زندگی ہٹس لائکس اور وائرل سے بھی آگے ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2022-01-26

زندگی ہٹس لائکس اور وائرل سے بھی آگے ہے

life-is-more-than-hits-likes-shares-viral

میں اپنی آنکھوں کے سامنے دو طرح کے میڈیا والوں کو دیکھتا ہوں، ایک وہ جو لائیکس، شیئرز اور ہاں میں ہاں میں ہاں ملانے کے لیے دوستی، پرانی شناخت حتیٰ کہ بنیادی حدود کو بھی ترک کر دیتے ہیں۔ انہیں ہر حال میں توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوستی ہو یا نہ ہو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ان ہی "کامیاب اور روشن چہروں والوں" کو دیکھ کر ایک پوری نسل تیار ہو رہی ہے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں، ان کو شاید کوئی فرق نہ پڑے، لیکن جن کے ساتھ ہم یہ کرتے ہیں، وہ نوٹس لیتے ہیں۔


دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو مقام حاصل کر کے اس پیشے سے ایسے نکل آتے ہیں جیسے سوئی سے دھاگہ بغیر مشقت کے نکل آتا ہے۔ وہ دھاگہ جانتا ہے کہ میں سوئی کے بغیر موجود ہوں۔ یہ میڈیا والے بھی جانتے ہیں کہ کپڑے پر کسی بڑے برانڈ کا ٹیگ نہ بھی ہو تو بھی اس میں جان ہوتی ہے۔ آپ کے پاس ایک خوبصورت تخیل اور طرز زندگی ہے جس کے ساتھ آپ کو کھیل جاری رکھنا ہے۔


میں زیادہ تر لوگوں کی بنائے ہوئے "کامیاب شخص" کی تعریف پر بالکل فٹ نہیں بیٹھتا۔ ذرا اس کو یوں سمجھیں جیسے کوئی بیٹری والے رکشے میں زبردستی گنے کے گٹھے لادنے کی کوشش کر رہا ہو۔ جس طرح سے گاڑی پر گانٹھیں لادی جاتی ہیں میں اس سے خوش ہوں۔


اس کے باوجود ملک کے مختلف اداروں میں صحافت کی تعلیم حاصل کرنے والے لوگوں کی طرف سے مجھے پیغامات آتے ہیں۔ پیغام کا پہلا دوسرا جملہ کسی کتاب یا موضوع کے بارے میں معلومات حاصل کرنے سے شروع ہوتا ہے اور جب میں اس کا جواب پوری جلد بازی سے دیتا ہوں تو وہ کَھلنے لگتے ہیں اور پھر مجھے ان کے اندر اداسی، ویرانی اور مایوسی نظر آنے لگتا ہے۔ وہ منفی خیالات کی گٹھری لافے ہوئے ہوتے ہیں اور سب سے زیادہ اس کا شکار نام نہاد میڈیا پرسنز ہیں۔


میں صحافت کی تعلیم حاصل کرنے والے افسردہ اور اداس طلبہ سے الگ بات کرنا چاہوں گا، اگر مجھے موقع ملا تو میں گوگل میٹ پر ایک سیشن کروں گا۔ لیکن فی الحال میں یہاں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ آپ سب سے پہلے مایوسی اور اداسی کے حصار سے نکل کر اپنے کیریئر کے نقطۂ نظر سے سوچنا شروع کریں۔ ایک ایسی زندگی جس میں احساس، خوشیاں، چھوٹی چھوٹی کامیابی اور موہ مایا والی چیزوں سے ایک لمحے میں خود کوالگ کرنے کی اہلیت شامل ہو۔


صحافت یا کوئی اور پیشہ زندگی سے الگ نہیں ہے۔ زندگی کے اندر ہی سب کچھ ہے۔ اسے اس سے باہر سوچنے کا مطلب ہے کہ آپ پہلے سے ہی ٹوٹے ہوئے دماغ کے ساتھ جی رہے ہیں۔


ان دنوں میں نے ان لوگوں کو زیادہ پڑھنا شروع کر دیا ہے جو میڈیا کے لیے کام کرتے ہوئے بھی ایک بہتر زندگی گزارنے کیو کوشش کر رہے ہیں۔ میں ان لوگوں کی پیروی کرتا ہوں جو زندگی میں واپس آنے کی کوشش کر رہے ہیں اور لائیکس، شیئرز، ہٹس سے محروم رہتے ہیں۔ یقیناً ان کی زندگی پہلے سے زیادہ خوبصورت ہو گی۔ جس کے اندر کامیابیوں اور کامرانیوں کی کہکشاں ہے، اگر وہ یہ سب کچھ حاصل کر بھی لیں تو وہ کسی نہ کسی محاذ پر خوبصورت زندگی کو تباہ کر دے گا۔


میری زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں ہے۔ میں اپنے کوائف نامے کو موٹا بنانے کے بجائے ٹماٹر خریدنے میں زیادہ وقت صرف کرتا ہوں۔ میں صرف اتنا سمجھتا ہوں کہ زندگی پیزا بیس ہے، باقی سب کچھ اس کی ٹاپنگ ہے۔ اگر آپ کو بیس کا ذائقہ معلوم نہیں ہے تو اس میں کالا زیتون اور سرخ شملہ مرچ ڈالتے رہیں اور پنیر بھرتے رہیں۔ ذائقہ نہیں آئے گا۔


***
alamislahi[@]gmail.com
موبائل : 09911701772
E-26, AbulFazal, Jamia Nagar, Okhla , New Delhi -110025
--
محمد علم اللہ

Life is more than hits likes and viral. - Article: Mohammad Alamullah

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں