age-down-syndrome-risk

9/دسمبر 2021 کو بالی ووڈ اداکارہ، 38 سالہ کترینہ کیف کی شادی 33 سالہ وکی کوشال سے ہوئی۔ راقم الحروف نے گزشتہ برس ڈاؤن سنڈروم پر ایک آرٹیکل لکھا تھا۔ جس میں بتایا تھا کہ لڑکی کی عمر کا ماں بننے کے وقت زیادہ ہونا دیگر معذوریوں کے ساتھ ڈاؤن سنڈروم کے خطرے کو بہت بڑھا دیتا ہے۔ جس کا تناسب دنیا بھر میں کچھ یوں ہے۔
ماں کی عمر 20-24 سال :: 1/5000
ماں کی عمر 25-32 سال :: 1/1200
ماں کی عمر 33-35 سال :: 1/350
ماں کی عمر 40-36 سال :: 1/100
ماں کی عمر 45-41 سال :: 1/30
اس حساب سے کترینہ کیف کے بچے کا رسک بہت زیادہ ہے۔ یعنی اس عمر میں ہر 100 میں سے ایک بچہ ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ پیدا ہو سکتا ہے۔


میری تحریر کے مطالعے کے بعد کچھ لڑکیوں نے مجھے بہت برا بھلا کہا۔ ذاتی پیغامات کے ذریعے میری خوب دھلائی کی اور میرے خلاف واہیات قسم کے مراسلات بھی لکھے گئے۔
شدید برہمی کا اظہار کرنے والی ان بہنوں میں سے ایک لڑکی کی اسی دن شادی تھی، جس دن میں نے پوسٹ لکھی تھی۔ اور اس نے پارلر کے راستے میں میری اس تحریر کا مطالعہ کر لیا تھا۔ ان کی عمر 36 سال تھی۔ وہ ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھیں۔ میرا نمبر لے کر انہوں نے اس دن اپنے دل کی خوب بھڑاس نکالی تھی کہ، جناب! کچھ بننے میں ٹائم لگتا ہے۔۔ اور ادھر تم جیسے پڑھے لکھے مولویوں کی ہدایت کہ جلدی شادی کر لو۔


آج انہی کی کال آئی کہ پانچ ماہ کا حمل ہے۔ اپنی گزشتہ کال پر روتے ہوئے معذرت چاہی اور بتایا کہ ان کا ہونے والا بیٹا ڈاؤن سنڈروم کے ساتھ ڈائگناز ہوا ہے۔ ہم ابارشن کی طرف جا رہے ہیں۔ کیا دوسرے حمل میں بھی یہ چانس اتنا ہی ہوگا؟
انہوں نے کترینہ کیف کی بھی بات کی کہ ان کا رسک بھی میرے جتنا ہے۔ میں نے ان کو جو بتایا وہ یہاں بھی تفصیل سے پیش کر رہا ہوں۔

یاد رہے کہ کترینہ ایک ارب پتی لڑکی ہے۔ امکانات یہی ہیں کہ وہ خود اپنے پیٹ میں بچہ کبھی نہیں پیدا کرے گی۔ گمان غالب ہے کہ وہ جوڑا سروگیسی کی طرف جائے گا۔ وہ سب کچھ جانتی ہے کہ اسے کیا کرنا ہے۔ وہ لوگ پہلے اپنی جنیٹک ٹیسٹنگ کروائیں گے۔ اور آئی وی ایف کے ذریعے صحت مند بیضے اور سپرم کے ساتھ حمل کی طرف جائیں گے۔ ہر قسم کے رسک کے پیش نظر تمام ٹیسٹ جدید ترین ٹیکنالوجی سے کروائیں گے۔ کسی بھی ڈس ابیلیٹی کا خدشہ کسی بھی سٹیج پر ہوا وہ شاید بچہ ضائع کر دیں گے۔
چونکہ میرا یہ میدان ہے، لہذا میرا تجربہ و مشاہدہ ہے کہ بڑے لوگ عموماً ایسے ہی کرتے ہیں۔


ہمارے ہاں نہ تو میڈیکل فیلڈ اتنی ایڈوانس ہے، نہ ہی ہمارے پاس اتنے وسائل ہوتے کہ ہم تمام ٹیسٹ کروا سکیں۔ اور نہ ہی اسلام میں سروگیسی جائز ہے۔ آئی وی ایف پر ایک حمل ٹھہرانے کا چھ لاکھ کتنے لوگ خرچ کر سکتے ہیں؟ وہ بھی 40 فیصد چانس کے ساتھ کہ حمل کامیاب ہو جائے گا۔
میاں بیوی کی بنیادی جنیٹک ٹیسٹنگ جو پاکستان سے نہیں ہوتی 5 سے 10 لاکھ تک خرچ آتا ہے۔ اس کے بعد بھی رسک کسی حد تک برقرار ہوتا ہے کہ بچہ کسی خصوصی نقص کا حامل ہو سکتا ہے۔


جن لڑکیوں کی شادی کسی بھی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے، عمر چالیس سے تجاوز کر رہی ہو وہ یا تو شادی سے گریز کریں یا چند باتوں پر سمجھوتا کر کے کسی بالغ نظر بندے سے شادی کر لیں۔ یا پھر جس مرد کے پاس پہلے سے اولاد ہو، اس سے شادی کر لی جائے اور خود اولاد پیدا کرنے سے گریز کیا جائے۔
بچے پیدا کرنے کی آئیڈیل عمر 20 سے 25 سال ہے۔ بہت رعایت بھی کریں تو 30 تک کی عمر کا لحاظ کیا جا سکتا ہے۔ اور اگر بڑی عمر کی لڑکیاں بچے پیدا کرنے کا سوچیں تو تعداد ایک یا دو سے زیادہ نہ ہو۔ خصوصی مسئلہ کی حامل کوئی پہلی اولاد جن بڑی عمر کی لڑکیوں (+35) کے پاس ہے، انہیں یہ رائے دی جائے گی کہ ان کی اگلی اولاد ایک سے زیادہ نہ ہو۔

یہ کسی کو خوفزدہ کرنے والی بات نہیں ہے۔ گذشتہ بارہ سال سے سپیشل بچوں اور ان کے والدین سے راقم الحروف براہ راست جڑا ہوا ہے۔ اپنے مشاہدات اور جدید سائنسی تحقیقات و عالمی ڈیٹا کی بنیاد پر ہی یہ گائیڈنس دی جا رہی ہے۔


شادی میں تاخیر کی وجہ کوئی بھی ہو۔۔ ہم ان حقائق سے ہر گز منہ نہیں موڑ سکتے۔
ممکنہ وجوہات کی بنا پر شادی یا اولاد میں تاخیر ہو تو زندگی گزارنے کے دیگر موزوں و مناسب طریقے بھی پائے جاتے ہیں۔ مثلاً اپنی زندگی ان سپیشل بچوں کے نام کر کے جن کا کوئی سرپرست نہیں۔ متعلقہ اداروں سے رابطہ کر کے خصوصی توجہ کے حامل بچوں کے مزاج کی بحالی میں ان کے والدین کی ممکنہ مدد کریں۔ ان شاءاللہ آپ کو دلی سکون بھی نصیب ہوگا اور متعلقین کی دعائیں بھی آپ کو حاصل ہوں گی۔


***
Khateeb Ahmad
Senior Special Education Teacher, Government of Punjab, Pakistan
خطیب احمد

Higher age of mothers and risk of Down syndrome. Article: Khateeb Ahmad

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں