لیو خطبہ - علی صائب میاں کی مشہور دکنی نظم - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-01-18

لیو خطبہ - علی صائب میاں کی مشہور دکنی نظم

lio-khutba-ali-saib-miya

علی صائب میاں (اصل نام: سید غلامِ علی) دہقانی، دکنی یا حیدرآبادی اردو کے منفرد اور صاحبِ طرز شاعر ہیں۔ ان کا خاندان آصفِ جاہ اول کے عہد میں حیدرآباد آیا اور یہیں کا ہو کر رہ گیا۔ علی صائب میاں میں شوخی، ظرافت اور چلبلا و البیلا پن بلا کا رہا ہے۔ ان کی شاعری دکن کے اہل زبان کی شاعری ہے۔ انہوں نے نہ ہی دیہات میں زیادہ دن گزارے اور نہ متقدمین شعرائے دکن کا خاص طور سے مطالعہ کیا۔ ان کی زبان میں ایک فطری پن اور لہجے میں پاکی و صداقت ہے۔ ان کے ہاں گھریلو محاوروں کا برمحل استعمال اور دکنی ضمائر، افعال اور جمع بنانے کا موزوں انداز ملتا ہے، جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ ان کی بول چال اور شاعری کی زبان میں کوئی فرق نہیں ہے۔ ان کی زبان حیدرآبادی بولی کا صحیح نمونہ اور قدیم اردو یا دکنی کا تسلسل ہے۔
علی صائب کے اشعار موزوں انداز میں پڑھنا قدرے مشکل ہے، جب تک الفاظ کے صحیح تلفظ سے واقفیت نہ ہو۔ ورنہ خواہ مخواہ اچھا خاصا شعر ساقط البحر معلوم ہونے لگتا ہے۔ اس کے لیے شاعر کی طرف سے برتے جانے والے ٹھیٹھ دکنی الفاظ کے معنوں سے بھی قاری کا آگاہ ہونا ضروری ہے۔
ذیل میں علی صائب میاں کی مشہور نظم "لیو خطبہ" پیش ہے۔


باغ لگا رہوں محنت سے، پھل دوسرے کھا رئیں لیُو خطبہ
آنکھ میں مَٹّھی دالے سو دالے، منہ میں بھی بھا رئیں لیو خطبہ
بجلیاں دَبکی مار کو بیٹھیں، کُتّے بَھو بَھو بولے تو
کوئل بلبل غَپ چُپ ہے، ہور کوے گا رئیں لیو خطبہ
پَتھرے ہوا میں اڑتے پھر رئیں، کیسا زمانہ آیا ہے
گاڑی آگے، گھوڑا پیچھے، چال بتا رئیں لیو خطبہ
ہَلّو اتارو ہے سو ہے ہم ڈھو کو پھرے سو کچھ بھی نئیں
اِتّا کر کو اُپّر سے پھر دیدے دکھا رئیں لیو خطبہ
رشوت سے سب کٹّہ چھلنی، کِتّے سراخاں بند کرنا
لانڈگے بن کو ساؤ سَتّے ، بکریاں چَرا رئیں لیو خطبہ
پڑھ کو نمازاں اللہ کے، ہے گھٹہ پیشانی پو آیا
گائے اور بیلوں کے لیے کڑوی بھی چُرا رئیں لیو خطبہ
سِر تو رکھے ہیں سجدہ میں، پَن دل میں دغل بازی ہے بھری
گول پِھرا رئیں لوگوں کو، تسبیح بھی پھرا رئیں لیو خطبہ
پوچھنے والا کون ہے یاں، اب تم بھی 'تڑی' دیو علی صاب
غزلاں، نظماں لوگ چُرا کو، سکے جما رئیں لیو خطبہ

دکنی الفاظ کے معانی:
ہلو = آہستہ
اِتا = اتنا
کتے سراخاں = کتنے سراخ
***
ماخوذ از کتاب: گھوکرو کے کانٹے
مصنف: علی صائب میاں۔ مطبوعہ: سلسلۂ مطبوعاتِ زندہ دلان، حیدرآباد (سن اشاعت: فروری 1968ء)

Lio Khutba, a deccani humorous poetry by: Ali Saib MiyaN

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں