علی عباس حسینی (پیدائش: 3/فروری 1897ء - وفات: 27/ستمبر 1969ء)
اردو افسانہ نگاری کے میدان میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔ ان کا فن اردو ادب میں بیش قیمت سرمایہ ہے۔ ادب کی نئی وسعتوں، فن کی نئی منزلوں کا جہاں پتا لگایا وہیں ہئیت و تیکنیک میں نئے تجربات کیے، اظہار و اسلوب کے خوبصورت نمونے پیش کیے ہیں۔ ونیز اردو کو دلکش و حسین زبان بنا کر پیش کیا ہے۔ علی عباس حسینی کی تخلیقی قوت صرف افسانہ نگاری تک محدود نہیں تھی۔ بحیثیت ادیب علی عباس حسینی کی نگارشات اور ان کے موضوعات کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ نثری ادب کی ہر صنف میں ان کی تصانیف اور تحریریں ملتی ہیں۔ افسانہ، ناول، ڈراما، تاریخ، تذکرہ اور تنقید کے علاوہ انہوں نے اسکول کے بچوں کے لیے نصاب کی کتابیں بھی مرتب کی ہیں۔ ایک کامیاب مترجم کی حیثیت سے بھی ان کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے۔ ان میں سے ہر صنف میں علی عباس حسینی کا منفرد اور دل نشیں طرز تحریر، ان کی شخصیت کے دلآویز پہلو کو نمایاں کرتا ہے۔
جموں (توی) کی ڈاکٹر تہمینہ اختر نے علی عباس حسینی کی شخصیت و فن پر ایک تحقیقی مقالہ کتابی شکل میں شائع کیا ہے۔ یہی کتاب، تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈھائی سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 10 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
علی عباس حسینی کا ایک یادگار افسانہ ریختہ پر ملاحظہ کیجیے:
میلہ گھومنی : علی عباس حسینی
اردو ادب کے مستند نقاد اردو ادب میں " افسانے" کی ترویج کو چھ ادوار میں تقسیم کرتے ہیں۔ ان کے مطابق علی عباس حسینی کا تعلق دوسرے دور سے ہے۔
علی عباس حسینی 3/فروری 1897ء کو غازی پور، بہار میں پیدا ہوئے اور لکھنؤ میں 27/ستمبر 1969ء کو وفات پائی۔
انہوں نے 1919ء میں کیننگ کالج لکھنؤ سے بی۔اے کیا اور پرائیویٹ امیدوار کی حیثیت سے 1924ء میں ایم۔اے کامیاب کیا۔ ان کی تمام عمر تدریس میں گزری۔ 1954ء میں حسین آباد کالج لکھنؤ سے بطور پرنسپل ریٹائر ہوئے۔
علی عباس حسینی کو بچپن سے ہی قصے کہانیوں میں دلچسپی تھی۔ دس گیارہ برس کی عمر میں الف لیلی کے قصے، فردوسی کا شاہ نامہ، طلسم ہوش ربا اور اردو میں لکھے جانے والے دوسرے افسانوی ادب کا مطالعہ کر چکے تھے۔ 1917ء میں انہوں نے اپنا پہلا افسانہ "غنچۂ ناشگفتہ" کے عنوان سے تحریر کیا تھا۔ 1920ء میں "سر سید احمد پاشا" کے قلمی نام سے پہلا رومانوی ناول "قاف کی پری" لکھا تھا۔ "شاید کہ بہار آئی" ان کا دوسرا اور آخری ناول ہے۔
ان کے افسانوں کے درج ذیل مجموعے شائع ہو چکے ہیں:
رفیق تنہائی، باسی پھول، کانٹوں میں پھول، میلہ گھومنی، ندیا کنارے، آئی سی ایس اور دوسرے افسانے، یہ کچھ ہنسی نہیں ہے، الجھے دھاگے، ایک حمام میں، سیلاب کی راتیں۔
"ایک ایکٹ کے ڈرامے" ان کے ڈراموں کا مجموعہ ہے۔
علی عباس حسینی کی ایک پہچان فکشن کے نقاد کے طور پر بھی قائم ہوئی۔ انہوں نے پہلی بار "ناول کی تاریخ و تنقید" کے عنوان سے ایک ایسی مفصل کتاب لکھی جو آج تک فکشن کی تنقید میں حوالے کی حیثیت رکھتی ہے۔ "عروس ادب" کے نام سے ان کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ بھی شائع ہوا۔
نوٹ:
واضح رہے کہ ابن صفی کے ناول الہ آباد سے شائع کرنے والی ایک اور ادبی شخصیت "عباس حسینی" (جو ابن صفی کے خاص دوست تھے) ایک علیحدہ شخصیت ہیں جن کا "علی عباس حسینی" سے کوئی تعلق نہیں۔
***
نام کتاب: علی عباس حسینی : حیات اور ادبی کارنامے
مصنف: ڈاکٹر تہمینہ اختر۔ ناشر: ادارہ فکرِ جدید، نئی دہلی۔ سنہ اشاعت: 1986ء
تعداد صفحات: 241
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Ali Abbas Hussaini Hayat Adabi Karnaame.pdf
فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | پیش لفظ | 7 |
پہلا باب | ||
1 | گھریلو ماحول اور تعلیم و تربیت | 9 |
2 | افسانہ نگاری کی ابتدا و ادبی اعزاز | 12 |
3 | شادی، عیال اور گھریلو زندگی کا اثر | 15 |
4 | لکھنؤ میں قیام، صحبتِ احباب اور ادبی دلچسپیاں | 20 |
5 | ملازمت سے سبکدوش، بمبئی کا سفر اور فلموں میں داخلہ | 26 |
6 | دہلی میں قیام، آخری ایام حیات | 27 |
7 | وفات اور حسینی کا سوگ | 29 |
دوسرا باب | ||
8 | مزاج اور شخصیت | 32 |
9 | حسینی کی شخصیت پر مختلف شخصیات اور واقعات کا اثر | 35 |
10 | حسینی کی شخصیت میں شرافت، سادگی، وضعداری اور خودداری | 35 |
11 | مطالعے کا شوق | 38 |
12 | حسینی اور ترقی پسند تحریک | 41 |
13 | علی عباس حسینی کی شخصیت میں جذبۂ حبِ وطن | 44 |
14 | فہرست تصانیف | 47 |
15 | غیرمطبوعہ تصانیف | 49 |
تیسرا باب | ||
16 | اردو افسانہ نگاری کی ابتدا اور ارتقا | 52 |
17 | علی عباس حسینی کے افسانوں کا سیاسی و تہذیبی پس منظر | 60 |
18 | علی عباس حسینی کی افسانہ نگاری - 1 | 63 |
19 | علی عباس حسینی کی افسانہ نگاری کا پہلا دور | 66 |
20 | غیر مطبوعہ افسانوں کا مجموعہ | 96 |
21 | علی عباس حسینی کی افسانہ نگاری - 2 | 98 |
22 | زبان و بیان اور طرز تحریر | 107 |
23 | حسینی کے افسانوں میں فطرت کی منظر کشی | 110 |
24 | حسینی کے افسانوں میں جذبات نگاری | 112 |
25 | علی عباس حسینی اور پریم چند | 115 |
26 | حسینی کے افسانوں پر گاندھی کے اثرات | 119 |
چوتھا باب | ||
27 | علی عباس حسینی کی ناول نگاری | 121 |
پانچواں باب | ||
28 | علی عباس حسینی کی ڈراما نگاری | 137 |
چھٹا باب | ||
29 | تذکرہ اردو مرثیہ : ایک جائزہ | 149 |
30 | ناول کی تاریخ و تنقید | 167 |
31 | غیر مطبوعہ اردو کاوش | 169 |
32 | علی عباس حسینی بہ حیثیت نقاد | 183 |
ساتواں باب | ||
33 | ادبی تبصرے | 200 |
34 | خطوط | 220 |
35 | جائزہ (علی عباس حسینی پر دوسروں کی آراء) | 227 |
36 | منظوم خراج عقیدت | 232 |
کتابیات | 236 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں