کتب خانے کسی بھی متمدن سماج میں ایک مسلم حیثیت رکھتے ہیں۔ ان کی تاریخ، تنظیم اور ان کا دائرہ کار، ان سے استفادہ کے امکانات اور ان امکانات میں وسعت کی گنجائش ۔۔۔ ان سب کا مطالعہ نہ صرف علم کتب خانہ داری کے طالب علم کے لیے ضروری ہے بلکہ ایک عام تعلیم یافتہ فرد کے لیے بھی کتب خانہ کے جملہ پہلوؤں کی جانکاری نہایت ضروری ہے کیونکہ اس علم کے بغیر سماج کے اس اہم ادارہ سے وہ کماحقہ مستفید نہیں ہو سکتا۔
انتظام مملکت جب جمہوریت کے دور میں داخل ہوا اور تعلیم خواص کے لیے مخصوص نہ ہو کر عوام کی میراث بنی تو علوم کے دائرہ میں وسعت بھی ہوئی اور اس وسعت کی رفتار تیز سے تیزتر ہوتی گئی۔ کتابوں کی درجہ بندی، ان کے اندراج کے اصول و ضوابط مرتب ہوئے اور کتب کی معیار بندی کی گئی۔
کتب خانہ داری کی باقاعدہ تعلیم انیسویں صدی کے آخری برسوں میں شروع ہوئی اور ایک عرصہ تک تعلیم و تربیت کا یہ کام پیشہ ورانہ انجمنوں کی ذمہ داری رہا۔ یونیورسٹی میں پڑھائے جانے والے ایک مضمون کی حیثیت سب سے پہلے جرمنی کی گوٹنگن یونیورسٹی (University of Gottingen) میں ملی۔
ہندوستان میں کتب خانہ داری سے متعلق تعلیم و تربیت کا کام سب سے سنہ 1911ء میں ریاست بڑودہ میں شروع ہوا۔ مدراس یونیورسٹی ملک کی پہلی یونیورسٹی ہے جس نے 1931ء میں کتب خانہ داری کو اپنے نصاب میں شامل کیا۔
انگریزی اور یورپ کی دوسری زبانوں میں کتب خانہ داری کے موضوع پر ادب کا ایک بڑا ذخیرہ موجود ہے۔ ایک سے زائد انسائیکلوپیڈیا مرتب ہو چکے ہیں اور دوسرے علوم کی طرح کتب خانہ داری پر مرتب مواد کا ایک سالانہ جائزہ ایڈوانسز ان لائبریرین شپ (Advances in Librarianship) کے نام سے شائع ہوتا ہے۔
اس کے برعکس اردو زبان میں دستیاب مواد کی تعداد نہ صرف مختصر ہے بلکہ اس کا بڑا حصہ کتب خانوں کے تاریخی جائزہ تک محدود ہے۔
ترقی اردو بیورو (نئی دہلی) نے جین کے۔ گیٹس (Jean Key Gates) کی انگریزی کتاب "انٹروڈکشن ٹو لائبریرین شپ" (Introduction to librarianship) کو بنیاد بنا کر اسی موضوع پر ایک مکمل اردو کتاب کی اشاعت کا ارادہ کیا جسے شہاب الدین انصاری نے تکمیل تک پہنچایا۔
اس اردو کتاب کا بنیادی ڈھانچہ، کتب خانوں کے تاریخی پس منظر اور مختلف اقسام کے کتب خانوں کے لیے مولف نے بڑی حد تک گیٹس کی انگریزی کتاب سے استفادہ تو کیا مگر یہ کوشش بھی کہ معلومات کے دائرہ کو امریکہ تک محدود نہ کر کے برطانیہ اور ہندوستان میں موجود صورتحال کے جائزہ کو بھی پیش کیا ہے۔ اس لیے تاریخی پس منظر کے حصہ میں، مشرقی دنیا میں کتب خانوں کے عروج پر بھی تفصیلی نظر ڈالی گئی ہے۔
کتب خانوں کی تاریخ و تہذیب کی تفصیلات پر مبنی یہ دلچسپ اور یادگار کتاب تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً چار سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 18 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
***
نام کتاب: کتب خانہ داری (ایک تعارف)
تالیف: شہاب الدین انصاری
ناشر: ڈائرکٹر ترقی اردو بیورو، نئی دہلی (سن اشاعت: 1984ء)
تعداد صفحات: 395
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 18 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Kutub khana daari-aik taaruf.pdf
فہرست | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر | |
حصہ اول | |||
1 | کچھ اس کتاب کے بارے میں | 9 | |
2 | تاریخی مطالعہ کی ضرورت | 11 | |
3 | کتب خانے - تاریخی مطالعہ | 17 | |
4 | عہد عتیق | 18 | |
5 | مصر | 20 | |
6 | یونان و روم | 21 | |
7 | عہد وسطی - ابتدائی دور | 34 | |
8 | جاگیریت کا دور | 52 | |
9 | صلیبی جنگیں | 53 | |
10 | یونیورسٹیوں کا قیام اور ان کا عروج | 54 | |
11 | عہد وسطی - جدید دور | 58 | |
12 | روشن خیالی سے بیسویں صدی تک | 71 | |
13 | امریکہ - انیسویں صدی کے ابتدائی ایام | 80 | |
14 | امریکہ - انیسویں صدی ، لائبریری آف کانگریس | 87 | |
15 | مشرقی دنیا میں کتب خانے | 93 | |
16 | ہندوستان - عہد قدیم تا عہد وسطیٰ | 101 | |
17 | ہندوستان - انیسویں صدی تا دورِ جدید | 117 | |
18 | راجہ رام موہن رائے فاؤنڈیشن | 127 | |
19 | عام کتب خانے ریاستی سطح پر | 131 | |
20 | دہلی پبلک لائبریری | 136 | |
21 | دورِ جدید - امریکہ | 139 | |
22 | برطانیہ - عام کتب خانے | 147 | |
حصہ دوم | |||
23 | کتب خانے - اقسام | 155 | |
24 | اسکولی کتب خانے | 156 | |
25 | اسکول کتب خانے امریکہ میں | 162 | |
26 | اسکول کتب خانے برطانیہ میں | 165 | |
27 | اسکول کتب خانے ہندوستان میں | 166 | |
28 | تعلیمی اداروں کے کتب خانے | 172 | |
29 | کالج کتب خانے | 183 | |
30 | یونیورسٹی کتب خانے | 193 | |
31 | یونیورسٹی کتب خانے برطانیہ میں | 199 | |
32 | ہندوستان - یونیورسٹی کتب خانے | 205 | |
33 | تحقیقی اداروں کے کتب خانے | 223 | |
34 | خاص کتب خانے | 232 | |
35 | ایسلب (ASLIB) | 241 | |
36 | انڈین ایسوسی ایشن آف اسپیشل لائبریریز اینڈ انفارمیشن سنٹرس | 243 | |
37 | قومی کتب خانے | 247 | |
38 | امریکہ - لائبریری آف کانگریس | 247 | |
39 | قومی کتب خانہ برائے طب | 250 | |
40 | قومی زرعی کتب خانہ | 252 | |
41 | برطانیہ - برٹش لائبریری | 253 | |
42 | ہندوستان - قومی کتب خانہ | 258 | |
43 | سنٹرل ریفرنس لائبریری | 261 | |
44 | نیشنل سائنس لائبریری | 262 | |
45 | قومی طبی کتب خانہ | 264 | |
46 | انسڈاک (INSDOC) | 265 | |
47 | سینڈاک (SENDOC) | 268 | |
48 | نسّات (NISSAT) | 270 | |
49 | سائنسی اور تکنیکی معلومات ہندوستان میں | 274 | |
حصہ سوم | |||
50 | کتب خانہ داری - پیشہ ورانہ تنظیم | 280 | |
51 | ممالک متحدہ امریکہ | 282 | |
52 | برطانیہ | 289 | |
53 | ہندوستان | 295 | |
54 | علم کتب خانہ داری کی تعلیم و تربیت | 303 | |
55 | ہندوستان | 310 | |
56 | علم کتب خانہ داری کے ماخذ و مواد | 316 | |
57 | کتب خانہ کے کام | 324 | |
58 | کتب خانہ اور عمل خودکاری | 341 | |
59 | مستقبل کی سمت | 364 | |
60 | کل کے لائبریرین | 382 | |
61 | سماج میں کتب خانہ کا مقام | 384 | |
62 | یونیسکو منشور برائے کتب خانہ | 390 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں