کرناٹک ہائیکورٹ حجاب مقدمہ - ضبط و احتیاط ضروری ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-02-11

کرناٹک ہائیکورٹ حجاب مقدمہ - ضبط و احتیاط ضروری ہے

karnataka-highcourt-hijab-case-hearing

کرناٹک ہائی کورٹ کی سہ رکنی بنچ نے حجاب کے مقدمہ میں کوئی عارضی راحت تو نہیں دی ہے لیکن کرناٹک کے تعلیمی اداروں کو کھولنے کا حکم دیتے ہوئے طالبات اور دوسرے فریقوں سے بالواسطہ طور پر حجاب پر اس وقت تک اصرار نہ کرنے کا حکم دیا ہے جب تک عدالت کا حتمی فیصلہ نہ آجائے۔ ابھی اس پر پیر کے روز بھی سماعت ہوگی۔


دو سینئر وکیلوں سنجے ہیگڑے اور دیودت کامت کو سن لیا گیا ہے۔ تین وکیل ابھی اور باقی ہیں۔ میرا خیال ہے کہ اتنی پٹیشن دائر کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ عدالت کے سامنے اس وقت پانچ پٹیشن ہیں۔ عدالت اپنا حتمی فیصلہ اس وقت تک نہیں دے سکتی جب تک تمام فریقوں کو نہ سن لیا جائے۔ صرف دو وکلاء کو سن کر عارضی راحت نہ دینے کا فیصلہ قانونی طور پر درست ہے۔ کل دوپہر ڈھائی بجے سماعت شروع ہوئی تھی۔ پونے دو گھنٹے تو سنجے ہیگڑے نے ہی بحث کی۔ انہوں نے بہت سے آئینی اور قانونی نکات اٹھائے اور مختلف ہائیکورٹس اور خود سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں کو بطورنظائر بھی پیش کیا۔


دیودت کامت نے بھی 15-20 منٹ مانگے تھے۔ انہوں نے اس سلسلہ میں قرآن کی آیات کے بھی حوالے دئے اور عمدہ بحث کی۔ ہمیں اس کا بھی خیال رکھنا چاہئے کہ جج بھی انسان ہی ہیں۔ ان کا کام بڑا صبر آزما ہوتا ہے۔ بحث کرنے والے وکلاء تو ہلتے جلتے رہتے ہیں۔ بحث کے دوران بھی ان کی ایکسرسائز ہوجاتی ہے۔ لیکن جج تو بڑے ضبط کے ساتھ بیٹھ کر سنتے رہتے ہیں۔ سنتے رہنا بہت مشکل کام ہے۔ جب ایک سے زائد پٹیشن دائر کی ہیں تو یہ ضروری نہیں ہے کہ جج حضرات ساری پٹیشن کو آج ہی سنیں گے۔ کچھ آئینی اور قانونی تقاضے بھی ہوتے ہیں۔


یہ کوئی سادہ طورپرحلوائی کی دوکان نہیں ہے کہ جلیبی کے خمیر کی چھوٹی پوٹلی اٹھائی اور جلیبیاں بناکر دیدیں۔ ہمارے لوگ بہت ’اتاولے، ہوجاتے ہیں۔ جوش میں کیا کیا کہہ اور لکھ ڈالتے ہیں۔ شاید اسی وجہ سے کل چیف جسٹس نے سماعت شروع ہوتے ہی میڈیا اور سوشل میڈیا پر متحرک افراد سے اپیل کی تھی کہ وہ دوران سماعت ججوں کے زبانی تبصروں کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹنگ نہ کریں،اور خاص طورپر وہ لوگ تو بالکل نہ کریں جنہیں قانونی باریکیوں کا علم نہیں ہے۔ اب ہمارے جوشیلے احباب نے وہی سلسلہ شروع کردیا ہے۔ معلوم نہیں کیا کیا لکھ رہے ہیں۔


براہ کرم نہ مایوس ہوں اور نہ منفی تبصرے کریں۔ حجاب کے سلسلہ میں مختلف ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ کی واضح رولنگ موجود ہیں۔ کرناٹک ہائی کورٹ ان سے باہر نہیں جاسکتی۔ مذکورہ بنچ میں وہ خاتون جج بھی موجود ہیں جنہوں نے سنگل جج کی بنچ میں سماعت کی تھی۔ ہائیکورٹ کی سہ رکنی بنچ کا مطلب یہ ہے کہ اس کا فیصلہ آئینی ہوگا جسے ہائیکورٹ میں چیلنج نہیں کیا جاسکے گا۔ تاہم سپریم کورٹ میں اسے چیلنج کیا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ عام طورپر ایسے فیصلوں میں مداخلت نہیں کرتی۔


ہمیں حیرت ہے کہ کل جب مغربی یوپی کی آدھی سے زائد سیٹوں پر پولنگ تھی کانگریس کے لیڈر کپل سبل نے سپریم کورٹ میں رٹ دائر کردی۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے فیصلہ کا انتظار کرنے کو کہا ہے۔ میری رائے ہے کہ اب جبکہ ہائیکورٹ کی آئینی بنچ صبر کے ساتھ اس کی سماعت کر رہی ہے ہمیں بھی صبر کے ساتھ فیصلہ کا انتظار کرنا چاہئے اور فیصلہ آنے تک کسی بے صبری، بے چینی، عدم اعتماد اور شکوک وشبہات کا اظہار نہیں کرنا چاہئے۔


کوئی قبول کرے یا نہ کرے یہ میرا مستحکم موقف ہے کہ ہمارے اس ’اتاولے پن، کا بڑا غلط پیغام جاتا ہے اور ہماری شبیہ خراب ہوتی ہے۔ ہمارے اس طرز عمل کے سبب یہ معاملہ پہلے ہی بہت خراب ہوچکا ہے۔ اب اسے مزید خراب نہ ہونے دیا جائے۔ جلد ہی کرناٹک میں اسکولوں کے امتحانات ہونے ہیں لیکن بہت سے طلبہ اور طالبات کو احتجاج اور مظاہروں میں لگادیا گیا ہے۔ کرناٹک میں جو ناکام سیاسی گروپ مسلم بچیوں کو سڑکوں پر اتار رہے ہیں وہ مسلمانوں کو آگ میں جھونک رہے ہیں۔ اس آگ سے خود بچنا اور دوسروں کو بچانا بہت ضروری ہے۔


***
(بشکریہ: نوائے امروز / روزنامہ انقلاب / 11 فروری 2022ء)
ایم ودود ساجد
موبائل : 9810041211
Editor-in-Chief - VNI. Excecutive Member- Delhi Union of Journalists, Secretary- Peace for All Initiative
ایم ودود ساجد

Hijab row, Karnataka Highcourt hearing continues - Column: M. Wadood Sajid.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں