جغرافیہ ایک دلچسپ اور عمومی علم کا مضمون ہے۔ موجودہ دور میں جغرافیہ کو ایک اہم سائنس کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ اسے تمام علوم کی ماں (Mother of all Sciences) کہا جاتا ہے۔
اس موضوع کے تحت ہم زمین پر پائی جانے والی تمام قدرتی شکلوں کا مطالعہ کرتے ہیں جیسے کہ پہاڑ، دریا، سمندر، جھیلیں، جنگلات وغیرہ۔ جدید سائنسی ٹیکنالوجی اور جیوگرافک انفارمیشن سسٹم (G.I.S) کارٹوگرافی کی شکل میں حاصل کردہ علم اور ہنر انہیں قومی سطح کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کی صلاحیت سے لیس کراتا ہے۔
پہلی بار قدیم یونانی اسکالر ایرےٹاستھنیز نے جغرافیہ کو زمین کی ایک مخصوص سائنس کے طور پر تسلیم کیا۔ اس کے بعد ہیروڈوٹس اور رومی اسکالرز سٹرابو اور ٹولمی نے جغرافیہ کو ایک تاریخی شکل دی۔ اس طرح جغرافیہ میں 'کہاں'، 'کیسے'، 'کب'، 'کیوں' اور 'کتنے' کے سوالات کی صحیح وضاحت کی گئی۔
جغرافیہ میں علاقائی نقطۂ نظر کا ظہور بھی جغرافیہ کی وضاحتی نوعیت پر زور دیتا ہے۔ ہمبولٹ کے مطابق جغرافیہ فطرت سے متعلق سائنس ہے اور یہ زمین ہر پاۓ جانے والے تمام وسائل کا مطالعہ اور بیان کرتی ہے۔
جس طرح جغرافیہ کا تعلق نیچرل سائنس اور نیچرل سائنس کے تمام مضامین سے ہے اسی طرح جغرافیہ کا قدرتی اور سماجی علوم سے بھی گہرا تعلق ہے۔ اس کا اپنا طریقہ کار اور نقطۂ نظر ہے جو اسے دوسرے علوم سے ممتاز کرتا ہے۔
اگر ہم اپنے ملک کے علاوہ کسی دیگر ممالک کی سیر پر جانا چاہتے ہیں تو وہاں کی آب و ہوا، کھانے پینے، لباس کے بارے میں تمام معلومات صرف جغرافیہ کے ذریعے ہی ممکن ہیں۔
انگریزی کا ایک قول ہے:
(Everything has to do with Geography)
ہم اردو، ہندی، انگلش، ریاضی وغیرہ تمام مضامین کا مطالعہ کرتے ہیں اور ان تمام مضامین کی اپنی اہمیت ہے، ساتھ ہی ہم مضمونِ جغرافیہ کی بات کریں تو اس کی بھی اپنے مضمون کے اندر ایک اہمیت ہے۔ لیکن یہ صرف ایک مضمون تک محدود نہیں ہے۔ اس کے تحت ہم فطرت کا وسیع مطالعہ کرتے ہیں، تب ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہمیں ہر ہر قدم پر اس مضمون کی ضرورت ہے۔
ہمارے مذہب اسلام میں بھی ہمیں پانی کم خرچ کرنے کا کہا گیا ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ ہم مضمونِ جغرافیہ میں پانی کو بچانے کے طریقوں پر بھی روشنی ڈالتے ہیں۔
جیسے پیدل چلنا ہماری صحت کے لیے زیادہ فائدہ مند ہے۔
اگر ایسا ہے تو ہم جغرافیہ کے مضمون میں پڑھتے ہیں کہ آمد و رفت کے ذرائع کا استعمال کم کر کے ہم اپنے ماحول کو آلودگی سے بچا سکتے ہیں۔
جب ہم تمام جغرافیہ کے طلباء اس موضوع کا گہرائی سے مطالعہ کرتے ہیں تب ہم تمام قدرتی مناظر کی خوبصورتی کو دل سے محسوس کرتے ہیں۔
کر کے باتیں جغرافیائی
ہم تاریخ بدل دیں گے
سارہ فیصل بنت امیر فیصل (مئو، اترپردیش)
faisalsara001[@]gmail.com
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں