پروفیسر خالد سعید (پیدائش: 10/ستمبر 1950 ، گلبرگہ - وفات: 26/مئی 2021 ، حیدرآباد)
اردو کے ایسے ممتاز شاعر، محقق و نقاد رہے ہیں جن کی تدریسی خدمات کا دائرہ کار بھی نہایت اہمیت کا حامل رہا۔ انہوں نے پہلے میکانیکل انجنئیرنگ سے بی۔ای کی ڈگری حاصل کی تھی، بعد ازاں اردو سے گہرے لگاؤ کے سبب ممتاز افسانہ و ناول نگار عزیز احمد کے فن اور شخصیت پر اردو میں پی۔ایچ۔ڈی کی۔ وہ 2004ء میں مولانا آزاد قومی اردو جامعہ سے وابستہ ہوئے تھے، شعبۂ اردو کے بانی صدر تھے اور 2015ء میں مانو سے وظیفہ حسن خدمات پر سبکدوش ہوئے۔ انہوں نے اپنے دورِ تدریس میں مانو کے مختلف تعلیمی پروگراموں کے لیے بہترین نصاب ترتیب دینے کے علاوہ ایم۔فل اور پی۔ایچ۔ڈی کے تحقیقی معیار کو بلند مقام بھی عطا کیا۔ مختلف موضوعات پر انہوں نے تقریباً پندرہ کتابیں (بشمول سات نصابی کتب) تصنیف کی تھیں اور تقریباً اتنی ہی کتابیں زیر اشاعت تھیں۔ وہ کرناٹک کے ممتاز شاعر اور ادیب حمید الماس کے بھتیجے تھے اور بنگلور میں مقیم ادیب، محقق، مزاح نگار اور ادب اطفال کے میدان میں مشہور ڈاکٹر حلیمہ فردوس ان کی ہمشیرہ ہوتی ہیں۔
پروفیسر خالد سعید کے تنقیدی مضامین کا مجموعہ "معنی کا گمان"، کرناٹک اردو اکادمی نے شعر و ادب کی منتخب کتابوں کی اشاعت کی اپنی خصوصی اسکیم کے تحت 2009 میں شائع کیا تھا۔ پروفیسر صاحب کی وفات پر انہیں بطور خراج عقیدت، یہی کتاب تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 7 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
زیرنظر کتاب میں 'عرض حال' کے عنوان سے صاحبِ کتاب لکھتے ہیں ۔۔۔
اس کتاب کے بیشتر مضامین شائع ہو چکے ہیں۔ ان مضامین میں اگر آپ کو کوئی بات نئی محسوس ہو یا ایک آدھ نکتہ پسند آیا ہو تو میں اسے ادبی تخلیقات اور ادبی مسائل کو سمجھنے کی اپنی سی کوششوں کی پذیرائی پر محمول کروں گا، کہ چلو اپنا ادبی ذوق اور تنقیدی شغف ٹھکانے سے لگا۔ (زندگی گزارنے کے لیے خوش فہمیاں اور خود فریبیاں بھی تو ضروری ہیں)۔ میرے ادبی ذوق کی تشکیل غالب، اقبال، فیض اور ناصر کاظمی کے کلام، ترقی پسند فکشن نگاروں (کرشن، بیدی اور منٹو) کی تحریروں، ابن صفی کی ناولوں، قرۃ العین حیدر اور انتظار حسین کی تحریروں سے ہوئی تو تنقیدی نظر کی تربیت حالی، شبلی، عسکری، فاروقی اور نارنگ (زباں پہ بارِ الہی یہ کن کا نام آیا) کی تحریروں کی رہین منت ہے۔
ابتدا ہی سے میرا یہ احساس رہا ہے کہ تنقید محض معنی کی تلاش ہی سے عبارت نہیں بلکہ ان وسائل و ذرائع کا مطالعہ بھی، جو معنی کی استقامت میں استعمال کیے جاتے ہیں، تنقید کے وظائف میں شامل ہے۔ وسائل و ذرائع سے میری مراد زبان ، بدیعات ، تکنک اور ہئیت کے مرکب سے ہے۔
حق تو یہ ہے کہ کوئی بھی ادبی تخلیق محض تحریر نہیں بلکہ تحریر، معنی/ معانی اور وسائل و ذرائع ، تینوں کی آمیزش و آمیختہ سے عبارت ہوا کرتی ہے۔ جہاں تک معنی کی تلاش کی بات ہے، ہم معنی کہاں تلاش کرتے ہیں، معنی کے نام پر اپنی تعبیریں پیش کرتے ہیں۔۔۔۔ ورنہ ناقدین اور شارحین کو کیا پڑی تھی کہ جب خود غالب نے اپنے جن اشعار کی تشریح فرما دی ، ان کے معانی بھی بیان کرتے رہیں۔
مزہ تو یہ ہے کہ ناقدین اور شارحین کی تعبیریں بھی اتنی ہی دلچسپ و معنی خیز اور مقبول رہی ہیں جتنی کہ خود غالب کی اپنی تفہیم و تشریح۔ بعد کو یہ احساس ہوا کہ معنی/معانی تحریر میں نہیں پسِ تحریر ہوا کرتے ہیں۔
اور اب میرا خیال ہے کہ تنقید کسی ادبی تخلیق کی تفہیم یا تعبیر کرنے یا پسِ تحریر معنی کی تلاش ہی سے عبارت نہیں بلکہ معنی کے گمان کی نشان دہی سے عبارت ہے۔ اور یہ گمان ان سارے وسائل و ذرائع کی شناخت و مطالعے کے بغیر پیدا بھی نہیں ہو سکتا جب میں مصنف شعوری یا لاشعوری طور پر معنی/معانی کی استقامت کے لیے استعمال کرتا ہے۔
غرض میر ا تنقیدی شوق انہی عناصر سے مرکب ہے۔ لہذا جب تک میری نظر ان وسائل و ذرائع تک نہیں پہنچتی، جو معانی کے کسی نئے گمان کی نشان دہی میں معاون ہوا کرتے ہیں، میرا قلم تعبیر کی طرف مائل نہیں ہوتا۔
جب تک میری نگاہ کسی ادبی مسئلہ کے اوجھل گوشے پر نہیں پڑتی اور اسے سمجھنے کی سعی نہیں کرتی تب تک قلم لکھنے کے لیے راغب نہیں ہوتا۔ یہی میری کم گوئی کا جواز ہے اور ان مضامین کی تصنیف کا بھی۔
***
نام کتاب: معنی کا گمان (تنقیدی مضامین)
مصنف: پروفیسر خالد سعید
ناشر: کرناٹک اردو اکادمی، بنگلور (سن اشاعت: 2009ء)
تعداد صفحات: 1991
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 7 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Maane ka Gumaan, Essays on Criticism by Prof Khalid Saeed.pdf
فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | عرض ناشر (پروفیسر ایس ایم رحمت الحق) | 9 |
ب | عرض حال (خالد سعید) | 11 |
1 | فکشن - الیکٹرونک میڈیا کے تناظر میں | 15 |
2 | بیانیہ میں راوی کی مداخلت | 26 |
3 | تکنک کا تنوع | 37 |
4 | فکشن ناٹ ہسٹری | 45 |
5 | عزیز احمد کا ناول 'شبنم' | 55 |
6 | میلی چادر کے تانے بانے | 82 |
7 | لاجونتی - قول محال کا افسانہ | 97 |
8 | عزیز احمد کی فکر کی تشکیل و ارتقا | 104 |
9 | غالب کا شعورِ مرگ | 127 |
10 | شاعر شکست نور و صدا | 135 |
11 | نظم 'صبح آزادی' اور نظم 'چاند تاروں کا بن' | 163 |
12 | نظم 'زنجیر' - ایک تجزیاتی مطالعہ | 175 |
13 | نظم 'اک صدائے دل بیدار' کا تجزیاتی مطالعہ | 181 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں