ذہن جدید سہ ماہی - اردو شعرا البم خصوصی شمارہ - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-10-11

ذہن جدید سہ ماہی - اردو شعرا البم خصوصی شمارہ - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

zehne-jadid-054

ذہنِ جدید ، ممتاز شاعر اور ادیب زبیر رضوی کی زیر ادارت شائع ہونے والا تحریک ساز رسالہ تھا جس کا آغاز 1991ء میں ہوا اور جو تقریباً ان کی وفات (2016ء) تک جاری رہا۔ اس کے سرنامہ پر لکھا ہوتا تھا: "مخدوم محی الدین اور سلیمان اریب کی یاد میں"۔ اس منفرد جریدے کے پلیٹ فارم سے مختلف عصری اور کلاسیکل موضوعات اور ادبی رجحانات و تحریکات پر جو عالمانہ تحریریں پیش کی گئیں اور خود زبیر رضوی نے جو اداریے سپرد قلم کیے ہیں، وہ اس رسالے اور اس کے بانی کو اردو زبان و ادب کی دنیا میں ہمیشہ زندہ رکھنے کے لیے کافی ہیں۔
ذہن جدید کا جون/اگست-2009ء کا شمارہ خصوصی شمارے کے طور پر شائع ہوا تھا۔ جس میں ہندوستان کے مایہ ناز مصور ایم۔ایف حسین پر خصوصی گوشہ اور فراق گورکھپوری کا اہم اور تاریخ ساز اردو غزل گوئی والا مضمون شامل تھا۔ علاوہ ازیں خصوصی پیش کش "اردو شاعروں کا البم" کے بطور امیر خسرو سے جاں نثار اختر تک 52 شاعروں کے سوانحی احوال اور نمونہ کلام ایک ادبی دستاویز کی شکل میں پیش کیا گیا۔
معیاری ادب کا نکھرا ستھرا ذوق رکھنے والے قارئین، محققین اور ریسرچ اسکالرز کی خدمت میں تعمیرنیوز کی جانب سے ذہن جدید کا یہ خصوصی شمارہ پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش ہے۔ تقریباً ڈھائی سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم 11 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔


ذہن جدید کے پیش نظر شمارے کے اداریہ میں زبیر رضوی لکھتے ہیں ۔۔۔

"ذہن جدید" اگلے شمارے کے بعد اپنی اشاعت کے بیسویں برس میں قدم رکھے گا۔ کسی ادبی رسالے کا کسی بھی طرح کی آہ و بکا کیے بغیر اور اپنی زبان والوں کی بےحسی کا رونا روئے بغیر دو دہائیوں تک روش عام سے ہٹ کر تواتر کے ساتھ شائع ہوتے رہنا ہمارے خیال میں کوئی چونکا دینے والی بات نہیں۔ دراصل سارا مسئلہ نیت کے کھرے پن اور آپ کے بےلوث ہو کے کمیٹڈ انداز میں تنوع سے بھرپور رسالہ ترتیب دینے رہنے کا اور اتنے برسوں تک قاری کے لیے اس کو بامعنی بنائے رکھنے کی کامیابی کا ہے۔
ایک سو برس سے زائد عرصے پر محیط اردو کی ادبی صحافت کے زمانی سلسلے کو ہم نے ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھا اور ماضی کے روشن خیال اور روشن ضمیر ادبی رسالوں کے مدیروں کی ادارتی پالیسی سے یہ بات سیکھی کہ اگر رسالہ اپنے مواد کے بل بوتے پر پڑھنے والے کے لیے 'جامِ جہاں نما' اور 'سمتِ نما' اور بیکراں زندگی کے کھلے پانیوں پر بادبان کھولنے کا اضطراب پیدا نہیں کرتا تو اس سے بہتر ہے کہ سفر کے ارادے سے موج خیز پانیوں میں پاؤں نہ رکھے جائیں۔
ذہن جدید نے اپنی کئی طرح کی پیش رفتیوں سے قطع نظر اس ایک راہ کو خاصا روشن کیا ہے جو اپنی بےپناہ رونقوں اور سرگرمیوں کے باوجود اردو قاری کے لیے اندھی گلی تھی۔ ذہن جدید نے اس اندھی گلی کو ایک "سرو چراغاں" والے چوک سے جا ملایا جو فنون کی رنگا رنگی والا چوک تھا۔ یہ اس لیے بھی ممکن ہوا کہ اردو زبان کا لسانی کردار اس نوعیت کے تنوع کے لیے اگر پوری طرح آمادہ رہا ہے تو ہم بھی اس تنوع کی باغبانی کرنے کی بھرپور استعداد رکھتے تھے۔
ڈاک میں ملنے والے ڈھیر سارے خطوط سے اندازہ ہوتا ہے کہ ذہن جدید پڑھتے ہوئے قاری نے اپنے اندرون میں روشندانوں کو کھلتے ہوئے محسوس کیا ہے۔ اس کے اندرون میں ادراک و عرفان کے اس امڈتے ہوئے سیلِ نور نے ذہن جدید کو اپنی پناہ میں لے لیا ہے۔ ہم ذہن جدید کی اشاعت کی تیسری دہائی کا سفر اسی سیلِ نور کے حوالے سے طے کریں گے۔


فیس بک کے ایک ادبی صفحہ "اردو کلاسک" پر زبیر رضوی کے تعارف میں یوں لکھا گیا ہے ۔۔۔

زبیر رضوی (پیدائش: 1936ء - وفات: 20/فروری 2016ء)
کا تعلق امروہہ (اتر پردیش) کے ایک دینی و علمی خاندان سے تھا۔ ابتدائی تعلیم امروہہ اور حیدرآباد دکن میں حاصل کی۔ ایم اے دلّی یونیورسٹی سے کیا۔ آل انڈیا ریڈیو میں ایک مقبول براڈکاسٹر کی شبیہ بنائی اور بطور ڈائرکٹر سبکدوش ہوئے۔ دو سال دہلی اردو اکادمی کے سکریٹری کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔ مرکزی سرکار کے ایک سینئر فیلو شپ کے تحت "اردو کا رشتہ ہندوستانی فنون لطیفہ سے" کے موضوع پر کام کیا۔ اس کے علاوہ ہندوستانی فنون لطیفہ پر غالب کے اثرات پر بھی انھوں نے بڑا وقیع کام کیا ،جو کتابی صورت میں شائع بھی ہوا۔ ٹیپو سلطان اور قلی قطب شاہ پر ان کے اوپیرا بڑی کامیابی سے کئی بار اسٹیج ہوئے۔ ڈرامہ نگاری سے انھیں فطری لگاؤ تھا۔ ان کی وفات کو اردو ڈرامہ کے ایک عہد کے خاتمے سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
دہلی منتقلی سے قبل زبیر رضوی نے حیدرآباد میں خاصا عرصہ گزارا۔ ادب کی زرخیز زمین امروہہ سے تعلق رکھنے کے باعث شعر و ادب ان کی گھٹی میں پڑا تھا۔ اس دور کے حیدرآباد میں جب ادبی ماحول اور ادبی سرگرمیاں عروج پر ہوا کرتی تھیں، زبیر رضوی کو اچھے ادباء و شعراء کا ساتھ ملا۔ جن میں مجتبیٰ حسین ، وحید اختر ، مغنی تبسم ، عوض سعید ، شاذ تمکنت ، راشد آذر ، تاج مہجور ، کیف رضوانی وغیرہ شامل تھے۔ گوکہ اسی دور میں مخدوم محی الدین اور سلیمان اریب وغیرہ بھی تھے مگر ان کا شمار اساتذہ میں ہوتا تھا۔ زبیر رضوی کو حیدرآباد سے خاصا لگاؤ تھا۔ حیدرآباد میں منعقد ہونے والے ادبی ٹرسٹ کے مشاعروں میں وہ پابندی سے شریک رہا کرتے تھے۔
زبیر رضوی سمیناروں میں شرکت کرنے اور مشاعرے پڑھنے کی غرض سے ملک اور بیرون ملک کافی سفر کیا کرتے تھے۔ اس دور میں جب مشاعرے واقعی مشاعرے ہوا کرتے تھے زبیر رضوی مشاعروں کی جان تصور کئے جاتے تھے۔ وہ نظم و غزل دونوں پر یکساں قدرت رکھتے تھے۔ بحیثیت ناظم مشاعرہ بھی وہ ایک مقبول اور کامیاب ترین ناظم مشاعرہ مانے گئے۔ ان کی زبان ، انداز بیان اور حاضر جوابی مشاعروں میں جان ڈال دیتی تھی۔
زبیر رضوی نے ادب کی خدمت میں ایک اور قدم آگے بڑھاتے ہوئے 1991ء میں ایک رجحان ساز سہ ماہی رسالہ "ذہن جدید" کے نام سے جاری کیا جو ادب اور ثقافت دونوں کا ترجمان تھا۔
زبیر رضوی ہمہ جہت صلاحیتوں کے مالک تھے۔ زبان و ادب کی خدمت کیلئے انھوں نے اپنے آپ کو وقف کر دیا تھا۔ 20/ فروری 2016 کو ایک ادبی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ان کا اچانک گر پڑنا اور وہیں جاں بحق ہو جانا اس بات کا ہی ثبوت ہے کہ اس شخص نے آخری سانس تک اردو کی خدمت کی۔


***
نام رسالہ: ذہنِ جدید سہ ماہی - جون تا اگست 2009
مرتب: زبیر رضوی
تعداد صفحات: 244
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 11 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Zehne Jadid 54.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

فہرست
نمبر شمارعنوانتخلیق کار
1الفمرتب (زبیر رضوی)
اردو شاعروں کا البم
2امیر خسرو سے جاں نثار اختر تک شاعروں کے احوال اور نمونۂ کلامترتیب: زبیر رضوی
افسانے
3بھوتعبدالصمد
4سوفوکلسشبیر احمد
5پنوتھئی (تامل کہانی)باما / بلقیس ظفیر الحسن
مضمون
6منیب الرحمن کی شاعری کی کچھ جہاتزاہدہ زیدی
نظمیں
7تالی اور ایک سوالمحمد یحییٰ جمیل
8طویل نظم صادقہ کے تازہ حصےزبیر رضوی
غزلیں
9امین اشرف، شکیب ایاز، رونق شہری، طارق متین، راشد طراز، فہیم جاوید، ارشد کمال، شاہد اختر، فاطمہ تاج، حنیف ساحل*
بازخواں
10اردو غزل گوئیفراق گورکھپوری
عالمی ادب
11ادب کا نوبل انعامذ۔ ج
12مین بوکر انعامذ۔ ج
تراشے
13عنوانات نیچے ہیں**
مصوری
14گوشۂ ایم ایف حسینذ۔ ج
15طیب مہتہ نے ہندوستانی آرٹ کو توقیر دلائیذ۔ ج
موسیقی
16استاد علی اکبر سراپا سنگیت تھےذ۔ ج
17گنگو بائی ہنگلذ۔ ج
فلم
18لتا جی کی 80 ویں سالگرہ (انٹرویو)زبیر رضوی
19مناڈے کو پھالکے ایوارڈذ۔ ج
20فلم ناسٹلجیا - دیوداسذ۔ ج
متفرق
21رفتگاںذ۔ ج
22ردعملخطوط
23سلسلۂ روز و شب (نوٹ بک)ذ۔ ج

* تراشے
سنگیت کا عالمی دن، تعلیمی نظام میں آرٹ کو ترجیح، مصوری سنگیت اور صوفی ازم، ہم جنس پرستی، مرقع چغتائی کی اشاعت، امرتا پریم اور امروز، مغل عہد تہذیبی سنگم، ہندوستانی میوزیم کی سالگرہ، منفرد ڈانس فیسٹول، فارسی ادب کا مرکز ہندوستان، گورو - شیشو پرمپرا، دلی کتاب میلہ، امن پسندوں کا مارچ، ٹیگور کا نوبل میڈل چوری


Zehne-Jadid Quaterly, Urdu poets short biography special issue: June-Aug. 2009, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں