کندن لال سہگل (پیدائش: 11/اپریل 1904، جموں - وفات: 18/جنوری 1947، جالندھر)
اپنا نام سہگل کے بجائے "سیگل" لکھنا پسند کرتے تھے۔ ان کی پیدائش جموں کی تھی۔ ان کے والد امرچند سہگل تحصیل دار تھے اور مہاراجہ جموں و کشمیر کے ملازم تھے۔
کندن لال سہگل کے تین بھائی تھے۔ رام لال سہگل، ہزاری لال سہگل اور مہندر لال سہگل اور ایک بہن شکنتلا تھی جس کی شادی ایک وکیل سے ہوئی تھی۔
کندن لال سہگل کے گانے کا شوق ان کے والد کو قطعاً پسند نہیں تھا۔ مگر ان کی والدہ کیسر دیوی اپنے بیٹے کے شوق کو ہوا دیتی تھیں، کیونکہ وہ خود بھجن اور لوک گیت گاتی تھیں۔ اکثر ماں اور بیٹے گھنٹوں بیٹھ کر گیت گاتے تھے۔ دس سال کی عمر میں سہگل نے دسہرہ کے موقع پر رام لیلا میں سیتا جی کا رول ادا کیا۔ حالانکہ ان کے والد کو اپنے بیٹے کے یہ شوق پسند نہیں تھے مگر پھر بھی وہ رام لیلا دیکھنے ضرور گئے۔ برسوں بعد جب سہگل کلکتہ میں نیو تھیٹر میں شامل ہوئے تو انہوں نے خاندان کے کسی فرد کو کچھ نہیں بتایا اور اپنا نام تبدیل کر کے "سیگل کشمیری" رکھ لیا۔
1938ء میں سہگل نے جالندھر میں مقیم اپنی ماں کو ایک بڑی رقم کا منی آرڈر بھیجا تو انہیں بڑی خوشی ہوئی کہ ان کے بیٹے کا شوق رنگ لایا۔
کے۔ایل۔سہگل نے موسیقی اور گلوکاری کی تعلیم باقاعدگی سے کسی استاد سے نہیں لی تھی، مگر جموں کے صوفی پیر سلمان یوسف انہیں اکثر ریاض کراتے تھے اور ان کی کامیابی کی دعائیں دیتے تھے۔
کلکتہ اور بمبئی میں اداکاری اور گلوکاری کا جادو جگا کر اور پوری دنیا میں اپنے لاکھوں پرستار بنا کر جب بیمار کے۔ایل۔سہگل دسمبر 1946ء کے آخری ہفتے میں جالندھر آئے تو پھر انہیں بمبئی جانا نصیب نہیں ہوا۔
لوگوں کا خیال ہے کہ کثرتِ شراب نوشی سے سہگل جلد ہی دنیا سے اٹھ گئے، مگر اس اتفاق کو کیا کہا جائے گا کہ جالندھر میں سہگل کے آبائی گھر واقع بھگت سنگھ چوک میں شراب کی دکان بھی تھی، جس کے مالکان خود سہگل کے خاندان کے افراد تھے۔
18/جنوری 1947ء کو اسی شراب کی دکان کی اوپری منزل پر کے۔ایل۔سہگل نے آخری سانس لی اور اس فانی دنیا سے سدھار گئے۔
ان کی وصیت کے مطابق ان کی ارتھی کے ساتھ وہی گانا بجایا گیا جو شاید ان کی زندگی کا صحیح عکاس بھی تھا:
جب دل ہی ٹوٹ گیا ہم جی کے کیا کریں گے
کندن لال سہگل کے مشہور اور مقبول عام دس نغمے ۔۔۔
- جب دل ہی ٹوٹ گیا ، ہم جی کے کیا کریں گے
- کروں کیا آس نراش بھئی
- دکھ کے دن اب بیتے نہیں
- دیا جلاؤ جگ مگ جگ مگ
- بالم آئے بسو مورے من میں ساون آیا
- غم دئے مستقل کتنا نازک ہے دل
- اے دلِ بیقرار جھوم
- میرے سپنوں کی رانی روحی روحی
- مورے بالا پن کے ساتھی
- کر لیجیے چل کر میری جنت
ماخوذ: ماہنامہ "شمع" دہلی۔ (اکتوبر-1994)۔
The great singer.
جواب دیںحذف کریںKhan from Peshawar Pakistan